ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ، ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ، ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا، شرجیل میمن WhatsAppFacebookTwitter 0 3 June, 2025 سب نیوز
کراچی(سب نیوز)سندھ کے سینیر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے معاملے پر ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا، نئی تعیناتی جلد کی جائے گی۔
سائٹ ایسوسی ایشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر وزیر نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے، جس میں کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی شامل ہوں گے۔ انکوائری کمیٹی جیل واقع کی محرکات بتا سکے گی۔شرجیل میمن نے واضح کیا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 24 گھنٹے میں جو رضا کارانہ طور پر آجاتے ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، اگر پولیس نے پکڑا تو قیدیوں پر جیل توڑنے کی سزا 7 سال تک ہو سکتی ہے۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ جو لوگ جیل توڑ کر بھاگے وہ 24 گھنٹے میں خود کو حوالہ پولیس کر دیں، قیدیوں کے والدین ملزمان کو حوالے کروا دیں یہ ان کے لیے بہتر ہے۔شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدہ لے رہی ہے تاہم یہ بڑے کرمنل نہیں تھے اور اس سے گھبرانے کی بات نہیں، چھوٹے جرائم والوں کو ملیر جیل میں رکھا جاتا ہے۔
سینیئر وزیر کا کہنا تھا کہ گزشہ شب افسوس ناک واقعہ رونما ہوا، 216 قیدی جیل سے بھاگے تھے اور 79 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا، 129 لوگ بھاگے ہوئے ہیں جنہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے جلد گرفتار کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ تاجر و صنعتکار پاکستان کا مضبوط اثاثہ ہیں، پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ وہ بزنس فرینڈلی رہے اور بزنس فرینڈلی پالیسی بناتی رہے۔ وزیراعلی مراد علی شاہ نے خصوصی طور پر صنعتکاروں کے ساتھ اجلاس کیے ہیں، سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ اچھے کام ہوں وہ نظر بھی آئیں اور انکی تشہیر بھی ہو۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی کے لیے مزید میگا پراجیکٹس زیر غور ہیں اور کراچی دنیا کے کئی ممالک سے بڑا ہے۔ پنجاب، خیبر پختونخوا وار بلوچستان سے لوگ روزگار کے لیے سندھ آتے ہیں۔ سندھ میں درپیش چیلنجز کے باوجود روزگار کے مواقع موجود ہیں۔ ملک میں صحت کی سب سے بہترین سہولیات کراچی میں دستیاب ہیں، صحت عامہ کی سہولیات دیگر صوبوں کی نسبت مثالی اور مفت ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران سندھ میں 21لاکھ گھر تباہ ہوئے، سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت نے سیلاب متاثرین کے ساڑھے 8لاکھ گھر بنا دیے ہیں۔ نیپال میں 8لاکھ گھر بنانے کا عالمی ریکارڈ ہے جسے سندھ نے 8.
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکراچی مسلسل تیسرے روز بھی زلزلوں کی زد میں، تعداد 19ہوگئی، شہریوں میں خوف و ہراس کراچی مسلسل تیسرے روز بھی زلزلوں کی زد میں، تعداد 19ہوگئی، شہریوں میں خوف و ہراس اسلام آباد کی تمام زونل اور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشنز کے انتخابات کالعدم قرار، ایسوسی ایشنز تحلیل، تمام عہدیداران فارغ پاکستان اور ایران کے درمیان شعبہ مواصلات میں تعاون بڑھانے کی یادداشت پر دستخط لاہور میں قاتل ڈمپر بے قابو، انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی ناقابلِ قبول ہے، محمد سرور چوہدری وفاقی بجٹ 2025-26کی تیاریاں مکمل، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بجٹ اجلاس طلب مودی خطے کیلئے بڑا خطرہ، سیاسی مفاد کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، خواجہ آصفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شرجیل میمن قیدیوں کے نے کہا کہ ملیر جیل جیل سے کے لیے
پڑھیں:
کراچی: ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار قدرتی آفت کے باعث پیش آیا کوئی بڑی سائنس نہیں، وزیر داخلہ سندھ
کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ سندھ کی تاریخ کا سنگین سیکیورٹی چیلنج بن گیا ہے۔ اس واقعے پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ ملیر جیل کی دیوار نہیں ٹوٹی بلکہ قیدی جیل کے گیٹ سے باہر نکلے۔ واقعہ قدرتی آفت کے باعث پیش آیا کوئی بڑی سائنس نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، جس کے نتیجے میں قریباً 700 سے 1000 قیدی جیل کے مرکزی دروازے پر جمع ہو گئے اور موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ 5 سے زائد قیدی اور پولیس اہلکار زخمی ہیں جبکہ ایک قیدی کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، 100 کے قریب قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 46 واپس آ گئے تھے۔ تاہم، دیگر ذرائع کے مطابق، فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد 200 سے زائد ہوسکتی ہے۔ پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں کے دوران اب تک 80 سے زائد قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ 18 سے 20 قیدی تاحال مفرور ہیں۔
وزیر داخلہ نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ملیر کو فوری طور پر جیل پولیس سے رابطہ کرنے اور مفرور قیدیوں کی تلاش کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر قیدی کا ڈیٹا موجود ہے اور مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔
ملیر جیل میں قریباً 6000 قیدی موجود ہیں، جبکہ جیل پولیس کی تعداد صرف 200 اہلکاروں پر مشتمل ہے، جو قیدیوں کی تعداد کے مقابلے میں انتہائی کم ہے ۔ یہ عملہ قیدیوں کی نگرانی کے لیے ناکافی ہے، جس کے باعث اس قسم کے واقعات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کراچی ملیر جیل وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار