مولانا طارق جمیل کی عمران خان سے متعلق وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
اسلام آباد:مولانا طارق جمیل کی سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں میں ملائیشیا کی ایک مسجد میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کی بھرپور حمایت پر مبنی تقریر کی ویڈیو کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی
اسلام آباد:معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل کی سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں میں ملائیشیا کی ایک مسجد میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کی بھرپور حمایت پر مبنی تقریر کی ویڈیو کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق مولانا طارق جمیل کے مترجم نے ویڈیو کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے جھوٹ پر مبنی اور گمراہ کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو جعلی ہے جس میں مولانا طارق جمیل کی پرانی آڈیو کو حالیہ ملائیشیا کی تقریر کے ساتھ جوڑ کر پیش کیا گیا۔
مترجم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، “میں خود اس وقت موقع پر موجود تھا، مولانا طارق جمیل نے عمران خان یا کسی بھی سیاسی شخصیت کے بارے میں کوئی بات نہیں کی، یہ ویڈیو عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔”
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس ویڈیو کو مزید نہ پھیلائیں بلکہ دوسروں کو بھی اس کے جعلی ہونے کے بارے میں آگاہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ، “یہ ایک فتنہ ہے، اور سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانا کسی بھی طور مناسب نہیں، اللہ ہم سب پر اپنا فضل فرمائے۔”
https://x.
مولانا طارق جمیل نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے لکھا، “میری ملائیشیا کی مسجد میں کی گئی تقریر کو پرانی آڈیو کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس میں تالیوں کی آواز اور سیاسی مفہوم شامل کر کے ویڈیو کا اصل پیغام بدل دیا گیا ہے، جو کہ سراسر غلط اور دیانت داری کے خلاف ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملائیشیا کے بیان کے ترجمان نے بھی اس معاملے پر وضاحت جاری کر دی ہے، جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں رد و بدل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ وائرل ویڈیو میں مولانا طارق جمیل کو یہ کہتے ہوئے دکھایا جا رہا تھا: “سب عمران خان کے لیے دعا کریں، اللہ نے ہمیں عظیم اور بہترین حکمران دیا ہے، میرا ان کے ساتھ بہت قرب ہے، اتنا درویش، سچا، کھرا اور دین کا درد رکھنے والا حکمران میں نے نہیں دیکھا۔”
لیکن اس ویڈیو کی صداقت نہ صرف مولانا طارق جمیل نے بلکہ ان کے قریبی ساتھی اور ملائیشیا کی مسجد کے نمائندوں نے بھی مسترد کر دی اور اسے عوام کو گمراہ کرنے کی منظم سازش قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا طارق جمیل کی سوشل میڈیا پر ملائیشیا کی ویڈیو کی
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔