مولانا طارق جمیل کی ملائیشیا میں مفتی مینک سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 14th, July 2025 GMT
مولانا طارق جمیل—فوٹو بشکریہ ایکس
معروف عالمِ دین مولانا طارق جمیل کی ملائیشیا میں زمبابوے کے مفتی اعظم مفتی اسماعیل مینک سے ملاقات ہوئی ہے۔
ملائیشیا میں ہونے والی 2 روزہ گلوبل مسلم سمٹ میں طارق جمیل کی مفتی مینک سے ملاقات ہوئی، جس کی تصاویر انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر شیئر کی ہیں۔
اس حوالے سے اپنے پیغام میں مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ سمٹ کے دوران مجھے معروف اسلامی اسکالر مفتی اسماعیل مینک سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ملاقات روحانیت، محبت اور اُمتِ مسلمہ کی بھلائی کے لیے کی جانے والی یاد دہانیوں سے بھرپور تھی۔
مولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ سمٹ کے دوران میں نے ایک ایسی شخصیت سے گفتگو کی جو اسلام کی خدمت کے لیے خود کو وقف کر چکی ہے، ہماری بات چیت ناصرف ایک دوسرے کے لیے محبت و احترام پر مبنی تھی، بلکہ امت کے اتحاد اور فلاح کے لیے بھی گہری فکر کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے لمحات روحانی تقویت کا ذریعہ بنتے ہیں اور یہ احساس دلاتے ہیں کہ دنیا بھر میں ایسے کئی دل اب بھی اسلام کی روشنی سے منور ہیں، الحمد للّٰہ! اللّٰہ تعالیٰ ایسی ملاقاتوں کو باعثِ خیر و برکت بنائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا طارق جمیل مینک سے ملاقات کے لیے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے
مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے متحدہ مجلسِ عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پہنچ گئے، علامہ عارف واحدی سمیت دیگر رہنما وفد میں شامل تھے۔
سر براہ جے یو آئی نے کہا کہ لوگوں کو تنگ کرنے کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے علامہ ساجد نقوی سمیت ایم ایم اے کی سابقہ قیادت کو مدعو کیا تھا، یہ رابطے غیر فعال ایم ایم اے کو پھر سیاسی میدان میں اتارنے کی کاوشوں کا حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے سربراہ جمعیتِ اہلحدیث حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی سے بھی ٹیلیفونک رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کی طرف سے تاحال جماعتِ اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا، متحدہ مجلسِ عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیرِ غور آئیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں مجموعی سیاسی صورتِ حال سمیت غزہ اور خطےکی صورتِ حال بھی زیرِ غور آئے گی۔