بھارت کا شہریوں کو نشانہ بنانا، پانی روکنا امن کیلئے خطرہ ہے: بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
نیویارک ( نیوزڈیسک) پاکستان کے اعلیٰ سطح کے سفارتی مشن نے بین الاقوامی برادری پر واضح کر دیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانا اور پانی روکنا خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکا کی مندوب ڈورتھی شیا سے بلاول بھٹو کی قیادت میں پارلیمانی وفد نے ملاقات کی اور بتایا کہ بھارت کی طرف سے دریاؤں کا پانی روکنا اعلان جنگ ہو گا، مودی پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر کے کروڑوں انسانوں کو سزا دینا چاہتا ہے جبکہ پانی روکنے کی دھمکیاں یو این چارٹر کی خلاف ورزی ہیں۔
امریکی مندوب کو یہ بھی بتایا گیا کہ ماضی میں بہت سے تنازعات کے دوران سندھ طاس معاہدہ قائم رہا، بغیر تحقیق کے پاکستان پرالزام تراشی کے بعد حملہ کرنا بذات خود سوالیہ نشان ہے ، بھارتی موقف کو غلط ثابت کرنے کیلئے اس کے موقف کو من و عن بیان کر دینا کافی ہے۔
بلاول بھٹو نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے پاکستان کی حمایت جاری رکھی جائے، بھارت نےجھوٹے الزامات کو سرحد پارحملوں کا جواز بنایا، امن کا راستہ صرف مکالمے اورسفارتکاری سے ممکن ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے امریکی وفد پر واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اوّل میں رہا ہے اور سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام حل طلب مسائل کے حوالے سے بامعنی اور جامع مکالمے کے آغاز میں اپنا کردار ادا کرے، بالخصوص سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کا نوٹس لے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری پر امریکی انتظامیہ، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
او آئی سی کا سندھ طاس معاہدہ برقرار رکھنے پر زور
علاوہ ازیں پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سفیروں کو پاک بھارت جنگ اور اس کے بعد جاری صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔
اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور سندھ طاس معاہدے کے تقدس کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت پانی کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے، اس طرز عمل کو معمول بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔
بلاول بھٹو نے جموں و کشمیر کے عوام کے لیے مستقل حمایت پر او آئی سی رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پائیدار حل ناگزیر ہے، کشمیری عوام کے جائز حقوق، بالخصوص اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت کے لیے اپنی اصولی حمایت جاری رکھیں۔
او آئی سی ممالک نے تمام تنازعات، بالخصوص مسئلہ جموں و کشمیر کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پاکستان کی سفارتی اور مذاکراتی کوششوں کا خیر مقدم کیا، پاکستان کی بروقت اور شفاف بریفنگ کو سراہا اور پاکستان اور کشمیری عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
سلامتی کونسل کے منتخب ارکان کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش
دوسری جانب پاکستانی سفارتی مشن کے قائد بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے نیویارک میں ملاقات کی۔
بلاول بھٹو نے چین، روس، ڈنمارک، یونان، پاناما، صومالیہ، الجزائر، گیانا، جاپان، جنوبی کوریا، سیرا لیون اور سلووینیا کے نمائندوں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف واضح انداز میں پیش کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے بے بنیاد بھارتی الزامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین کے سامنے دلائل کے ساتھ مسترد کیا اور کہا کہ بغیر کسی تحقیق یا شواہد کے پاکستان پر الزام تراشی ناقابلِ قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے شہری علاقوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی قلت، غذائی بحران اور ماحولیاتی تباہی جنم لے سکتی ہے، عالمی برادری صرف تنازع کے بعد حل کی کوششوں تک محدود نہ رہے بلکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے تنازع سے قبل حل تلاش کرے۔
واضح رہے کہ بلاول بھٹو کی قیادت میں 9 رکنی پاکستانی وفد واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کا بھی دورہ کرے گا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے اقوام متحدہ کی بلاول بھٹو نے پاکستان کے او آئی سی کہ بھارت کے لیے امن کے
پڑھیں:
وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
سٹی42 : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔
پاکستان سپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ کے کھلاڑیوں و عہدیداروں پر پابندیاں لگادیں
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔
لاہور: سیف سٹی اتھارٹی کا پولیس ڈرونز پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز
علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔