آئی ایم ایف کی بجٹ ہر صورت جون کے آخر تک پارلیمان سے منظور کرانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2025ء)آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کو آئندہ مالی سال 2025-26کا بجٹ مکمل طور پر سٹاف لیول معاہدے کے تحت تیار کرنے اور ہر صورت جون کے آخر تک پارلیمان سے منظور کرانے کی ہدایت دے دی ۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ بجٹ کی تیاری اور منظوری طے شدہ اہداف کے مطابق ہونا لازم ہے اور یہ معاہدے کی بنیادی شرط ہے،اسی تناظر میں بجٹ سے متعلق اہم اجلاس عید کی چھٹیوں کے بعد بلانے کا فیصلہ بھی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
(جاری ہے)
حکام کے مطابق آئی ایم ایف نے زرعی آمدن پر نیا ٹیکس لاگو کرنے کے جامع پلان پر بھی زور دیا ہے اور اس ٹیکس کا نفاذ بھی بنیادی شرائط میں شامل ہے۔ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات میں بجٹ کی ساخت، آمدن و اخراجات کے تخمینے اور ٹیکس اصلاحات پر اتفاق رائے کے بغیر عملدرآمد ممکن نہیں ہوگا۔ذرائع کے مطابق حکومت آئندہ بجٹ کو آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق حتمی شکل دے رہی ہے تاکہ جلد از جلد اسٹاف لیول معاہدہ طے پا سکے اور پاکستان کو نئے مالیاتی پروگرام کی راہ ہموار ہو۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا ئی ایم ایف کے مطابق
پڑھیں:
جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘
صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘
صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔
’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔
‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت