ایس ایچ او پر کچے کے ڈاکوؤں سے تعلقات،بھتہ خوری کاالزام: سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی اپیل مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے ایس ایچ او پر کچے کے ڈاکوؤں سے تعلقات اور بھتہ خوری کے الزام سے متعلق سروسز ٹربیونل کے بحالی کے فیصلے کیخلاف سندھ حکومت کی اپیل مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایس ایچ او پر کچے کے ڈاکوؤں سے تعلقات اور بھتہ خوری کے الزام سے متعلق سروسز ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف حکومت سندھ کی اپیل کی سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جنرل سندھ نے موقف اپنایا کہ کچے کے ڈاکوؤں اور بھتہ خوری کے الزام کی ڈی ایس پی نے ایس ایچ او اباڑو غلام عباس کیخلاف تحقیقات کیں۔
تحقیقات میں ڈاکوؤں کے ساتھ تعلقات اور بھتہ خوری کے الزامات ثابت ہوئے۔ متعلقہ ایس ایس پی نے ایس ایچ او کو نوکری سے برحاست کیا گیا۔
ڈی آئی جی سکھر نے ایس ایچ او کو بحال لیکن آئی جی سندھ نے ایس ایچ او کو نوکری سے نکال دیا تھا۔
سروسز ٹربیونل نے آئی جی سندھ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ایس ایچ او کو بحال کردیا۔سروسز ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
پولیس میں کالی بھیڑوں موجودگی پر زیرو ٹالرنس ہے۔ عدالت عظمی نے ریمارلس دیئے کہ سروسز ٹربیونل نے قانون کے مطابق فیصلہ دیا، قانون کیخلاف اگر احکامات ہوتے تو ضرور جائزہ لیتے۔
عدالت نے عظمی نے ریمارکس دیئے کہ سروسز ٹربیونل کے فیصلے کے مطابق ایس ایچ او کو عہدے پر بحال کیا جائے۔
آئی جی سندھ نے برخاست کرتے وقت ایس ایچ او غلام عباس سندرانی کو سننے کا موقع نہیں دیا، عدالت عظمی نے سروسز ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف سندھ حکومت کی اپیل مسترد کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور بھتہ خوری کے سروسز ٹربیونل کچے کے ڈاکوؤں ایس ایچ او کو نے ایس ایچ او کے فیصلے کی اپیل
پڑھیں:
عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کو پیش نظر رکھ کر اٹھایا جانا چاہیے تاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد قائم رہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس پاکستان کا دورہ کوئٹہ، بارز اور لا کمیشن کے درمیان روابط بہتر بنانے پر زور
سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحات پر 5 ویں انٹرایکٹو سیشن کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انصاف کی بروقت اور مؤثر فراہمی نہ صرف آئینی فریضہ ہے بلکہ ایک اخلاقی ذمے داری بھی ہے۔
اجلاس کا مقصد عوام دوست نظام انصاف کے وژن کے تحت جاری عدالتی اصلاحات کی پیش رفت کا جائزہ لینا تھا۔
اس اجلاس میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار محمد سلیم خان، ترقیاتی امور کے ماہر شیر شاہ (فرانس سے آن لائن شریک ہوئے)، آئی ٹی ماہر ہمایوں ظفر، سپریم کورٹ کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے سینیئر ڈائریکٹر اور لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے نمائندگان نے شرکت کی۔
مزید پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام صحافیوں کی عالمی تنظیم کا خط، مسئلہ کیا ہے؟
اجلاس کے دوران چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے پر ہونے والی نمایاں پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، 89 شناخت شدہ اصلاحاتی اقدامات میں سے 26 مکمل کیے جا چکے ہیں، جبکہ 44 پر عملدرآمد جاری ہے، اور مزید 14 اقدامات جلد شروع کیے جائیں گے۔
چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ ان اصلاحات کے باعث زیر التوا مقدمات کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو انصاف کی بروقت فراہمی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ چیف جسٹس نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ اگلی جائزہ میٹنگ سے قبل اس عمل کو مکمل کیا جائے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس، بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ
سیشن کے اختتام پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی افسران، تکنیکی ماہرین اور پالیسی مشیروں کی کاوشوں کو سراہا اور سپریم کورٹ کے اس عزم کو دہرایا کہ انصاف کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی عدالتی اصلاحات عدالتیں اور سائیلین کی ضروریات