چھانگ چھون(شِنہوا)چین کے شمال مشرقی صوبے جی لِن میں پاکستانی طالب علم عزیز اللہ نے ڈریگن کشتی میلے سے قبل اپنی پہلی ڈریگن کشتی دوڑ میں حصہ لیا۔ عزیز اللہ کا کہنا ہے کہ ڈریگن کشتی روایتی چینی ثقافت کی علامت ہے۔ اس مقابلے کے ذریعے ہم نے دوستی کو مضبوط کیا ہے۔ ریس میں ان کی ٹیم نے شاندار کارکردگی دکھائی۔جی لِن زرعی یونیورسٹی میں ماسٹرز کی تعلیم حاصل کرنے والے عزیزاللہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ روزانہ ایک ہفتے سے زیادہ تربیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم تقریباً ہر روز مشق کرتے تھے۔ چین آنے سے پہلے ہی وہ اس تہوار کے بارے میں پڑھ چکے تھے کہ یہ محب وطن شاعر چھو یوآن کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کی روایات میں ڈریگن کشتی دوڑ اور زونگ زی (چپچپے چاولوں کے ڈمپلنگز) کھانا شامل ہیں۔28 مئی کو یونیورسٹی کی جھیل میں ڈریگن کشتیاں قطار میں صفائی سے کھڑی تھیں۔ پانی کی چمکدار سطح پر چپو زنوں نےہم آہنگی سے چلتی چپوؤں سے لہروں کو چیرتے ہوئےاپنی ٹیموں کو تیزی سے اختتامی لائن کی طرف بڑھایا۔ ان ٹیموں میں ایک بین الاقوامی طلبہ کی ٹیم نمایاں رہی۔ایک سجی ہوئی کشتی پر 12 بین الاقوامی طلبہ سوار تھےجس کے آگے اور پیچھے سنہری ڈریگن کے سر اور دم تھے۔ ایک طالب علم کشتی کے اگلے حصے میں ڈھول بجا رہا تھا، دوسرا کشتی چلا رہا تھا جبکہ 10چپو زن ہم آواز نعرے لگا کر کشتی کو آگے بڑھا رہے تھے۔ان چپو زنوں میں 28 سالہ ایتھوپین طالب علم میشنگ اینالم بھی شامل تھے۔ چین میں 2 سال سے رہتے ہوئے یہ ان کا پہلا ڈریگن کشتی تجربہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوڑ بے حد جوشیلے تجربے جیسی تھی۔ میرے ملک میں بھی کشتیوں کے کھیل ہوتے ہیں لیکن میں نے کبھی حصہ نہیں لیا۔کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ چین میں ڈریگن کشتی دوڑ میں حصہ لوں گا۔بہت سے بین الاقوامی طلبہ کے لئے یہ تہوار ثقافتی آگاہی کے ساتھ ساتھ ایک منفرد چیلنج بھی تھا۔لیسوتھو سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ کبیلو ماکاتجان نے بتایا کہ ہم میں سے اکثر نے کبھی ڈریگن کشتی نہیں چلائی تھی۔ ابتدا میں کشتی اتنی ہلتی تھی کہ ہمیں پانی میں گرنے کا ڈر تھا۔ ان کی ٹیم 16 میں سے 8 ویں نمبر پر رہی۔ ہم بہت خوش ہیں۔ اپنےکوچ کی رہنمائی میں ہم نے توازن بنانا سیکھا اور اپنےخوف پر قابو پایا۔ اگلے سال ہم اور بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔انعامی تقریب میں ہر بین الاقوامی طالب علم کو زونگ زی کا تحفہ دیا گیا۔ عزیز نے بانس کے پتوں میں لپٹے اس پکوان کو “میٹھا اور مزیدار” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سب نے اسے بہت پسند کیا۔پاکستانی طالب علم فیض الرحمان نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ اگلے سال دوبارہ حصہ لوں۔ ہمارے ہاں فٹبال اور والی بال مقبول کھیل ہیں لیکن ڈریگن بوٹنگ واقعی غیر معمولی تفریح ہے۔یونیورسٹی نے اس ایونٹ کو کامیاب بنانے کے لئے مرحلہ وار تیاری کی جن میں چینی روایتی ثقافت اور ڈریگن کشتی دوڑ پر لیکچرز شامل تھے۔ ماہرین تہذیب اور کوچز نے چینی و بین الاقوامی طلبہ کو میلے کی تاریخ، ڈریگن کشتی دوڑ کی ثقافتی اہمیت، مقابلے کے اصول، چپو چلانے کی تکنیک اور ٹیم ورک کی حکمت عملی پر تربیت دی۔ڈریگن کشتی میلہ 2 ہزار سال سے زائد پرانا چینی تہوار ہے۔ ڈریگن کشتی دوڑ اس کی بنیادی رسوم میں سے ایک ہے جو تاریخی طور پر چین کے جنوبی حصے میں زیادہ عام ہے لیکن اب یہ شمالی علاقوں میں بھی دریا اور جھیلوں کے آس پاس مقبول ہو چکی ہے۔ڈریگن کشتی میلہ جو دوان یو میلہ بھی کہلاتا ہے اس سال ہفتے کے روز منایا گیا۔ ہزاروں سال سے ڈریگن کشتی دوڑ جو اس تہوار کا مرکزی حصہ ہے، یہ چین کا پہلا روایتی تہوار ہے جو یونیسکو کی غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی طلبہ طالب علم

پڑھیں:

کرین کے ذریعے اے ٹی ایم اُکھاڑنے کا واقعہ، چور منٹوں میں رفو چکر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برطانیہ کے شہر بکنگھم شائر میں چوروں نے منٹوں کے اندر کرین کے ذریعے اے ٹی ایم مشین اکھاڑ کر لے جانے کی حیران کن واردات انجام دی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔

واقعہ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمان نے اے ٹی ایم کو ایک منی ٹرک میں رکھ کر فرار حاصل کیا اور منظر انتہائی تیز رفتار اور منظم دکھائی دیا۔

حاملِ شہادت خاتون نے بتایا کہ اس واقعے کے فوراً بعد اس کی بیٹی نے شور سنا اور جب باہر دیکھا تو کرین کے ذریعے اے ٹی ایم کو کھینچا جا رہا تھا، واقعے میں چند منٹ ہی لگے اور حملہ انتہائی تیز انداز میں مکمل کیا گیا۔ واقعہ تقریباً رات ایک بجے پیش آیا اور حملہ آور وہاں سے جلدی نکل گئے، جس کے باعث مقامی لوگ بھی دنگ رہ گئے۔

https://jasarat.com/wp-content/uploads/2025/10/atm.mp4

سوشل میڈیا صارفین نے وائرل ویڈیو دیکھ کر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا ہے اور پولیس نے شہریوں سے ملزمان کی تلاش میں مدد کی اپیل کر دی ہے۔ کئی صارفین نے اس واردات کی چالاکی اور منصوبہ بندی پر حیرت کا اظہار کیا، جبکہ بعض نے یہ نوٹ بھی کیا کہ جدید اے ٹی ایم مشینوں میں اینٹی تھیفٹ فیچرز جیسے انک اسپرے وغیرہ بھی نصب ہوتے ہیں تاکہ نوٹس ضائع ہو جائیں مگر ہر مشین میں یہ ٹیکنالوجی مؤثر ثابت نہیں ہوتی۔

پولیس کی جانب سے ابھی تک حکام نے کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں دی اور تفتیش جاری ہے۔ تفتیش میں کرین کے استعمال، فرار کے راستے اور منی ٹرک کی شناخت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ ملزمان تک پہنچا جا سکے۔ مقامی انتظامیہ اور بینک حکام اسلحہ، گاڑیوں اور سراغ رسانی کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔

بینکوں نے اس واقعے کے بعد احتیاطی تدابیر مزید سخت کرنے کا عندیہ دیا ہے اور عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ شبہ ناک سرگرمیوں کی فوری اطلاع دیں۔ واقعے نے ایک بار پھر نقد رقم رکھنے والی مشینوں کی سکیورٹی، رات کے اوقات میں تنہائی والے مقامات پر اے ٹی ایم کی تنصیب اور فوری نگرانی کے نظام کی اہمیت کو اجاگر کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • کیریبین میں مبینہ منشیات سے بھری کشتی پر امریکا کا حملہ، 3 افراد ہلاک
  • ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • بہاولپور، بچی سے زیادتی و قتل کا ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
  • کرین کے ذریعے اے ٹی ایم اُکھاڑنے کا واقعہ، چور منٹوں میں رفو چکر
  • نواز شریف کی خواہش پر بسنت کا تہوار لاہور میں منایا جائے گا؟
  • بھارت: کشتی غرقاب ہونے سے 8 افراد ہلاک
  • امریکا نے بیچ سمندر ایک اور مشتبہ کشتی مہلک حملے سے تباہ کردی، 4 افراد ہلاک