حافظ نعیم الرحمان نےغزہ میں اسرائیلی بربریت پر مسلم حکمرانوں کی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
حیدر آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حکومت سے غزہ میں اسرائیلی بربریت پر مسلم حکمرانوں کی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق حیدر آباد کے کوہِ نور چوک پر’’ اسرائیل ،بھارت مردہ باد‘‘ جلسۂ عام سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کی آزادی کا وقت آ گیا ہے ۔ غزہ میں روز بچوں کا قتل کیا جا رہا ہے، بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔آج جو بھی گھر سے نکلا ہے، اُس نے کہہ دیا کہ وہ اہلِ فلسطین کے ساتھ ہے۔
پاکستان نیوی کی سب کنونشنل خطرات کے خلاف بندرگاہوں اور ساحلی تنصیبات کی دفاعی مشقیں مکمل
’’جنگ ‘‘ کے مطابق امیرِ جماعتِ اسلامی نے مزید کہا کہ مسلم حکمراں اپنی خاموشی کے باعث اسرائیل کے ساتھ فلسطینیوں کے قتلِ عام میں شریک ہیں۔ اسرائیل ڈاکٹروں، صحافیوں سمیت سب کو مار رہا ہے، ایسی اقوامِ متحدہ کا کیا فائدہ جو ظلم کو نہ روک سکے، پاکستان کو ترکیے اور چین سے بات کرنی ہو گی۔پاکستان نے اپنی فوجی طاقت کو منوایا ہے، مقبوضہ کشمیر پر بات کے سوا کوئی مذاکرات قابلِ قبول نہیں۔ ہم نے امن اور تجارت کی بات نہیں کرنی ، کشمیریوں کی قربانیوں کا سودا نہیں کرنے دیں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت تبادلے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کو سپرد کر دیں۔ ریڈ کراس نے بھی اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد انہیں شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔
یہ وہی سلسلہ ہے جس کے تحت حماس پہلے ہی 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی تھی، اور تازہ اقدام کے بعد کل بیس لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جنہیں ابھی واپس نہیں کیا گیا۔
اس تبادلے کے عمل کو انسانی اور ڈپلومیٹک کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں اطراف کی جانب سے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے رشتہ داروں تک لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار پر مزید تعاون جاری رکھا جا رہا ہے۔