کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ سندھ کی تاریخ کا سنگین سیکیورٹی چیلنج بن گیا ہے۔ اس واقعے پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ ملیر جیل کی دیوار نہیں ٹوٹی بلکہ قیدی جیل کے گیٹ سے باہر نکلے۔ واقعہ قدرتی آفت کے باعث پیش آیا کوئی بڑی سائنس نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، جس کے نتیجے میں قریباً 700 سے 1000 قیدی جیل کے مرکزی دروازے پر جمع ہو گئے اور موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ 5 سے زائد قیدی اور پولیس اہلکار زخمی ہیں جبکہ ایک قیدی کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، 100 کے قریب قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 46 واپس آ گئے تھے۔ تاہم، دیگر ذرائع کے مطابق، فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد 200 سے زائد ہوسکتی ہے۔ پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں کے دوران اب تک 80 سے زائد قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ 18 سے 20 قیدی تاحال مفرور ہیں۔

وزیر داخلہ نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ملیر کو فوری طور پر جیل پولیس سے رابطہ کرنے اور مفرور قیدیوں کی تلاش کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر قیدی کا ڈیٹا موجود ہے اور مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔

ملیر جیل میں قریباً 6000 قیدی موجود ہیں، جبکہ جیل پولیس کی تعداد صرف 200 اہلکاروں پر مشتمل ہے، جو قیدیوں کی تعداد کے مقابلے میں انتہائی کم ہے ۔ یہ عملہ قیدیوں کی نگرانی کے لیے ناکافی ہے، جس کے باعث اس قسم کے واقعات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کراچی ملیر جیل وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کراچی ملیر جیل وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار وزیر داخلہ قیدیوں کی ملیر جیل کے باعث کے لیے

پڑھیں:

آئی جی سندھ کا دورہ ملیر جیل، واقعے کی اعلی سطح تحقیقات کا اعلان

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 )آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ملیرجیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعہ کی اعلی سطح کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے، فرار قیدی سرینڈر کرتے ہیں تو ان سے نرمی برتی جائے گی، تاہم جس قیدی کو دوبارہ گرفتار کیا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی.

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے منگل کے روزجیل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور جیل حکام سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملیر جیل میں قید زیادہ تر قیدی منشیات کے مقدمات میں ملوث ہوتے ہیں جن میں سے کئی افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ ایسے قیدیوں میں بے چینی اور اشتعال انگیزی کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے جس کا نتیجہ ایسے واقعات کی صورت میں نکل سکتا ہے آئی جی سندھ نے پولیس اور رینجرز کی بروقت اور موثر کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اداروں نے فوری طور پر علاقہ گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں متعدد قیدیوں کو دوبارہ حراست میں لیا جا چکا ہے.

غلام نبی میمن نے اعلان کیا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں پولیس، جیل اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران شامل ہوں گے. انہوں نے کہا ہے کہ کمیٹی واقعے کی وجوہات، جیل کی سکیورٹی میں پائی جانے والی خامیوں، اور عملے کی کارکردگی کا جائزہ لے گی، ایسے واقعات میں ملوث قیدیوں کو جلد از جلد دوبارہ گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملیر جیل سے مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 78 کو پکڑ لیا گیا ہے، جب کہ تقریبا 138 کے قریب قیدی اب بھی مفرور ہیں.

آئی جی سندھ نے جیل سے فرار کی اصل صورت حال واضح کرتے ہوئے کہا قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے، زلزلے کے بعد قیدیوں کو ایک احاطے میں بٹھایا گیا تھا تاکہ ان پر چھت نہ گر جائے غلام نبی میمن کے مطابق قیدیوں کو فرار ہوتے وقت ایف سی اہلکاروں کی جانب سے روکا گیا تھا، قیدی بہت زیادہ تھے تو ایف سی اہلکاروں کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑی، اس بھگدڑ کے دوران ایک قیدی ہلاک ہوا، ایف سی اہلکار بھی تصادم میں زخمی ہوئے، ایف سی جوان فوری ری ایکشن نہ دیتے تو بڑی تعداد میں قیدی فرار ہوتے.

دوسری جانب وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار نے زلزلے کے دوران ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملیر جیل کی دیوارنہیں ٹوٹی،قیدی گیٹ سے نکلے ہیں وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات تھیں کہ جیل کی دیوار ٹوٹی ہے حتمی رپورٹ آنے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا. انہوں نے بتایا کہ 45 سے 50 کے قریب قیدی فرار ہوئے جن میں سے 30 سے 35 قیدیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے دیگر مفرور قیدیوں کو جلد گرفتار کرلیا جائے وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے سات سو سے زائد قیدیوں نے جیل کے دروازے پر ہلہ بولا.

ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ 100کے قریب قیدی جیل کا گیٹ توڑ کر فرار ہوئے، ملیر جیل میں 6 ہزار قیدی ہیں، یہ تمام واقعہ قدرتی آفت کے باعث پیش آیا، زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے قیدیوں میں خوف پایا جاتا تھا ملیر جیل میں پیش آنے والے واقعے میں کوتاہی بھی ہوسکتی ہے واقعے کی وجوہات جاننے میں کچھ وقت لگے گا ہر قیدی کا ڈیٹا موجود ہے ، فرار ہونے والے قیدیوں کو گرفتار کیا جائے گا. 

متعلقہ مضامین

  • فرار قیدی واپس آئے تو سزا میں رعایت دیں گے، وزیر داخلہ سندھ
  • ملیرجیل سے قیدیوں کا فرار:آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘ ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ معطل
  • ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی کیسے فرار ہوئے؟ حکام نے تفصیلات بتادیں
  • فرار قیدی سرنڈر کردیں، نہیں تو دہشتگردی کے مقدمات کا سامنا ہوگا: مراد علی شاہ
  • آئی جی سندھ کا دورہ ملیر جیل، واقعے کی اعلی سطح تحقیقات کا اعلان
  • کراچی میں زلزلے کے جھٹکے، ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے
  • کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار
  • ملیر جیل کی دیوار نہیں ٹوٹی، قیدی گیٹ سے باہر نکلے، ضیاء لنجار
  • ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے پر وزیر جیل سندھ کا نوٹس، رپورٹ طلب