کراچی:

ملیر جیل سے گزشتہ رات قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صبح سویرے جیل کا ہنگامی دورہ کیا، جہاں انہوں نے سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور جیل حکام سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔

 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملیر جیل میں قید زیادہ تر قیدی منشیات کے مقدمات میں ملوث ہوتے ہیں، جن میں سے کئی افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے قیدیوں میں بےچینی اور اشتعال انگیزی کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے، جس کا نتیجہ ایسے واقعات کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

 

آئی جی سندھ نے پولیس اور رینجرز کی بروقت اور مؤثر کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے فوری طور پر علاقہ گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں متعدد قیدیوں کو دوبارہ حراست میں لیا جا چکا ہے۔

 

غلام نبی میمن نے اعلان کیا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جائے گی، جس میں پولیس، جیل، اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران شامل ہوں گے۔

کمیٹی واقعے کی وجوہات، جیل کی سیکیورٹی میں پائی جانے والی خامیوں، اور عملے کی کارکردگی کا جائزہ لے گی۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث قیدیوں کو جلد از جلد دوبارہ گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات

شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن کے گھر سے ایک روز قبل ملنے والی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے نوعمر لڑکی کی پھندا لگی لاش ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔

پولیس سرجن کے مطابق نوعمرلڑکی کے پوسٹ مارٹم کے دوران زیادتی اور گلا گھونٹ کرقتل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔

سرجانی ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے ، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پیرکو سرجانی ٹاؤن سیکٹر51 میں گھرکی چھت سےنوعمرلڑکی کی پھندا لگی لاش ملی تھی جسے پولیس نے تحویل میں لینے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا تھا۔

نوعمرلڑکی کی شناخت 11 سالہ آسیہ کے نام سے کی گئی تھی۔  گزشتہ روزپولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم  کے دوران  نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ نوعمرلڑکی کورسی یا کسی اور چیز سے گلا گھونٹ کرقتل کیا گیا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری حیایاتی، کیمیائی تجزیے اورزیریلے مادوں کے تعین، ڈی این اے پروفائلنگ اورکراس میچنگ کے لیے تمام پر نمونے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔

ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن عرفان آصف کے مطابق ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔

انھون نے بتایا کہ ایم ایل او کی جانب سے تحریری طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد نوعمر لڑکی کے قتل کا مقدمہ سرکار مدعیت میں درج کیا جائے گا۔

پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد بچی کی لاش ورثا کے حوالے کردی تھی اورمقتولہ بچی کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • اسلامی جمعیت طلبہ کاملک گیر فریشر ز ویلکم مہم کا اعلان
  • وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچیں گے
  • کراچی، مختلف علاقے کے گھروں سے 2 افراد کی گلے میں پھندا لگی لاشیں برآمد
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے ہلکی بارش
  • ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
  • کراچی میں صبح سویرے ہلکی بارش، آج سے 19 ستمبر تک مختلف شہروں میں تیز بارش کا امکان
  • کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک ملاقات کررہے ہیں