ایران میں انسانی سمگلروں کے شکنجے سے 10 پاکستانی شہری بازیاب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
ایران میں مقیم پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ ایک سنگین مسئلہ ہے اور پاکستانی شہریوں کو چاہئے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی یا مشکوک پیشکش کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے والدین اور نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ایجنٹوں اور سمگلروں کے جھانسے میں آ کر اپنی جان اور مستقبل خطرے میں نہ ڈالیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران میں انسانی سمگلروں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کے دوران 10 پاکستانی شہریوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ ایرانی حکام کی کارروائی کے بعد تمام بازیاب افراد کو پاکستانی سفارت خانے نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے، ان افراد کو انسانی سمگلروں نے یورپ لے جانے کا جھانسا دے کر یرغمال بنا رکھا تھا۔ پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے ایرانی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پاکستانیوں کی مکمل دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور انہیں تمام تر ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
سفیر کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ ایک سنگین مسئلہ ہے اور پاکستانی شہریوں کو چاہئے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی یا مشکوک پیشکش کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے والدین اور نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ایجنٹوں اور سمگلروں کے جھانسے میں آ کر اپنی جان اور مستقبل خطرے میں نہ ڈالیں۔ دفتر خارجہ کی جانب سے بھی اس کامیاب آپریشن پر ایرانی حکام کا شکریہ ادا کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ پاکستان انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے علاقائی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سمگلروں کے
پڑھیں:
نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
نیو یارک:نیویارک سٹی کی میئرشپ کی دوڑ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے، جب سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی کی بھرپور حمایت کا اعلان کردیا۔
اوباما نے زہران ممدانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں اور جیت کی صورت میں اُن کا ہر ممکن ساتھ دیں گے۔
زہران ممدانی نے اوباما کے اظہارِ اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے لیے یہ صرف سیاسی نہیں بلکہ اخلاقی حوصلہ افزائی ہے۔
ممدانی کا کہنا تھا کہ اہمیت اس بات کی ہے کہ نیویارک میں ایک نئی، منصفانہ اور سب کے لیے مساوی مواقع پر مبنی سیاسی فضا قائم کی جائے۔
برونکس کی ایک مسجد کے باہر جذباتی خطاب کرتے ہوئے زہران ممدانی نے کہا کہ اُن کے مخالفین نے انہیں ’جہاد کا حامی‘ اور دہشت گرد ظاہر کرنے کی کوشش کی، مگر وہ نفرت کے جواب میں اتحاد اور بھائی چارے کا پیغام لے کر میدان میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا میں مسلمانوں کے لیے حالات بدل گئے حتیٰ کہ اُن کی خالہ بھی اُس وقت حجاب میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی تھیں۔
تازہ ترین سروے کے مطابق زہران ممدانی 43 فیصد عوامی حمایت کے ساتھ واضح برتری حاصل کیے ہوئے ہیں جبکہ اُن کا مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار ریٹس سلوا سے ہے۔
دوسری جانب پاکستانی امریکن کمیونٹی نے بھی اُن کے حق میں بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بروکلین کے علاقے کونی آئی لینڈ ایونیو جسے لٹل پاکستان کہا جاتا ہے میں زہران ممدانی کی حمایت میں درجنوں گاڑیوں پر مشتمل شاندار کار ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا مقصد چار نومبر کو ہونے والے میئر الیکشن سے قبل پاکستانی ووٹرز کو متحرک کرنا تھا۔
کمیونٹی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زہران ممدانی ایک ایسے افورڈیبل نیویارک کے خواہاں ہیں جہاں ہر شخص، چاہے وہ کسی بھی نسل یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، باعزت زندگی گزار سکے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق بارک اوباما کی حمایت کے بعد زہران ممدانی کی انتخابی مہم کو زبردست تقویت ملی ہے اور وہ ممکنہ طور پر نیویارک کے پہلے جنوبی ایشیائی مسلم میئر بن سکتے ہیں۔