بلاول بھٹو کی اقوام متحدہ کے صدر سے ملاقات، بھارتی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاکستانی پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فِیلیمون یانگ سے ملاقات کی۔ ترجمان پاکستانی مستقل مشن کے مطابق یہ ملاقات جنوبی ایشیا میں پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتِ حال کے تناظر میں ہوئی۔
وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے۔ وفد نے بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
بلاول بھٹو زرداری نے جنرل اسمبلی کے صدر کو خطے کی بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے بلا تحقیق اور جلد بازی میں پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی جارحیت اور علاقائی امن پر عالمی رائے ہموار کرنے بلاول بھٹو کا وفد نیویارک میں متحرک
انہوں نے کہا کہ بھارت کے حالیہ فوجی اقدامات، عام شہریوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی، بین الاقوامی قوانین اور بین الریاستی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے ذمہ دارانہ، اصولی اور تحمل پر مبنی مؤقف کو اجاگر کرتے ہوئے امن، علاقائی استحکام اور کثیرالطرفہ تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی بحالی میں کردار ادا کرے اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری سے برطانوی سیکریٹری خارجہ کی ملاقات
وفد نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے سنگین انسانی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور یہ ایک خطرناک نظیر قائم کرے گا، جو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے اور پانی کی جنگوں کی راہ ہموار کرے گا۔
وفد نے مزید زور دیا کہ بھارت کی بلااشتعال جارحیت کو نیا معمول نہیں بننے دینا چاہیے، کیونکہ یہ قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کو مجروح کرے گا۔ معاہدوں کی حرمت اور ان پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے اقوام متحدہ کے ساتھ پاکستان کی مسلسل شمولیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ امن کا واحد راستہ مکالمہ اور سفارت کاری ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بلاول بھٹو زرداری بھارتی جارحیت پہلگام صدر فِیلیمون یانگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بلاول بھٹو زرداری بھارتی جارحیت پہلگام صدر ف یلیمون یانگ بلاول بھٹو زرداری اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی انہوں نے زور دیا وفد نے کے صدر
پڑھیں:
بلاول بھٹو کا جنگ بندی میں سہولت کاری پر امریکی صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن )پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری پر امریکی انتظامیہ، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اظہار تشکر کیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکہ کی قائم مقام مستقل مندوب سفیر ڈوروتھی شیا نے پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد سے پاکستان مشن نیویارک میں ملاقات کی۔ اس پارلیمانی وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کی۔ ملاقات میں جنوبی ایشیا کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلاول بھٹو نے 22 اپریل 2025 کو ہوئے پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال سے اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر ڈوروتھی شیا کو آگاہ کیا اور اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ بھارت نے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا مصدقہ شواہد کے فوری طور پر پاکستان پر الزام تراشی کی۔انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کے قبل از وقت اور بے بنیاد الزامات نہ صرف کشیدگی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ بامقصد مکالمے اور امن کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اوّل میں رہا ہے اور سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام حل طلب مسائل کے حوالے سے بامعنی اور جامع مکالمے کے آغاز میں اپنا کردار ادا کرے، بالخصوص سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کا نوٹس لے۔
بلاول بھٹو نے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کیا جانا بھارت کی جانب سے "پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے" کے مترادف قرار دیا۔بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری پر امریکی انتظامیہ، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔صدرٹرمپ اب تک 10 بار یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ رکوائی ہے اوراس کے لئے انہوں نے تجارت کو ہتھیار بنایا ہے۔
پچھلے ہفتے میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکہ کے صدر نے کہا تھا کہ جنگ بندی پر وہ پاکستان اوربھارت کے رہنماو¿ں کے شکر گزار ہیںتاہم انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ تجارت نہیں کرسکتے جو ایک دوسرے پر گولیاں برسا رہے ہوں، اگر بھارت اور پاکستان لڑ رہے ہوں تو انہیں ان دونوں ممالک سے ٹریڈ معاہدہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔
11 مئی کو چمکنی میں خودکش حملہ آور کا ٹارگٹ مذہبی شخصیت تھی: آئی جی خیبرپختونخوا
مزید :