عالمی برادری کشمیر کا مسلہ نظر انداز کرے گی تو یہ کشیدگی کا باعث رہے گا؛ پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
سٹی 42: پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے پاس بھارت کے خلاف شکایتوں کی لمبی لسٹ ہے ، بلوچستان ، خیبر پختونخوا مٰیں دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ۔
بلاول بھٹو نے نیویارک میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اب نیا اصول خطے میں نافذ کرنے کی کوشش کررہا ہے ، بھارت کہتا ہے کہ کہیں بھی دہشت گرد حملہ ہوا تو مطلب جنگ ہے، اس کا مطلب پاکستان میں کوئی دہشت گرد حملہ ہو تو ہم بھی جنگ کریں ، ہمارے پاس بھارت کے خلاف شکایتوں کی لمبی لسٹ ہے ، بلوچستان ، خبر پختونخوا مٰیں دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، دہشت گردی ہو یا مسلہ کشمیر فوجی حل ممکن نہیں ، مقبوضہ کشمیر میں واقعات کی جڑ اقوام متحدہ کے کیے گئے وعدے پورے نہ ہونا ہیں ، بھارت اور پاکستان کو شکایات ہیں تو ایسا میکنزم ہو کہ ملکر کام کریں ، ایسا میکنزم ہو کہ مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خلاف کام کریں ،بھارت سے حالیہ جنگ میں سب سے اہم نکتہ پاکستانی میڈیا کی شفافیت ہے ،بھارت کے 20 جہاز لاک کئے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کیا اور صرف چھ گرائے ، ہم چاہتے تو بھارت کے 20 طیارے گرا سکتے تھے لیکن ہم نے صرف چھ گرائے ، پاک فضائیہ نے بھارت کے 20 طیارے لاک کرلیے تھے ،اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر کا مسلہ تاحال موجود ہے ،سیکیورٹی کونسل ، اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے وعدے کئے تھے ، عالمی برادری کشمیر کا مسلہ نظر انداز کرے گی تو یہ کشیدگی کا باعث رہے گا ۔: مودی اور نیتن یاہو نے انسانی حقوق کی پامالیوں میں عالمی بدنامی حاصل کی ، مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں خطے میں امن کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔مودی اور نیتن یاہو کی حکومتیں نسل پرستی اور ظلم کی علامت بن چکی ہیں ،
مودی کو دیکھیں تو یہ لگتا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی کاپی ہے
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
فیلڈ مارشل سے کاروباری برادری کی ملاقات ایف بی آر اختیارات سے متعلق آگاہ کیا
وفد نے صنعتی شعبے کو درپیش چیلنجز کی جامع تصویر پیش کی، آرمی چیف کی تعاون کی یقین دہانی
جنرل عاصم منیر کی کاروباری برادری سے روابط قائم رکھنے کی وابستگی قابل ستائش قراردے دیا
صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر (نشانِ امتیاز ملٹری) کی جانب سے ڈاکٹر گوہر اعجاز (ہلالِ امتیازو ستارہ امتیاز سول) کی قیادت میں آنے والے تجارتی و صنعتی وفد سے ملاقات پر دلی شکریہ ادا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل کی کاروباری برادری سے روابط قائم رکھنے کی وابستگی قابل ستائش ہے؛ جس سے ان کے صبر، بردباری اور قومی معاشی مسائل پر گہری فکر کا اظہار ہوتا ہے۔اس نتیجہ خیز ملاقات کے دوران وفد نے حکومت اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاشی استحکام کے لیے کی جانے والی مؤثر کاوشوں کو سراہا اور فیلڈ مارشل کی غیر متزلزل حمایت اور عزم پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وفد نے صنعتی شعبے کو درپیش چیلنجز کی جامع تصویر پیش کی؛خصوصاً فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے اختیارات میں حالیہ اضافے پر بات چیت کی گئی۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ کاروباری برادری فیلڈ مارشل عاصم منیر کی فوری ہدایات پر شکر گزار ہے؛ جن کے تحت سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 37A اور 37B؛ جو کہ گرفتاری اور حراست سے متعلق ہیںکو عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے اور ایف بی آر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے بامقصد اور حل پر مبنی مذاکرات کرے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جی ایچ کیو (GHQ) اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے پلیٹ فارم کے ذریعے ملک میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں بھرپور معاونت کرے گا؛ تاکہ باہمی اعتماد اور تعاون کا ماحول پیدا ہو۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ وفد نے سود کی شرح کو افراطِ زر کے مطابق کم کرنے کی اپیل کی؛ تاکہ کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے۔ وفد نے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم (EFS) میں ترمیم کی سست روی اور خاص طور پر کپاس اور یارن کو اسکیم سے نکالنے اور ان کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ایف پی سی سی آئی نے فیلڈ مارشل کی توجہ ملک بھر میں صنعتوں اور کاروباروں پر بوجھ ڈالنے والی مہنگی بجلی کے نرخوں پر مرکوز کرنے پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔ ایف پی سی سی آئی ان کی اس مستقل کوشش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے کہ صارفین کو مسابقتی نرخوں پر بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے؛ بالخصوص صنعتی و برآمدی شعبوں کی بحالی کے لیے بجلی سستی کی جا سکے۔ صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ کاروباری برادری کی قیادت متحد، پرعزم اور مستقل مزاجی سے معیشت کو روشن، محفوظ اور عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فیلڈ مارشل کی قیادت میں یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان اپنے پوٹینشل کو حاصل کر سکتا ہے؛ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کر سکتا ہے؛ جامع ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے خوشحالی کو یقینی بنا سکتا ہے۔