او آئی سی کی پاکستانی موقف کی حمایت، سندھ طاس معاہدہ برقرار رکھنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے پاکستانی موقف کی پذیرائی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور انڈس واٹرز ٹریٹی سمیت معاہدوں کے تقدس کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سفیروں کو پاک بھارت جنگ اور اس کے بعد کی جاری صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں کی گئی اس ملاقات میں او آئی سی کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو کسی تحقیق یا ثبوت کے بغیر پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو سختی سے مسترد کر دیا۔بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ یہ جلد بازی میں کی گئی الزام تراشی بھارت کی جانب سے غیرقانونی فوجی کارروائیوں کا جواز گھڑنے کے لیے استعمال کی گئی اور ان حملوں میں عام شہریوں و شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت پانی کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اس طرز عمل کو معمول بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔بلاول بھٹو نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جنگجویانہ جارحیت کے باعث جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔سابق وزیر خارجہ نے او آئی سی رکن ممالک کا تنازع کم کرنے، ثالثی اور جنگ بندی کے لیے ان کی کاوشوں پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ امن کا واحد راستہ مکالمہ، شمولیت اور سفارت کاری ہے۔پاکستان کی امن، تحمل اور سفارتی راستہ اپنانے کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے سندھ طاس معاہدہ کی بحالی، جنگ بندی کا مکمل احترام اور بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔بلاول بھٹو نے جموں و کشمیر کے عوام کے لیے مستقل حمایت پر او آئی سی رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پائیدار حل ناگزیر ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے او آئی سی رکن ممالک سے کہا کہ وہ کشمیری عوام کے جائز حقوق، بالخصوص اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت کے لیے اپنی اصولی حمایت جاری رکھیں۔او آئی سی ممالک نے تمام تنازعات، بالخصوص مسئلہ جموں و کشمیر کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پاکستان کی سفارتی اور مذاکراتی کوششوں کا خیر مقدم کیا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ او آئی سی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد کی نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں سے ملاقات
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 ) بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد نے نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حکام سے ملاقات کی اور پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے تناظر میں پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اعلیٰ سطح کے وفد میں سابق وزرائے خارجہ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمٰن، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں.(جاری ہے)
پاکستان کا وفد واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کا بھی دورہ کرے گا پریس ریلیز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے او آئی سی کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو بغیر کسی قابل اعتبار تحقیق یا ثبوت کے سختی سے مسترد کر دیا. انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے الزام کو غیر قانونی فوجی کارروائیوں، سرحد پار حملوں کا جواز بنانے کے لیے استعمال کیا، جن میں شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اقدام پر بھی تشویش کا اظہار کیا جسے پاکستان نے پانی کو ہتھیار بنانے اور بین الاقوامی و معاہداتی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا. بیان میں کہا گیا کہ بلاول نے واضح کیا کہ ہم اس طرز عمل کو معمول نہیں بننے دے سکتے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے باعث دنیا ایک کم محفوظ جگہ بن گئی ہے، جس کے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی پر حقیقی اور فوری اثرات مرتب ہو رہے ہیں سابق وزیر خارجہ نے او آئی سی کی طرف سے ثالثی کی کوششوں اور دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار پر شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ امن کا واحد راستہ بات چیت، روابط اور سفارت کاری ہے. بیان میں کہا گیا ہے کہ بلاول نے امن، صبر و تحمل، اور سفارت کاری سے وابستگی کا اعادہ کیا اور مطالبہ کیا کہ سندھ طاس معاہدہ بحال کیا جائے، جنگ بندی کا مکمل احترام کیا جائے اور بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا جائے، جس کی بنیاد جموں و کشمیر کے تنازع کے حل پر ہو او آئی سی ممالک کے مستقل نمائندوں نے پاکستان کی بروقت اور شفاف بریفنگ پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا انہوں نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں، بشمول معاہدوں جیسے کہ سندھ طاس معاہدے کی حرمت، کی پاسداری پر زور دیا.