اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 جون 2025)پی پی 52 سیالکوٹ ضمنی انتخاب پر فافن نے مبصر رپورٹ جاری کر دی ،ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کا ووٹ شیئر 41 فیصد سے بڑھ کر 59 فیصد ہوگیا جبکہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار کا ووٹ شیئر 35 فیصد سے کم ہو کر 29 فیصد رہ گیا،مبصر رپورٹ کے مطابق ووٹر ٹرن آوٹ 50 فیصد تھا جو ضمنی انتخاب میں کم ہو کر 45 فیصد رہ گیا جبکہ جیت کا فرق 8,535 ووٹوں سے بڑھ کر 39,684 ووٹوں تک جا پہنچا۔

فارم 47 رات 1.

15منٹ پر پر مکمل کیا گیا جو قانونی حد2.00 بجے سے قبل تھا۔خواتین کا ٹرن آوٹ 47 فیصد سے کم ہو کر 39 فیصد اور مردوں کا ٹرن آوٹ 53 فیصد سے گھٹ کر 50 فیصد رہا۔ضمنی انتخاب میں چند معمولی بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئیں۔ ایک پولنگ سٹیشن پر پولیس کی جانب سے گنتی کے عمل میں خلل ڈالنے کی رپورٹس موصول ہوئیں۔

(جاری ہے)

مجموعی ووٹر ٹرن آوٹ میں معمولی کمی آئی جبکہ غیر درست ووٹوں کی تعداد میں بھی کمی دیکھی گئی۔

پولنگ اسٹیشنز پر گنتی کا عمل عمومی طور پر منظم تھا۔ 3 فیصد سٹیشنز پر فارم 46 فراہم نہیں کیا گیا۔ گنتی کے وقت فافن نے 31 پولنگ ایجنٹس سے انٹرویو کئے گئے اور تمام نے اطمینان کا اظہار کیا۔رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ کے ضمنی انتخاب میںپولنگ اسٹیشن نمبر 169 میں گنتی کے دوران پولیس نے مداخلت کی۔ پولیس اہلکاروں نے پارٹی ایجنٹس اور مبصرین کو ہال سے باہر نکال دیا، انتخابی مواد اور عملے کو ساتھ لے گئے۔

فافن کو اس پولنگ اسٹیشن کے ضمنی انتخاب کے نتائج کی کاپی حاصل نہیں ہو سکی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل حلقہ پی پی 52 سمبڑیال کے ضمنی الیکشن 2025 میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار حنا ارشد وڑائچ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق مسلم لیگ ن کی امیدوارحنا ارشد وڑائچ نے 78 ہزار 702 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار فاخر نشاط گھمن 39 ہزار 18 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار راحیل کامران چیمہ نے 6 ہزار 832 ووٹ حاصل کر سکے تھے۔

قبل ازیں پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 52 سیالکوٹ کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) نے میدان مار لیا تھا۔پی پی 52 سیالکوٹ کے ضمنی انتخاب میں تمام 185پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کی حنا ارشد وڑائچ نے 78419 ووٹ لےکر کامیابی حاصل کی تھی۔سمبڑیال میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 52 پر ضمنی الیکشن میں صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک پولنگ جاری رہی تھی۔

دن بھر پولنگ کے دوران گہماگہمی رہی، کارکنوں میں جھگڑا اور نعرے بازی بھی ہوئی جبکہ دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔پی ٹی آئی کے امیدوار نے پی پی 52 ضمنی الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیاتھا۔رہنما پی ٹی آئی فاخر نشاط نے کہا ہے کہ پولنگ مکمل ہونے سے پہلے ہی فارم 45 بنا لئے گئے تھے۔ اس بار طریقہ واردات بدل دیا گیا اور فارم 45 اپنی مرضی کے بنائے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھاکہ دھاندلی کے یہ نتائج ہم تسلیم نہیں کریں گے۔ ہم قیادت کے ساتھ بیٹھ کر اگلا لائحہ عمل ترتیب دیں گے۔ الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور یقین دہانی کرائی تھی کہ شواہد لانے پر صوبائی الیکشن کمشنر کی جانب سے کارروائی کی جائے گی۔الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے دھاندلی کے الزامات بے بنیاد اور انتظامیہ کی جانب سے مختلف پولنگ سٹیشنز کو بند کرنے کی خبر کو سراسر جھوٹ قرار دیا تھا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ضمنی انتخاب دھاندلی کے پی ٹی آئی کے مطابق مسلم لیگ فیصد سے ٹرن آوٹ پی پی 52

پڑھیں:

نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔

دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔

ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔

خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایک منظم سازش کے تحت ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کئے جارہے ہیں، راہل گاندھی
  • جامعات ‘حکومتی اداروںکو موسمی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنا ہو گا: گورنر پنجاب
  • سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات24ستمبر کو ہوں گے
  • سیالکوٹ: مویشی چوری پر پنچایت کا مدعیان سے قبر میں کھڑا کر کے حلف
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
  • انسانی اسمگلرز کا نیا طریقہ واردات: جعلی فٹبال ٹیم سیالکوٹ سے جاپان پہنچ گئی
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • صیہونی مخالف اتحاد، انتخاب یا ضرورت!
  • 65 ء کی جنگ کا پندرہواں روز‘ سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کا حملہ ناکام، بھارتی فوج کو بھاری نقصان