بھارت کی اوور 40 ورلڈ کپ کیلئے پاکستان آنے کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بھارت نے پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے اوور فورٹیز کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔ اس میں 40 سال کی عمر سے بڑے لیجنڈ کھلاڑی حصہ لیں گے۔
یہ عالمی ایونٹ یکم سے 13 دسمبر تک کراچی میں منعقد ہوگا، جس میں دنیا بھر کے معروف سابق کرکٹرز ایکشن میں نظر آئیں گے۔ویٹرنز کرکٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین فواد اعجاز خان کے مطابق یہ پہلا موقع ہوگا کہ یہ ٹورنامنٹ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا جائے گا، اور اب تک 16 ممالک اپنی شرکت کی تصدیق کر چکے ہیں۔
مختلف شہروں سے 4 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد،خاتون سمیت 4 ملزمان گرفتار
شرکت کرنے والی ٹیموں میں پاکستان، بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، متحدہ عرب امارات، امریکہ، کینیڈا، زمبابوے، انگلینڈ، ویلز، سعودی عرب، بنگلہ دیش، نیپال اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔ بھارتی ٹیم کی شرکت بھارتی حکومت سے این او سی ملنے سے مشروط ہے۔
فواد اعجاز خان نے بتایا کہ ایونٹ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور اس ٹورنامنٹ میں شاہد آفریدی، یونس خان، محمد حفیظ، شعیب ملک اور کامران اکمل جیسے اسٹارز ایکشن میں نظر آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ویٹرنز کرکٹ میں شاندار کامیابیاں قابل فخر ہیں ۔ ستمبر 2022 میں آسٹریلیا کے شہر برسبین میں پاکستان نے اوور 60 ورلڈ کپ جیتا، ستمبر 2023 میں کراچی میں اوور 40 گلوبل کپ اپنے نام کیا، اور فروری 2025 میں کولمبو میں ہونے والا اوور 50 ورلڈ کپ بھی پاکستان نے جیتا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ورلڈ کپ
پڑھیں:
کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
لاہور:ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے میچ نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی پامالی، کرکٹ روایات کی دھجیاں اڑانے سمیت کئی سوالات کھڑے دیے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے نے گیم آف جنٹلمین کہلانے والے کھیل کو داغدار کرنے کے ساتھ اس کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
روایات کی پامالی، اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی اور میچ ریفری کے متنازع کردار پر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل نے بھی چپ سدھ لی ہے۔
پہلا سوال، میچ ریفری نے کن رولز اور کس کے کہنے پر ٹیموں کے کپتانوں کو ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی احکامات دیے۔
دوسرا سوال، پاکستان کی بیٹنگ کے دوران بھارتی بولرز کی ہر اپیل پر امپائرز کا انگلی اٹھانا کیا سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟
تیسرا سوال، کیا بھارتی ٹیم نے طے شدہ منصوبے کے تحت میچ ختم ہونے کے بعد ڈریسنگ روم سے باہر آکر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا؟
چوتھا سوال، اختتامی تقریب میں بھارتی کپتان کی جانب سے جیت کو پہلگام واقعے سے جوڑ کر کھیل میں سیاست کو لانے پر بھی کوئی ایکشن ہوگا؟
پانچواں سوال، اس سارے معاملے میں تاحال آئی سی سی کرکٹ کونسل اب تک خاموش کیوں، کیا اب کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
چھٹا سوال، کیا پاکستانی ٹیم مینجر کی بھارتی رویے پر میچ ریفری کو شکایت پر کوئی ایکشن ہوگا؟
دوسری جانب اے سی سی کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین سید محسن نقوی بھی اس ساری صورتحال پر سخت رنجیدہ ہیں۔
انکا موقف ہے کہ پاک بھارت میچ میں اسپورٹس مین شپ نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے، اُمید ہے آئندہ فتوحات تمام ٹیمیں وقار اور خوش اخلاقی سے منائیں گی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی اختتامی تقریب میں پاکستانی ٹیم کے کپتان کی عدم موجودگی کو بھارتی رویہ کا جواب قرار دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کا میچ تو ختم ہوگیا لیکن بھارتی کرکٹ اور آئی سی سی کے گھناؤنے کرداروں کو پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔ کرکٹ سے دیوانہ وار پیار کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی۔