ایران کیساتھ باہمی تعلقات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، بدر عبدالعاطی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
قاہرہ میں اپنے ایرانی ہم منصب کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کیساتھ خطاب میں مصری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کیساتھ ہماری مشاورت جاری ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ ایران کیساتھ ہمارے تعلقات روز افزوں ترقی کر رہے ہیں اسلام ٹائمز۔ مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے آج قاہرہ میں اپنے ایرانی ہم منصب سید عباس عراقچی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران اسکائی نیوز کے ایک سوال کے جواب میں ایران و مصر کے درمیان باہمی تعلقات کی توسیع اور مستقبل قریب میں سفارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے بارے بدر عبد العاطی کا کہنا تھا کہ باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پیشرفت ہوئی ہے اور یہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ مصر اس قیمتی مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات کو استعمال کرتا ہے جس کا مقصد خطے میں کشیدگی کو کم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ خطے میں بحران نہ پھیلے اور نہ ہی کسی جنگ کا باعث بنے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہماری مشاورت جاری ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات روز افزوں ترقی کر رہے ہیں، بدر عبد العاطی نے کہا کہ خلیج فارس کے ممالک بھی ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں بڑھتی کشیدگی بہت خطرناک ہے ہم خطے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لئے ایران اور امریکہ کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کو استعمال کر رہے ہیں۔ اعلی مصری سفارتکار نے کہا کہ مصر خطے میں سلامتی، امن و استحکام کے لئے کوشاں ہے اور ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر ہم سبھی کا اتفاق ہے مزید یہ کہ خطے میں درپیش خطرات و چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنا چاہیئے۔
ایران کے خلاف اسرائیلی دھمکیوں اور خطے میں جنگ کے تسلسل کے حوالے سے پوچھے گئے ملکی اخبار الاحرام کے جواب میں مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے مصر کی خارجہ پالیسی میں ایسے اصول طے کئے ہیں کہ جو کسی بھی فوجی خطرے کی مکمل مخالفت کرتے ہیں اور یہ امر (یعنی ایران پر حملہ) ہماری رائے میں ناقابل قبول ہے، جیسا کہ مصر کی کوششیں ہمیشہ سیاسی و پرامن حل کے بارے میں رہی ہیں لہذا کشیدگی میں کوئی بھی اضافہ جلتی پر تیل ڈالنا ہے جس سے خطہ قابو سے باہر ہو جائے گا اور خطے میں مزید مسائل و بحران پیدا ہوں گے۔
مصری وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سیاسی و پرامن حل کے لئے کوشاں ہیں اور ہم نے ایران و امریکہ کے مذاکرات کا بھی خیر مقدم کیا جس کے بارے میں نے کل ہی اسٹیو وٹکاف سے بھی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر و امریکہ کے درمیان بنیادی و پرامن حل کے بارے وسیع تفاہم موجود ہے جبکہ طاقت کا استعمال خطے کے ممالک و اقوام عالم کے مفاد میں نہیں۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں بدر عبد العاطی نے عدم جوہری پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کے بارے بھی کہا کہ اس معاہدے کو مکمل طور پر لاگو کیا جانا چاہیئے اور میں نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کے ساتھ بھی اس بارے بات کی ہے کیونکہ جب ہم جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کی بات کرتے ہیں تو اس معاملے پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیئے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: باہمی تعلقات تعلقات کو نے کہا کہ ایران کے کے بارے کے ساتھ کہ مصر ہے اور کے لئے
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک بیان میں شامی رژیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی باغی و عبوری حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئی نتیجہ نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی معاہدہ طے پا گیا تو دیگر معاہدوں کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے، لیکن تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، دمشق پر اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا۔ دوسری جانب شام کی عبوری حکومت سے وابستہ ایک سورس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سیکورٹی معاہدے کی بات، تب ہی ممکن ہے جب تل ابیب ان علاقوں سے پیچھے ہٹے جن پر اس نے 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کیا تھا۔ اس سورس نے واضح کیا کہ
۱۔ ہر معاہدہ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
۲۔ شام کی خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔
۳۔ نیز اسرائیل کے شام پر مسلسل حملوں کو بھی روکے۔
یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب شام، اردن و امریکہ نے صوبہ سویداء کے بحران کے حل اور جنوبی شام میں استحکام کے لئے ایک منصوبہ تیار کیا، جس میں غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا گیا۔ باغیوں کے زیر تسلط شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ سمجھوتے دمشق کی تشویش کو دور اور شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، ابو محمد الجولانی نے چند دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کا ملک، اسرائیل کے ساتھ ایک سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تا کہ اسرائیل 8 دسمبر سے پہلے والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیلی فوج نے گولان کے علاقے میں داخل ہو کر شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ملک بھر میں فوجی مراکز پر حملے کئے۔ شام نے اسرائیل کے حملوں کو قنیطرہ، درعاء اور دمشق کے نواحی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور 1974ء کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔