کرپٹو کونسل اجلاس کود ، مختاراتھارٹی بنانے پر غور سینٹ کمیٹی میں تحفظات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کرپٹو کونسل کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس وزارت خزانہ میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کی۔ اجلاس میں وزیر مملکت / وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو اور پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بلال بن ثاقب، سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر نے بھی اجلاس میں آن لائن شرکت کی، جبکہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کے چیئرمین، قانون و انصاف ڈویژن کے سیکرٹری، اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے سیکرٹری نے اجلاس میں ذاتی حیثیت میں شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان میں ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کے لیے مجوزہ ریگولیٹری فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکاء نے ملک میں ڈیجیٹل فنانس اور کرپٹو ایکو سسٹم کی نگرانی اور ریگولیشن کے لیے ایک خودمختار ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے مختلف پہلوؤں پر بھی غور کیا۔ کونسل کے ارکان نے ایک محفوظ، شفاف اور اختراع کی حوصلہ افزائی کرنے والے ریگولیٹری ماحول کو یقینی بنانے کے لیے قیمتی تجاویز پیش کیں، تاکہ بلاک چین کو ذمہ داری کے ساتھ اپنایا جا سکے، سرمایہ کاروں کا تحفظ کیا جا سکے اور مالی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ سٹیٹ بینک، قانون ڈویژن اور آئی ٹی و ٹیلی کام ڈویژن کے نمائندوں پر مشتمل ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو مجوزہ قوانین کا جائزہ لے گی اور ایک مضبوط فریم ورک اور گورننس ڈھانچے کی تجاویز پیش کرے گی۔ دوسری طرف سینٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ کے حکام کو طلب کرلیا۔ پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کرپٹو کرنسی کی ریگولیشن پر سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے متعدد ممبران نے کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ سینیٹر ہمایوں مہمند اور کامران مرتضیٰ نے کونسل سے متعلق قانونی پیچیدگیوں پر سوالات اٹھا دیے۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر میں پارلیمنٹ میں بل لایا تھا، میں نے 3 ماہ لگا کر یہ بل بنایا، حکومت نے میرے بل کو ختم کرکے خود ہی اس پر کونسل لے آئے ہیں۔ سیکرٹری آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کرپٹو کونسل ایک ایڈوائزری باڈی ہے، ہم اس کونسل میں محض آئی ٹی سے متعلق اپنا کردار ادا کررہے ہیں، وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کام ریگولیٹ کرنا نہیں ہے۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم کے ایگزیکٹیو آرڈر سے کوئی کونسل بن سکتی ہے؟۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہر کونسل کے پیچھے کوئی قانون موجود ہوتا ہے، کیا کرپٹو کونسل کے پیچھے کوئی قانون ہے۔ اگر کوئی بڑا فراڈ، دھوکہ ہو جائے تو کون ذمہ دار ہوگا۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ کرپٹو کونسل کو وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے پاس ہونا چاہیے تھا۔ وزارت خزانہ تو اپنا کام نہیں ٹھیک طریقہ سے کررہی۔کرپٹو تو آئی ٹی کا مینڈیٹ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ٹی اینڈ ٹیلی کام قائمہ کمیٹی کرپٹو کونسل اجلاس میں کونسل کے
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔