جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اس پابندی کے باوجود مدارس، درگاہوں، عیدگاہوں اور قبرستانوں کے خلاف یک طرفہ کارروائی بلا روک ٹوک جاری ہے، سینکڑوں مدارس کو غیر آئینی قرار دیکر سیل کر دیا گیا ہے اور کئی مدارس کو مسمار بھی کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے سرائے میر میں منعقدہ جمعیۃ علماء ہند کی آل انڈیا مدرسہ سکیورٹی کانفرنس کے دوران جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود مدارس کے خلاف کارروائی توہین عدالت ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مدارس کے تحفظ کے لئے ہماری لڑائی قانونی طور پر جاری رہے گی۔ اس دوران مولانا ارشد مدنی نے مدرسہ چلانے والوں سے دستاویزات درست کرنے کو کہا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی درخواست پر 21 اکتوبر 2024ء کو سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی تین رکنی بنچ نے مدارس کے خلاف کسی بھی کارروائی پر روک لگا دی تھی اور ان تمام نوٹسوں پر روک لگا دی تھی جو مختلف ریاستوں خصوصاً اترپردیش حکومت کی طرف سے مدارس کو جاری کئے گئے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ جب تک عدالت کی طرف سے نوٹس جاری نہیں ہوتا، اگر اس سلسلے میں مرکزی یا ریاستی حکومت کی طرف سے کوئی نوٹس یا حکم جاری کیا جاتا ہے، تو اس پر بھی پابندی برقرار رہے گی۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اس پابندی کے باوجود مدارس، درگاہوں، عیدگاہوں اور قبرستانوں کے خلاف یک طرفہ کارروائی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ سینکڑوں مدارس کو غیر آئینی قرار دے کر سیل کر دیا گیا ہے اور کئی مدارس کو مسمار بھی کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی یہ مہم سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ مہم مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر سنگین حملہ ہے۔ پہلے اتراکھنڈ اور اب اتر پردیش میں مدارس کو غیر آئینی قرار دے کر بند کرنے کی جو مہم شروع کی گئی ہے وہ بہت خطرناک ہے۔ نیپال کے سرحدی اضلاع میں کارروائی کے بعد حکومت اپنا دائرہ کار بڑھا سکتی ہے۔ جمعیت علماء ہند ایسی مہم کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے مدرسہ آپریٹرز سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے مالی لین دین کے درست اکاؤنٹس رکھیں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور حکومت کوئی اقدام نہ کر سکے۔

سہارنپور اترپردیش میں غیر قانونی مدارس کے خلاف ہو رہی کارروائی سے اسلامی تنظیمیں ناراض ہیں، کئی تنظیمیں قانون سے لڑنے کے ساتھ ساتھ کارروائی کے خلاف سڑکوں پر آکر اپنے غصے کا اظہار کر رہی ہیں۔ جمعیت علماء ہند نے حکومت کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ دارالعلوم کے اعلیٰ ترین ادارے اور مجلس شوریٰ کے قومی صدر اور رکن مولانا ارشد مدنی نے مدارس کو بند کرنے کی مہم کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور آئینی حقوق پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ مولانا ارشد مدنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مدارس مسلمانوں کی لائف لائن ہیں۔ حکومت ہماری لائف لائن کاٹنے کی سازش کر رہی ہے۔ نیز مدارس کو غیر آئینی قرار دینے اور ان کے خلاف کارروائی کی تازہ ترین مہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے۔ سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت، آئین کی بالادستی اور مدارس کے تحفظ کے لئے قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی نے کہا مدارس کو غیر آئینی قرار پابندی کے باوجود مدارس جمعیۃ علماء ہند مدارس کے خلاف سپریم کورٹ کی کر دیا گیا ہے نے کہا کہ

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری

رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان

کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ پر پابندی کے متنازع فیصلے کی تحقیقات کا آغاز
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ