اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 جون ۔2025 )بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کی جانب سے منقولہ اثاثوں پر کیپیٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) لگانے کی تجویز مسترد کر دی ہے رپورٹ کے مطابق حکومت سونا، نقدی اور دیگر اثاثوں پر سی وی ٹی عائد کرنے کی خواہش مند تھی تاہم یہ کوشش ناکام ہو گئی.

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ایک دن کے چوزوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز بھی مسترد کر دی ہے تاہم ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس عائد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے جس سے حکومت کو 10 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے ذرائع کے مطابق بجٹ میں میوچل فنڈز کی ڈیویڈنڈ آمدن پر ٹیکس کو 20 فیصد تک بڑھانے، سودی آمدن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 20 فیصد کرنے، وینچر کیپیٹل کمپنیوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور سنیما انڈسٹری کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ واپس لینے کی تجاویز زیر غور ہیں.

ذرائع کا کہنا ہے کہ 35 فیصد انکم ٹیکس سلیب میں کمی کی کوئی تجویز شامل نہیں کی گئی جبکہ 5 لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر 10 فیصد سرچارج برقرار رکھا جائے گا آئی ایم ایف نے چار درمیانی ٹیکس سلیبز میں ٹیکس شرح کم کرنے کی حمایت کی ہے اور 5 لاکھ روپے سے کم آمدن والوں کو معمولی ریلیف دینے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے. ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس چھوٹ کی حد کو 12 لاکھ تک بڑھانے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم انکم ٹیکس کی ابتدائی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے.

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو بجٹ کی ابتدائی بریفنگ دے دی گئی ہے جبکہ وفاقی بجٹ کا اعلان 10 جون کو قومی اسمبلی میں کیا جائے گا اقتصادی سروے 9 جون کو عید کے تیسرے دن جاری کیا جائے گا.                                                                                    

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف انکم ٹیکس

پڑھیں:

کیش لیس معیشت کا فروغ ، کمیٹی نے سفارشات وزیراعظم کو پیش کردیں

اسلام آباد:

پاکستان کی غیر رسمی معیشت کا تخمینہ 140 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف ایک اہم معاشی فیصلے کے دہانے پر کھڑے ہیں یا تو وہ عوام کو کم ٹیکس کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی ترغیب دیں، یا پھر نقد لین دین پر اضافی قیمتیں وصول کر کے کیش کے استعمال کی حوصلہ شکنی کریں۔

ذرائع کے مطابق کیش لیس معیشت کے فروغ کے لیے حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ماہرین کی کمیٹی نے اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کر دی ہیں، کمیٹی نے ’’گاجر اور چھڑی‘‘ کی پالیسی پر مبنی تجاویز دی ہیں، جن میں رعایت اور جرمانے دونوں شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم ترغیبی پالیسی کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو انھیں سیلز ٹیکس اور پٹرولیم لیوی میں واضح کمی کرنا ہو گی۔

دوسری صورت میں نقد ادائیگی کرنے والے افراد کو حکومتی واجبات، ایندھن اور یوٹیلیٹی اشیا کی خریداری پر زیادہ ادائیگی کرنا پڑے گی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 10 جون کو بجٹ پیش کریں گے، جس میں حکومت کی ترجیحات اور نقد کے خلاف ممکنہ اقدامات کا اعلان متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف؛ منقولہ اثاثوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی تجویز مسترد، ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی اجازت

کمیٹی نے پہلی اہم تجویز میں ضلعی انتظامیہ کو اختیار دینے کی سفارش کی ہے کہ وہ تمام ریٹیل دکانوں پر RAAST  QR کوڈ کی تنصیب کو یقینی بنائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کریڈٹ کارڈ مشینیں صرف 50 ہزار ہیں جبکہ ریٹیل دکانوں کی تعداد 50 لاکھ ہے، اس لیے حل QR کوڈ میں ہے نہ کہ مہنگے کریڈٹ کارڈ سسٹم میں۔

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کیا جائے اور ان ادائیگیوں پر تین سال تک ٹیکس آڈٹ سے استثنیٰ دیا جائے۔

کمیٹی کی دوسری تجویز میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نقد ادائیگیوں کو مہنگا کرے اس کے تحت حکومت سے متعلق واجبات کی نقد ادائیگی پر سرچارج لگایا جائے اور کیش آن ڈیلیوری پر کسی قسم کی سیلز ٹیکس چھوٹ نہ دی جائے۔ یہاں تک کہ پٹرول پر نقد ادائیگی کی صورت میں فی لیٹر تین روپے اضافی وصولی کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے بجٹ کے تمام مراحل اسٹاف لیول معاہدے سے مشروط کردیے

کمیٹی نے زور دیا ہے کہ حکومت اپنی تمام ادائیگیاں خواہ وہ بی آئی ایس پی کے مستحقین کو ہوں یا ٹھیکیداروں کو  ڈیجیٹل طریقے سے کرے۔

کمیٹی نے ایف بی آر سے جب ٹیکس کمی کی تجویز پر بات کی تو اس نے موقف اپنایا کہ آئی ایم ایف مخالفت کرے گا تاہم جب کمیٹی نے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس پر اعتراض نہیں کیا ،ٹیلی کام کمپنیوں نے موجودہ ٹیکس پالیسیوں کو معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 4 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کو ایڈجسٹ ایبل بنایا جائے۔

مزید برآں 75 فیصد ایڈوانس ٹیکس اور غیر فائلرز کی سم بلاکنگ جیسی سزا دینے والی پالیسیاں بھی ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کے پیچیدہ نظام اور ہر ٹرانزیکشن پر ٹیکس کی کٹوتی سے ان کا انتظامی بوجھ بڑھ گیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انکم ٹیکس کو دوبارہ ایڈجسٹ ایبل کیا جائے تاکہ نقصانات کے باوجود کم از کم ٹیکس کی ادائیگی نہ کرنی پڑے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی سونے اورکیش پر ٹیکس لگانے کی حکومتی تجاویز مسترد
  • آئی ایم ایف: منقولہ اثاثوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی تجویز مسترد، ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی اجازت
  • کیش لیس معیشت کا فروغ ، کمیٹی نے سفارشات وزیراعظم کو پیش کردیں
  • نقدی اور سونے پرٹیکس لگانے کی تجاویز مسترد،ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی اجازت
  • آئی ایم ایف؛ منقولہ اثاثوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی تجویز مسترد، ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی اجازت
  • آئی ایم ایف؛ منقولہ اثاثوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی تجویز مسترد، ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی اجازت
  • بجٹ 2025 میں تنخواہ دار طبقے کیلئے خوشخبری، آئی ایم ایف نے رضا مندی ظاہر کردی
  • آئی ایم ایف کا منقولہ اثاثوں پر ٹیکس کی تجویز پر اعتراض
  • تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس ریلیف میں اہم پیشرفت، آئی ایم ایف شرح کم کرنے پر آمادہ