حمائمہ ملک نے مفتی طارق مسعود سے کس بات کی معافی مانگی؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
معروف مذہبی اسکالر و مفتی طارق مسعود کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اداکارہ حمائمہ ملک نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے منہ سے غلط بات نکلی اور انہوں نے اللہ سے رو رو کر توبہ کی ہے۔
مفتی طارق مسعود کا کہنا تھا کہ ایک مشہور فلم ’بول‘ میں اداکارہ حمائمہ ملکن نے ایک ڈائیلاگ بولا کہ ’جب کھلا نہیں سکتے تو پیدا کیوں کرتے ہو؟‘ اُس فلم میں ایک غریب آدمی کو دکھایا گیا جو اپنے بچوں کو کھلا نہیں سکتا، اور اس کی بیٹیاں بغاوت کر رہی ہیں۔ میں نے اُس پر بہت سخت بیانات دیے کیونکہ وہ مکالمے بہت متنازعہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شیفالی جریوالا کی موت پر معروف مفتی طارق مسعود بھی چیخ اٹھے
انہوں نے بتایا کہ اب میں آپ کو اداکارہ کی اجازت سے بتا رہا ہوں کہ اُس نے مجھے کال کی، اور کہا کہ وہ میری ویڈیو دیکھ کر بہت روئی، اور اُس نے اللہ سے توبہ کی۔ اُس نے ان مکالموں پر اللہ سے معافی مانگی۔ اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ ان کی والدہ نے بھی یہی کہا کہ یہ مکالمے غلط تھے۔
@abdullah_junjua12 Bol film actress Ka dialogue #muftitariqmasood #foryou #foryoupage #video #viral #grow ♬ original sound – Account for sale
مفتی طارق مسعود کے مطابق ان کی والدہ نے بھی مجھ سے بات کی اور کہا کہ یہ اداکارہ کا قصور نہیں، بلکہ فلم بنانے والوں کا قصور ہے، چند این جی او ہیں جو اس قسم کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں، انہیں اسپانسر کرتی ہیں تاکہ معاشرے میں یہ پوموٹ ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا اداکارہ نے کہا کہ میں نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے اور آپ کو بتایا ہے تاکہ میرے دل کا بوجھ ہلکا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: جسم پر ٹیٹو گدوانے کا عمل، مفتی طارق مسعود کیا کہتے ہیں؟
واضح رہے کہ مفتی طارق مسعود ایک معروف اسلامی اسکالر ہیں جنہوں نے جامعہ الرشید سے اسلامی تعلیم کی ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے کامیابی کے ساتھ اپنی تخصص فی فقہ کی تکمیل کی اور مفتی کا خطاب حاصل کیا۔
مفتی طارق مسعود پاکستان کی مقبول ترین مذہبی شخصیت ہیں جو روایتی اسلامی اقدار کو نقصان پہنچانے والے بہت سے مسائل یا غلط طریقوں کی اسلامی وضاحت فراہم کرتے ہیں۔ مذہبی معاملات پر ان کے واضح جوابات کی وجہ سے ان کے کلپس بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این جی او پاکستانی فلمیں پاکستانی مذہبی اسکالر حمائمہ ملک مفتی طارق مسعود.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این جی او پاکستانی فلمیں پاکستانی مذہبی اسکالر حمائمہ ملک مفتی طارق مسعود مفتی طارق مسعود کہا کہ
پڑھیں:
اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے متنازع میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی جانب سے معافی کے بعد کہا ہے کہ یہ معاملہ کئی لوگوں کی مشترکہ کوششوں سے حل ہوا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی نہیں جانتے تھے کہ فیصلہ کیا نکلے گا، لیکن اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی۔
یہ بھی پڑھیں: میچ ریفری نے معذرت کرلی، آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی انکوائری کرائے گا، محسن نقوی
محسن نقوی نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم کرکٹ پر توجہ دیں، سیاست پر نہیں۔ ان کے مطابق پاکستان ٹیم سے بہترین کارکردگی کی توقع ہے اور کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ کے آخر تک سپورٹ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کہیں خامیاں نظر آئیں تو سلیکٹرز کا پینل ان کا جائزہ لے گا اور کمزوریوں کو دور کیا جائے گا۔
اس موقع پر سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ تنازع: میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی معافی مانگنے کی ویڈیو سامنے آگئی
’ہم نے سیاست نہیں کھیلی، بلکہ اسپورٹس مین اسپرٹ دکھائی، پاکستان نے معافی کا مطالبہ کیا تھا اور وہ معافی اب سامنے آچکی ہے۔‘
سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کے پسندیدہ ریفری سمجھے جاتے ہیں، کیونکہ وہ بھارتی ٹیم کے 90 سے زائد میچز میں میچ ریفری کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اتوار کے روز پاک بھارت میچ میں ٹاس کے دوران میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان آغا سے ہاتھ ملانے سے منع کیا، اور ساتھ ہی پاکستانی میڈیا مینیجر کو یہ ہدایت دی کہ یہ واقعہ ریکارڈ نہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ: پاکستان، یو اے ای کو شکست دیکر سپرفور مرحلے میں پہنچ گیا
میچ کے بعد پاکستان ٹیم کے منیجر نوید اکرم چیمہ نے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اینڈریو رسل سے اس رویے پر احتجاج کیا، جس پر رسل نے دعویٰ کیا کہ انہیں یہ ہدایات بھارتی کرکٹ بورڈ اور درحقیقت بھارتی حکومت کی جانب سے ملی ہیں۔