راولپنڈی کی 86مخدوش عمارتیں خطرناک قرار،مکینوں کو فوری انخلاءکے نوٹسز جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: میونسپل کارپوریشن راولپنڈی نے شہر میں 86 مخدوش عمارتوں کو خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری خالی کروانے کا حکم دے دیا جبکہ خستہ حال عمارتوں کے مالکان کو انخلاء کے نوٹسز جاری کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق میونسپل کار پوریشن راولپنڈی نے 86 مخدوش عمارتوں کو خطرناک قرار دے دیا، بلڈنگ مالکان کو 15 روز میں مخدوش حصوں کو مرمت کروانے یا خود سے گرانے کے احکامات دے دیے۔
میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کی جانب سے مخدوش عمارتوں کے مالکان کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ تیز بارشوں یا زلزلے کے سبب مخدوش عمارتوں کے گرنے سے انسانی جانیں جا سکتی ہیں، مالکان کو نوٹسز پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت جاری کیے گئے ہیں، نوٹسز پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرائے جائیں گے۔
بوسیدہ عمارتیں بھابڑا بازار، لنڈا بازار، سید پوری گیٹ، راجا بازار، موچی بازار، ڈنگی کھوئی اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں جبکہ میونسپل کارپوریشن نے شہربھرکی مزید مخدوش عمارتوں کا سروے جاری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مخدوش عمارتوں مالکان کو
پڑھیں:
لیاری حادثے کے بعد 3 مخدوش عمارتیں منہدم کرنے کا آغاز
شہر قائد کے علاقے لیاری بغدادی میں خستہ حال رہائشی عمارت گرنے کے المناک واقعے کے بعد انتظامیہ مخدوش عمارتوں کیخلاف حرکت میں آگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے کے حادثے میں 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد علاقے میں موجود دیگر مخدوش عمارتوں کو خالی کروا کر منہدم کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی ٹیموں نے لیاری بغدادی میں پانچ منزلہ خستہ عمارت کی دیواریں گرانے کا کام شروع کر دیا ہے۔
بلڈنگ انسپکٹر زلفقار شاہ کے مطابق جن عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، انہیں خالی کرانے کے بعد مرحلہ وار گرایا جا رہا ہے۔ فی الحال دو عمارتوں کو منہدم کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے، جبکہ تیسری عمارت کا سروے جاری ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر لیاری شہریار حبیب کے مطابق تینوں عمارتیں مکمل طور پر خالی کرا لی گئی ہیں اور ان کے مکینوں کو عارضی طور پر کمیونٹی سینٹرز اور کے ایم سی کے اسکولوں میں منتقل کرنے کیلئے انتظامات کردئیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک عمارت کو مکمل طور پر گرانے میں 10 سے 15 دن لگ سکتے ہیں۔دوسری جانب متاثرہ مکینوں نے سرکاری اقدامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نقصان کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا۔
متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں متبادل مستقل رہائش فراہم کی جائے اور حکومت واضح کرے کہ متاثرہ خاندانوں کیلئے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی آواز وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس اور سندھ اسمبلی تک پہنچائیں گے تاکہ ان کے مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے۔ دریں اثنا، علاقے میں سیکیورٹی اور امدادی ٹیمیں آپریشن کی نگرانی کیلئے موجود ہیں۔