بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد کی نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جون ۔2025 ) بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد نے نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حکام سے ملاقات کی اور پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے تناظر میں پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اعلیٰ سطح کے وفد میں سابق وزرائے خارجہ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمٰن، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں.
(جاری ہے)
پاکستان کا وفد واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کا بھی دورہ کرے گا پریس ریلیز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے او آئی سی کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو بغیر کسی قابل اعتبار تحقیق یا ثبوت کے سختی سے مسترد کر دیا. انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے الزام کو غیر قانونی فوجی کارروائیوں، سرحد پار حملوں کا جواز بنانے کے لیے استعمال کیا، جن میں شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اقدام پر بھی تشویش کا اظہار کیا جسے پاکستان نے پانی کو ہتھیار بنانے اور بین الاقوامی و معاہداتی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا. بیان میں کہا گیا کہ بلاول نے واضح کیا کہ ہم اس طرز عمل کو معمول نہیں بننے دے سکتے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے باعث دنیا ایک کم محفوظ جگہ بن گئی ہے، جس کے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی پر حقیقی اور فوری اثرات مرتب ہو رہے ہیں سابق وزیر خارجہ نے او آئی سی کی طرف سے ثالثی کی کوششوں اور دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار پر شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ امن کا واحد راستہ بات چیت، روابط اور سفارت کاری ہے. بیان میں کہا گیا ہے کہ بلاول نے امن، صبر و تحمل، اور سفارت کاری سے وابستگی کا اعادہ کیا اور مطالبہ کیا کہ سندھ طاس معاہدہ بحال کیا جائے، جنگ بندی کا مکمل احترام کیا جائے اور بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا جائے، جس کی بنیاد جموں و کشمیر کے تنازع کے حل پر ہو او آئی سی ممالک کے مستقل نمائندوں نے پاکستان کی بروقت اور شفاف بریفنگ پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا انہوں نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں، بشمول معاہدوں جیسے کہ سندھ طاس معاہدے کی حرمت، کی پاسداری پر زور دیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلاول بھٹو زرداری او آئی سی کیا اور
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا لیکن وقتاً فوقتاً اس پر بات چیت ضرور ہوتی رہتی ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت دیگر اہم مسائل سے متعلق آگہی کے لیے مرکزی تعلیمی نصاب ہونا ضروری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کا قیام 26ویں ترمیم کا بھی حصہ تھا اب بھی اس پر بات ہوئی ہے، آبادی پر کنٹرول کے لیے بھی مرکزی سوچ کا ہونا بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہے۔ تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی بھی ترمیم میں شامل ہیں۔