بھارت میں جنسی زیادتی کی شکار 10 سالہ بچی اسپتال کی غفلت کے باعث ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بھارتی ریاست بہار میں جنسی زیادتی کی شکار 10 سالہ بچی اسپتال کی غفلت کے باعث دم توڑ گئی جس پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے کے خلاف ملک بھر میں شدید عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے اور سیکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
اقلیتی دلت برادری سے تعلق رکھنے والی یہ بچی 26 مئی کو چاقو کے گہرے زخم کے باعث خالہ کے گھر کے پاس نیم بے ہوشی کی حالت میں ملی تھی۔
متاثرہ بچی کو اہل خانہ اسپتال لے کر گئے لیکن اقلیتی برادری سے تعلق ہونے کے باعث ایڈمٹ کرنے کے بجائے چار گھنٹے تک ایمبولینس میں انتظار کروایا گیا۔
جس کے باعث بچی کی حالت بگڑ گئی۔ بعد ازاں بچی کو جگہ نہ ہونے کے بہانے پہلے گائنی وارڈ، پھر شعبہ اطفال اور پھر ای این ٹی وارڈ میں داخل کیا گیا۔
متاثرہ بچی کی حالت نہ سنبھلی اور عوامی دباؤ بڑھا تو اسے سانس کی نالی کی سرجری کے لیے پٹنہ کے ایک بڑے اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم اس کی موت واقع ہو گئی۔
جس کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی اسپتال عملے سے تلخ کلامی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ان ویڈیوز کے بعد ریاست بہار اور پھر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جس میں اسپتال انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار ویمن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپتال سے رپورٹ طلب کرلی۔
ریاستی حکومت نے لواحقین کو یقینی دہانی کرائی ہے کہ شفاف تحقیقات کے بعد اسپتال کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے باعث
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔