مودی کو دیکھیں تو یہ لگتا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی کاپی ہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
سٹی42: مودی کو دیکھیں تو یہ لگتا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی کاپی ہے۔
یہ بات پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور نیویارک بھیجے گئے خصوصی پارلیمانی وفد کے قائد بلاول بھتو زرداری نے نیویارک میں آج شب ایک انٹرنیشنل میڈیا انٹرایکشن کے دوران سحافیوں کے سوالات کے جواب میں بتائی۔
بلاول بھتو نے کہا کہ علاقہ مین کشیدگی کا سبب کشمیر ڈسپیوٹ ہے۔
بلاول بھٹونے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں، اسی طرح ہم پانی کے ڈسپیوٹ کا بھی کوئی ملٹری سالیوشن (فوجی حل) نہیں چاہتے۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر کی پاکستانی اعلیٰ سطح پارلیمانی وفد سے ملاقات
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
نیتن یاہو نے "اسرائیل نواز مجرم گروہوں" کو بھی مسلح کیا ہے، اویگڈور لائبرمین کا انکشاف
قابض اسرائیلی رژیم کے سابق وزیر خارجہ و وزیر جنگ نے غاصب صیہونی رژیم کے اندرونی تنازعات کی گہرائی سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی مزاحمت کیخلاف استعمال کیلئے "اسرائیل نواز مجرم گروہوں" کو ہتھیار فراہم کئے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کی "اسرائیل ہمارا گھر" (Yisrael Beiteinu) نامی صیہونی سیاسی جماعت کے روسی نژاد رہنما و سابق اسرائیلی وزیر خارجہ و وزیر جنگ اویگڈور لائبرمین (Avigdor Lieberman) نے انکشاف کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ مقابلے کے لئے غزہ کی پٹی میں موجود "اسرائیل نواز مجرم گروہوں" کو مسلح کیا ہے۔ اسرائیلی سرکاری ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے لائبرمین نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے "اسرائیل نواز مجرم و دہشتگرد گروہوں" کو بھی مسلح کیا ہے۔ لائبرمین نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ نیتن یاہو کے حکم پر اسرائیل نے "غزہ میں جرائم پیشہ خاندانوں" کو ہلکے ہتھیاروں سے لیس کیا ہے تاہم یہ ہتھیار "مزاحمت" کے ہاتھ لگ جائیں گے اور پھر وہی "اسرائیل کے خلاف" بھی استعمال ہوں گے!
غاصب صہیونی سیاستدان نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کو اس فیصلے سے آگاہ تک نہیں کیا تھا لیکن شن بیٹ کے سربراہ کو اس کا مکمل علم ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ اسرائیلی آرمی کا سربراہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف بھی اس معاملے سے آگاہ ہے! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "مَیں دہشتگرد تنظیم داعش (ISIS) جیسے مسلح گروہوں کے بارے بات کر رہا ہوں" لائبرمین نے مزید کہا کہ کوئی بھی اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ یہ ہتھیار اسرائیل کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے کیونکہ ہم داعشیوں کی طرح سے ان دہشتگردوں کو بھی اپنی مکمل نگرانی و کنٹرول میں نہیں رکھ سکتے! سابق صیہونی وزیر خارجہ و وزیر جنگ نے نشاندہی کی کہ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ یہ فیصلہ دراصل کس نے کیا تھا اور اس مسئلے کو دراصل کس نے منظور کیا تھا اور ہم نہیں جانتے کہ رومانوی نژاد اسرائیلی وزیر جنگ اسرائیل کاٹز (Israel Katz) بھی اس مسئلے سے واقف تھا یا نہیں، نیز یہ کہ کیا پارلیمنٹ کو بھی اس کا علم تھا یا نہیں!!
واضح رہے کہ یہ انکشافات اُن سابقہ رپورٹس کے ساتھ بھی مکمل مطابقت رکھتے ہیں کہ جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیل "غزہ کی پٹی میں جرائم پیشہ گروہوں" کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ اُس محدود "انسانی امداد" کو بھی "چوری" کر سکیں کہ جو عام شہریوں تک پہنچتی ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی شروع سے ہی اسی طرح سے غزہ کی پٹی میں افراتفری پھیلاتے تھے جس کے ذریعے ان کا مقصد بالآخر غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کو کمزور بنانا ہے۔