عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت سے قبل نیب کا بڑا اقدام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت سے قبل نیب کی جانب سے اہم اقدام سامنے آیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 190 ملین پاؤنڈز کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف دائر اپیلوں پر نیب نے خصوصی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
یہ ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں اور سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت کی معاونت کرے گی۔
چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کی منظوری کے بعد پراسیکیوٹر جنرل نیب سید احتشام قادر شاہ کی ہدایت پر 5 خصوصی پراسیکیوٹرز پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ اس ٹیم کی قیادت سردار مظفر احمد خان کریں گے، جبکہ دیگر ارکان میں عرفان احمد، سہیل عارف، رافع مقصود اور یاسر سلیم رانا شامل ہیں۔
نیب کے مطابق یہ خصوصی ٹیم 5 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے نیب کے مؤقف کی پیروی کرے گی۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ نے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں اور ان کے وکلا نے سزا معطلی کی درخواستیں بھی دی ہوئی ہیں، جن پر سماعت 5 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بی بی کی سزا اسلام آباد کے خلاف
پڑھیں:
جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
اسلام آباد:جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم میں نیا موڑ، چیف جسٹس کورٹ کی کل کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر کر دی گئی۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست دائر کی۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ گزشتہ روز میڈیا پر بڑے پیمانے پر جسٹس جہانگیری کیس رپورٹ ہوا، میڈیا پر رپورٹ ہوا چیف جسٹس نے وکلا کو کہا ابھی کوئی آرڈر پاس نہیں کر رہے لیکن سماعت ختم ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ جسٹس جہانگیری کو کام سے روک دیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 16 ستمبر دن ایک بجے کورٹ نمبر 1 کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ دی جائے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون کی جانب سے درخواست کے ساتھ یو ایس بھی جمع کروائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا۔