سکھوں کی دو اہم مذہبی تقریبات کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
لاہور:
متروکہ وقف املاک بورڈ نے رواں ماہ سکھوں کی دو اہم مذہبی تقریبات کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔
سکھوں کے پانچویں گرو ارجن دیو جی کا شہیدی دن (جوڑمیلہ) کی تقریب 16 جون کو گردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور میں ہوگی جبکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی تقریب 29 جون کو لاہور میں ان کی سمادھی پر ہوگی۔ ان تقریبات میں شرکت کے لیے بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کو دعوت دی گئی ہے۔
پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کی طرف سے بارڈر بند ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی دعوت کے باوجود بھارت سے سکھ یاتریوں کی آمد متوقع نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان بھارتی سکھ یاتریوں کے آمد پر ان کے لیے اپنا بارڈر کھولنے کے لیے تیار ہے لیکن بھارتی حکومت کی طرف سے سکھوں کو پاکستان آنے کے لیے این اوسی ملنے کی توقع نہیں ہے۔
اس کشیدگی اور تناؤ کے باوجود متروکہ وقف املاک بورڈ نے شیڈول جاری کر دیا ہے جس کے مطابق بھارتی سکھ یاتریوں کا پہلا گروپ (اگر انہیں بھارتی حکومت کی طرف سے اجازت مل گئی) 9 جون بروز پیر کو پیدل واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان میں داخل ہوگا۔ یاتری سب سے پہلے گوردوارہ جنم استھان، ننکانہ صاحب جائیں گے جہاں قیام کے دوران وہ مقامی گوردواروں کی زیارت کریں گے۔
ننکانہ صاحب میں دو روزہ قیام کے بعد یاتری 11 جون کو گوردوارہ سچا سودا، فاروق آباد کے راستے حسن ابدال روانہ ہوں گے۔ 12 جون کو وہ گوردوارہ پنجہ صاحب میں قیام کریں گے اور اس موقع پر مسلمان بزرگ صوفی بابا ولی قندھاری کی درگاہ پر بھی جا سکیں گے۔ 13 جون کو یاتری نارووال کے لیے روانہ ہوں گے جہاں وہ گوردوارہ دربار صاحب، کرتارپور میں حاضری دیں گے اور 14 جون کو وہیں قیام کریں گے۔
شیڈول کے مطابق 15 جون کو یہ قافلہ گوردوارہ روڑی صاحب، ایمن آباد کے راستے لاہور پہنچے گا۔ یہاں 16 جون بروز پیر کو مرکزی مذہبی تقریب ’’بھوگ اکھنڈ پاٹھ صاحب‘‘ منعقد ہوگی جس میں سکھ یاتری گرو ارجن دیو جی کی شہادت کی یاد میں گوردوارہ ڈیرہ صاحب، لاہور میں مذہبی رسومات ادا کریں گے۔ 17 جون کو یاتری لاہور میں قیام کریں گے جبکہ 18 جون کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس بھارت روانہ ہوں گے۔
اس کے بعد جون کے بھارتی سکھ یاتریوں کا دوسرا گروپ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی تقریبات میں شرکت کے لیے 22 جون بروز اتوار کو واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان آئے گا۔ ان کا ابتدائی قیام بھی ننکانہ صاحب میں ہوگا جہاں وہ 23 جون کو مقامی گوردواروں کی زیارت کریں گے۔
اسی طرح، 24 جون کو وہ گوردوارہ سچا سودا فاروق آباد کے راستے حسن ابدال روانہ ہوں گے اور اگلے روز پنجہ صاحب میں قیام کریں گے۔ 26 جون کو یہ قافلہ دربار صاحب کرتارپور پہنچے گا اور 27 جون تک وہاں قیام کرے گا۔
بعد ازاں، 28 جون کو یہ یاتری لاہور کی طرف روانہ ہوں گے جہاں وہ 29 جون بروز اتوار کو مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی مرکزی تقریب میں شرکت کریں گے۔ اس موقع پر بھوگ اکھنڈ پاٹھ صاحب کی رسم گوردوارہ ڈیرہ صاحب، لاہور میں ادا کی جائے گی۔
یاتری 30 جون کو لاہور میں قیام کریں گے جبکہ یکم جولائی 2025 کو واپس بھارت روانہ ہوں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان میں قیام کریں گے روانہ ہوں گے سکھ یاتریوں لاہور میں سکھ یاتری کے راستے جون کو کے لیے کی طرف
پڑھیں:
بھارت میں مذہبی پابندیاں
ریاض احمدچودھری
امریکی حکومت کے پینل نے بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی اعتبار سے تشویشناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ رواں سال ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بھارت بھر میں متعدد افراد قتل کیے گیے، لاتعداد مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اور اقلیتی افراد کے گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا۔ بھارتی حکام کی نفرت انگیز تقاریر پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔رپورٹ میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور انہیں مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم کرنے کے لیے بھارتی قانونی فریم ورک میں تبدیلیوں اور نفاذ کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی امریکی حکومت کے پینل نے مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکمرانی میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی میں مزید بدتر ہوگئی ہے۔امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے تجاویز دی تھیں لیکن پالیسی نہیں بنائی اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت سے متعلق ان کے مؤقف کی تائید کریگا کیونکہ وہ امریکا کا ابھرتا ہوا شراکت دار ہے۔امریکا کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہرسال ان ممالک کی فہرست جاری کرتا ہے جس میں مذہبی آزادی پر بہتری نہ ہونے پر پابندیوں کے امکان کے ساتھ مخصوص تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔سالانہ رپورٹ میں نشان دہی کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس حوالے سے مودی کی بھارتی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے بیانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
امریکی کمیشن کے سامنے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مذہبی عدم برداشت، اقلیتوں پر ظلم و جبر، میڈیا و انٹرنیٹ پر پابندی، جنسی تجارت اور انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر شہادت دی۔کمیشن کو بتایا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر مسائل کی وجہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتی سیکولر جمہوریت سے تبدیل کرکے اسے ہندوتوا بنانے کی کوشش ہے۔ اگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے مسائل کا حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔ متعدد رپورٹس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹس سے واضح ہے کہ بھارت میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف بھارت میں مودی حکومت کی زیر قیادت مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی،تازہ واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع شراوستی میں پیش آیا، جہاں ایک 65 سالہ قدیم مدرسہ بغیر کسی قانونی کارروائی اور عدالتی منظوری کے زمین بوس کر دیا گیا۔
مودی سرکار نے وقف بل کے ذریعے پہلے بھی مسلمانوں کی مقدس املاک پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار کی،یو پی مدرسہ بورڈ پر مدرسوں کو غیر قانونی قرار دینے کا دباؤ۔ مودی سرکار مدارس کی رجسٹریشن کے لیے شفاف نظام بنانے کی بجائے، مذہبی مقامات کو گرا رہی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق الہٰ آباد ہائیکورٹ نے یوپی حکام کو شراوستی میں مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا حکم نہ دیا،عدالتی حکم کے باوجود یوپی انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدارس کو روند ڈالا۔دکن ہیرالڈ کے مطابق شراوستی میں اب تک 28 مدرسے، 9 مساجد، 6 مزارات اور ایک عیدگاہ شہید، جو مسلم تشخص کو مٹانے کی ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔مودی کی مسلم مخالف مہم بھارت میں اقلیتوں کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکی ہے۔مودی سرکار کے 11 سالہ دور میں بھارت کی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں پر انتہا پسند ہندوؤں کے حملے معمول بن چکے ہیں۔ بی جے پی کی حکومت ہندو انتہاء پسندوں کو کھلی چھوٹ دے کر اقلیتوں کی جان و مال اور مذہبی عبادات کو شدید خطرے میں ڈال چکی ہے۔خصوصاً بھارتی ریاست اڑیسہ میں عیسائی برادری پر انتہا پسند ہندوؤں کے مہلک حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی تجزیہ کار ڈاکٹر اشوک سوائن نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور حکومتی ادارے صرف خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور اقلیتوں کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
نیوز ریل ایشیا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، اڑیسہ کے اضلاع نابرانگپور، گجپتی اور بالاسور میں مارچ سے اپریل 2025 کے دوران عیسائی برادری کے خلاف متعدد سنگین واقعات پیش آئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عیسائیوں کو اپنے مرحومین کی تدفین سے روک دیا گیا، ان کے گھروں پر حملے کیے گئے، اور خواتین و بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔خصوصی طور پر نابرانگپور میں عیسائی نوجوان کی تدفین کے بعد لاش کی چوری اور اس کے اہل خانہ پر تشدد کے واقعات سامنے آئے، جبکہ گجپتی میں چرچ پر پولیس کے حملے اور مذہبی علامات کی بے حرمتی بھی کی گئی۔ قبائلی عیسائیوں کو بائیکاٹ اور دھمکیوں کا سامنا ہے اور پولیس ملوث ہو کر ان مظالم میں کردار ادا کرتی نظر آتی ہے۔
بھارتی جریدے کرسچینٹی ٹوڈے نے بھی ان واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ریاست اڑیسہ فرقہ وارانہ تشدد کے دہانے پر ہے، جہاں قانون ہندو انتہاپسندوں کا محافظ بن چکا ہے۔ تین نسلوں سے مسیحی برادری کو "غیر روایتی” قرار دے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور مقامی میڈیا نے بھی اقلیتوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبریں شائع کی ہیں۔مجموعی طور پر، مودی سرکار کے دور میں بھارت کی اقلیتیں شدید جبر، ظلم اور مذہبی آزادی کے حوالے سے سنگین خطرات کا سامنا کر رہی ہیں، جبکہ حکومت اپنی جھوٹی تشہیر میں مصروف ہے اور انصاف کے راستے مکمل بند کر دیے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔