ایران میں انسانی سمگلروں کے شکنجے سے 10 پاکستانی شہری بازیاب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
ایران میں مقیم پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ ایک سنگین مسئلہ ہے اور پاکستانی شہریوں کو چاہئے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی یا مشکوک پیشکش کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے والدین اور نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ایجنٹوں اور سمگلروں کے جھانسے میں آ کر اپنی جان اور مستقبل خطرے میں نہ ڈالیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران میں انسانی سمگلروں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کے دوران 10 پاکستانی شہریوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ ایرانی حکام کی کارروائی کے بعد تمام بازیاب افراد کو پاکستانی سفارت خانے نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے، ان افراد کو انسانی سمگلروں نے یورپ لے جانے کا جھانسا دے کر یرغمال بنا رکھا تھا۔ پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے ایرانی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پاکستانیوں کی مکمل دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور انہیں تمام تر ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
سفیر کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ ایک سنگین مسئلہ ہے اور پاکستانی شہریوں کو چاہئے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی یا مشکوک پیشکش کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے والدین اور نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ایجنٹوں اور سمگلروں کے جھانسے میں آ کر اپنی جان اور مستقبل خطرے میں نہ ڈالیں۔ دفتر خارجہ کی جانب سے بھی اس کامیاب آپریشن پر ایرانی حکام کا شکریہ ادا کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ پاکستان انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے علاقائی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سمگلروں کے
پڑھیں:
بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے، اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے
لائن لاسز اور نااہلی چھپانیکیلئے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، ایکس پر اظہار خیال
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آڈٹ رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اربوں کی اووربلنگ کی نشاندہی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن لاسز اور نااہلی چھپانے کے لیے اووربلنگ کے ذریعے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے۔ حکمرانوں اور اداروں کی نااہلی کی سزا عوام کو مل رہی ہے۔یاد رہے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، ہیسکو، پیسکو، کیسکو اور ٹیسکو نے 244ارب کی اووربلنگ کی ہے۔ کمپنیوں نے عوام کو رقم واپسی کے دعوے کیے ہیں تاہم آڈٹ کے دوران اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے۔