افغان حکومت آنے کے بعد افغان سرزمین سے پاکستان پر ہونے والے حملوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا: بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان کی طالبان حکومت سے دوحہ معاہدے پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل نے وعدوں کا احترام نہ کیا تو دنیا اسکا محاسبہ اسکے دوستوں کے کردار سے کرے گی۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردوں کیخلاف پاکستان پورے عزم کیساتھ برسر پیکار ہے، دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور پاکستان دہشتگردی کے خلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار جانوں کی قربانی دی اور ہماری معیشت 150 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھایا مگر ہم اب بھی لڑرہے ہیں کیونکہ اس کا متبادل سرنڈر ہے اور پاکستان کی ڈکشنری میں سرنڈر کا لفظ نہیں ہے۔
اعلیٰ تعلیم میں فوری اور مؤثر سرمایہ کاری وقت کی اہم ضرورت ہے, ابراہیم حسن مراد
انہوں نے کہاکہ طالبان حکومت کو بہت سوں نے ایک ’ناگزیر حقیقت‘ کے طور پر خوش آمدید کہا، انہوں نے خطے میں استحکام کا وعدہ کیا مگر اس کے بدلے پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں میں 40 فیصد اضافے اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، کالعدم ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی ایم) سمیت کئی دیگر تنظیموں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی گئیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم کابل کو یاد دلاتے ہیں کہ خودمختاری صرف حق نہیں، ایک ذمہ داری بھی ہے، انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ لڑاکا عناصر کے انخلا کو روکیے، اسلحے کی ترسیل کو بند کیجیے اور دوحہ معاہدے میں خون سے لکھے گئے وعدوں کا احترام کیجیے ورنہ دنیا آپ کا محاسبہ آپ کے دوستوں کے کردار سے کرے گی۔
تیرہ کروڑ کی ڈکیتی، ٹک ٹاکرز سمیت 4 ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ ہم نے اپنی آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کے لیے دہشتگردی کو شکست دینی ہے، ضرب عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز نے دہشتگردوں کی کمر توڑی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے مودی سرکار کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور کوئی سرحد نہیں ہوتی، بھارت الزام تراشی کے بجائے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ بنے، بھارتی قیادت خطے کے امن کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے۔
انہوں نے خطے کے امن کے لیے کشمیر جیسے حل طلب مسائل پر مذاکرات ناگزیر قرار دیتے ہوئے بھارت پر پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی روش ترک کرنے پر زور دیا۔
26ویں آئینی ترمیم پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
چیئرمین پیپلزپارٹی نے عالمی برادری سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کو پاکستانی فورسز سے دہشت گردی سے نمٹنےکی حکمت عملی سیکھنے کا مشورہ بھی دے دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا اور اب بھی ہر اول دستے کا کردار ادا کررہا ہے، چیئرمین پیپلزپارٹی نے ڈیجیٹل پروپیگنڈے کو دنیا کے لیے پیچیدہ چیلنج قرار دے دیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چیئرمین پیپلزپارٹی انہوں نے نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
عالمی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کو متوازن، انسانی حقوق پر مبنی بنا یاجائے.پاکستان کا مطالبہ
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )پاکستان نے عا لمی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کو متوازن، انسانی حقوق پر مبنی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا انسداد دہشت گردی کا ڈھانچہ اتنی استعداد رکھتا ہو کہ وہ طویل عرصے سے جاری تنازعات، ناانصافی، جبر، اور بین الاقوامی قانون کی ان خلاف ورزیوں کا موثر طور پر سدباب کر سکے، جنہیں انسداد دہشت گردی کے نام پر چھپایا جاتا ہے.(جاری ہے)
ان خیالات کااظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے ہیڈکوارٹرز میں یو این 80 اور مستقبل کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے سے متعلق سفیروں کی سطح کی مشاورت کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ اس ڈھانچے کو دہشت گردی کو فروغ دینے والے اسباب کا بھی خاتمہ کرنا چاہیے انہوں نے زور دیا کہ ہمیں دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے کے خلاف جائز جدوجہد اور حق خودارادیت کے درمیان واضح فرق قائم کرنا ہوگا یو این او سی ٹی کو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے احترام کو اپنی پالیسیوں میں شامل کرنا چاہیے تاکہ رکن ممالک انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا غلط استعمال نہ کر سکیں. انہوں نے کہا کہ جب تک ہم ان مسائل کا سامنا کرنے سے گریز کریں گے، ہماری انسداد دہشت گردی کی کوششیں طول پکڑتی رہیں گی سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ موثر انسداد دہشت گردی کی کارروائی کے لیے اجتماعی کوششیں درکار ہیں جو بین الاقوامی قانون کے فریم ورک میں ہوں انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور غیر امتیازی کارروائی کرے، اور دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور رائے عامہ کو اصل مسائل سے ہٹانے کے حربوں کی مخالفت کرے. پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے میں داخلی اصلاحات کی ضرورت پر بھی زو ر دیتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کے نظام میں نئی اور ابھرتی ہوئی خطرات کو شامل کرنے کے لیے ضروری ترامیم کی جائیں اور اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے. انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں دائیں بازو کی انتہا پسند اور فسطائی تحریکوں کے ابھار سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ہم دیکھتے ہیں کہ جب دہشت گردی کے واقعات غیر مسلم افراد سے منسلک ہوتے ہیں تو انہیں محض پرتشدد جرائم قرار دے کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ انسداد دہشت گردی آج بھی عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے انہوں نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان دہشت گردی کا ایک بڑا شکار رہا ہے جس نے 80ہزار سے زائد قیمتی جانیں گنوائیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سرحدوں کی پابند نہیں، اور جدید مواصلاتی ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس کے نئے اور خطرناک روپ ابھر رہے ہیں ایسی صورت میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات اس وقت ہی مثر ہوں گے جب وہ رکن ممالک کے باہمی اتفاق سے طے شدہ اصولوں پر مبنی ہوں. عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 کے تحت کام کرنے والی انسداد دہشت گردی کمیٹی (CTC) اور دیگر ماہرین کی رپورٹس کے ذریعے غیر متفقہ نارمز، سافٹ لاز اور غیر پابند رہنما اصولوں کے عالمی انسداد دہشت گردی مکالمے میں داخل ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا انہوں نے جنرل اسمبلی کے تحت ایک بین الحکومتی ذیلی ادارہ قائم کرنے کی تجویز دی جو ان امور پر تمام رکن ممالک کی شمولیت سے غور و فکر کرے. پاکستانی مندوب نے کہا کہ انٹرپول اور اقوام متحدہ کی متعلقہ ایجنسیوں کے کام کو قومی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مربوط کر کے دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق معلومات اور انٹیلیجنس کے موثر تبادلے کو ممکن بنایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی متعدد ایجنسیوں کو ضم کیا جانا چاہیے یا ان کے مینڈیٹ کو محدود کر دینا چاہیے تاکہ UNOCT کے کام کو مربوط اور موثر بنایا جا سکے اس وقت کئی ادارے ایک جیسا کام کر رہے ہیں، جس سے دہرا پن اور وسائل کا ضیاع ہو رہا ہے، خاص طور پر صلاحیت سازی کے شعبے میں. دریں اثنا عاصم افتخار نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی امداد پر پابندیاں ختم کی جائیں، محفوظ رسائی دی جائے، غزہ کے شہری ایک چھوٹے سے علاقے میں محصور اور بار بار نقل مکانی پر مجبور ہیں عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ہر گزرتے دن کے ساتھ غذائی قلت میں اضافہ ہورہا ہے، فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اعلی سطح بین الاقوامی امن کانفرنس جلد از جلد بلائی جائے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا مزیدکہنا تھاکہ منصفانہ، پائیدار حل کیلئے سلامتی کونسل کو فوری اور دوٹوک اقدام کرنا ہوگا.