بھارت کے 20 طیارے لاک کئے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کیا اور صرف 6 گرائے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 03 جون 2025ء ) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے 20 طیارے لاک کئے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کیا اور صرف 6گرائے، پاکستان کا پانی روک لیا جائے تو ہم کیسے خاموش بیٹھ سکتے ہیں؟ بدقسمتی سے ہم اس نہج پر آچکے ہیں کہ نئی جنگ شروع ہوسکتی ہے، جنگ چھڑی تو اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ میں نیوزکانفرنس میں چیئرمین پیپلزپارٹی اور پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے میزائل داغے جس پر پاکستان نے مئوثر جواب دیا، امریکی صدر اور وزیرخارجہ نے جنگ بندی سیزفائر میں کردار ادا کیا۔ بھارت کے 20جیٹ طیارے لاک کئے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کیا اور صرف 6 گرائے، سیز فائر سے پہلے دنیا کا امن خطرے میں تھا۔(جاری ہے)
بدقسمتی سے ہم اس نہج پر آچکے ہیں کہ نئی جنگ کبھی بھی شروع ہوسکتی ہے، پاکستان اور بھارت میں ایٹمی جنگ چھڑی تو اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔ پاکستان کا پانی روک لیا جائے تو ہم کیسے خاموش بیٹھ سکتے ہیں؟بھارت کو 200ملین لوگوں کے پانی کو منقطع کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، بھارت پانی کو ہتھیار کے طورپر استعمال کررہا ہے۔ بھارتی اقدامات کی وجہ سے صرف دو ملک نہیں پوری دنیا متاثر ہوگی، پاکستان چاہتا ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر پوری دنیا سے مذمت ہونی چاہئے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مودی کا کشمیر اور نیتن یاہو کا فلسطین میں ظلم دونوں ایک ہی چہرے ہیں، مودی اور نیتن یاہو نے انسانی حقوق کی پامالی میں عالمی بدنامی حاصل کی۔ مودی اورنیتن یاہو کی پالیسیاں خطے کے امن کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ مودی اور نیتن یاہو کی حکومتیں نسل پرستی اور ظلم کی علامت بن چکی ہیں۔ قبل ازیں بلاول بھٹو نے امریکا میں چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگ کس نے جیتی ؟ آسان جواب کہ کون اپنی عوام سے جھوٹ بول رہا ہے؟یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کون سا میڈیا اپنی عوام کو گمراہ کررہا ہے، کون سی حکومت تنازع کے دوران اور بعد میں اپنی عوام سے جھوٹ بول رہی تھی؟بھارتی حکومت کو یہ تسلیم کرنے میں ایک ماہ لگا کہ ان کے طیارے گرائے گئے۔ بھارتی حکومت اپنی عوام سے حقیقت کیوں چھپا رہی ہے؟سچ یہ ہے کہ بھارت جنگ ہار گیا ہے اور اب اپنی عوام سے حقیقت چھپا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، مستقل جنگ بندی کیلئے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔جنگ کسی کے مفاد میں نہیں، پاکستان بات چیت کیلئے تیار ہونے کا کہہ چکا ہے۔ لیکن صرف بھارت ہے جو کہتا ہے کہ وہ بات چیت کیلئے تیار نہیں ہے، بھارت کے انکار پر واضح ہے کہ یہ صورتحال پائیدار نہیں ہے۔ عالمی برادری سے رابطے کررہے ہیں کہ امن کے قیام میں کردار ادا کرے، عالمی برادری مسئلہ جموں و کشمیر، آبی اور دہشتگردی کے مسئلے کے حل کیلئے بھی کردار ادا کرے۔ سب سے اہم اور ممکنہ کامیابی دونوں ممالک کے درمیان ڈائیلاگ شروع کرنے پر ہوگی، بات چیت اور سفارتکاری سے ہی ہم مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔ ہم امن چاہتے ہیں لیکن ڈائیلاگ شروع ہونے تک امن ممکن نہیں۔ عالمی برادری نے جس طرح جنگ بندی میں کردار ادا کیا، عالمی برادری اگر اسی طرح کردار ادا کرے تو جنوبی ایشیاء میں دائمی امن قائم ہوسکتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی برادری اپنی عوام سے بلاول بھٹو پوری دنیا بھارت کے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایران پر جوہری معاہدے پر سست روی اختیار کرنے کا الزام لگادیا۔ یہ بات ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے بیان کے جواب میں تھی جنہوں نے کہا کہ (جوہری معاہدے کے حوالے سے) امریکا کی تجویز ایران کے قومی مفاد کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے ڈیل ‘دہشتگرد تنظیموں سے تعاون اور جوہری پروگرام ترک’ کرنے سے مشروط ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
دونوں ممالک نے اپریل سے لے کر اب تک مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے ہیں تاکہ بڑی طاقتوں کے ساتھ معاہدے کو تبدیل کرنے کے لیے ایک نیا معاہدہ کیا جا سکے جسے ٹرمپ نے سنہ 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران ترک کر دیا تھا لیکن اس بات پر شدید اختلافات باقی ہیں کہ آیا ایران یورینیم کی افزودگی جاری رکھ سکتا ہے یا نہیں۔
ہفتے کے روز ایران نے کہا کہ اسے عمانی ثالثوں کے ذریعے امریکی تجویز موصول ہوئی ہے۔ اس کی تفصیلات عوامی سطح پر ظاہر نہیں کی گئیں۔
خامنہ ای نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے نظریات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کی طرف سے پیش کی گئی تجویز 100 فیصد آزادی اور خود انحصاری کے تصورات کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کا مطلب یہ ہے کہ امریکا اور امریکا جیسے ممالک کی طرف سے گرین لائٹ کا انتظار نہ کیا جائے۔
ایران کا یورینیم کی افزودگی ایک بڑا تنازعہ بن کر ابھرا ہے۔
ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ کسی بھی افزودگی کی اجازت نہیں دے گی۔
بدھ کو ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات کی جنہوں نے تجویز کیا کہ وہ ایران کے ساتھ بات چیت میں حصہ لیں گے۔
مزید پڑھیے: ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
ٹرمپ نے لکھا کہ میری رائے ہے کہ ایران اس انتہائی اہم معاملے پر اپنے فیصلے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور ہمیں بہت کم وقت میں اس کا قطعی جواب درکار ہو گا۔
کم درجے کی افزودگیخامنہ ای نے کہا کہ افزودگی ایران کے جوہری پروگرام کی کلید ہے اور امریکا اس معاملے پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس 100 جوہری پاور پلانٹس ہیں لیکن ان کی افزودگی نہیں ہے تو وہ ہمارے کسی کام کے نہیں ہوں گے کیونکہ ایٹمی پاور پلانٹس کو چلانے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے منگل کو رپورٹ کیا تھا کہ امریکی تجویز میں ایک ایسا انتظام شامل ہے جو ایران کو کم سطح پر یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کی اجازت دے گا کیونکہ امریکا اور دیگر ممالک ایک مزید تفصیلی منصوبہ تیار کریں گے جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کے راستے کو روکنا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ اس تجویز میں امریکا کو ایران کے لیے جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر اور علاقائی ممالک کے کنسورشیم کے زیر انتظام افزودگی کی تنصیبات کی تعمیر میں معاونت کے لیے بات چیت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ایران اور امریکا کے جوہری مذاکرات ختم، اگلا دور دونوں حکومتوں کی منظوری کامنتظر
ایران نے پہلے کہا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی پر عارضی حدبندی اور علاقائی جوہری ایندھن کے کنسورشیم کے قیام پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔
لیکن اس نے زور دیا ہے کہ اس طرح کے کنسورشیم کا کسی بھی طرح سے ایران کے اپنے یورینیم افزودگی کے پروگرام کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
ایران کے چیف مذاکرات کار، وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ جوہری ہتھیار نہ بنانے پر بات ہوسکتی ہے لیکن افزودگی نہ کرنے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔
ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو سنہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے لیکن پھر بھی جوہری وار ہیڈ کے لیے درکار 90 فیصد کی حد سے کم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران جوہری معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ علی خامنہ ای