ڈیجیٹل اثاثوں پر پاک امریکا اشتراک،وزیر ممکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب کی اہم ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ڈیجیٹل اثاثوں پر پاک امریکا اشتراک،وزیر ممکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب کی اہم ملاقاتیں WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس )پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین اور پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بلال بن ثاقب نے وائٹ ہاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیجیٹل اثاثہ جات کی کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رابرٹ بو ہائنس سے اہم ملاقات کی۔اس ملاقات کا مقصد پاکستان اور امریکا کے درمیان ڈیجیٹل اثاثوں، بٹ کوائن کے مستقبل، اور بلاک چین کے غیر مرکزی ڈھانچے پر مشترکہ تعاون کو فروغ دینا تھا۔رابرٹ ہائنس اس وقت وائٹ ہاس میں صدر کی مشاورتی کونسل برائے ڈیجیٹل اثاثہ جات کے سربراہ ہیں اور وہ ڈیجیٹل مالیاتی نظام، جدید کرپٹو ضوابط اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر امریکی پالیسی کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہیں صدر ٹرمپ نے جنوری 2025 میں اس عہدے پر تعینات کیا تھا، جہاں وہ چیئرمین ڈیوڈ ساکس کے ساتھ مل کر امریکا کو کرپٹو اور بلاک چین حکمتِ عملی میں عالمی رہنما بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب پاکستان نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کرتے ہوئے لاس ویگاس میں منعقدہ بٹ کوائن 2025 کانفرنس میں اپنی اسٹرٹیجک بٹ کوائن ریزرو (SBR) کے قیام کا اعلان کیا۔ یہ اقدام پاکستان کو ایشیا کے ان اولین ممالک کی صف میں لے آیا ہے جو اپنی ریاستی اثاثہ حکمتِ عملی میں بٹ کوائن کو شامل کر رہے ہیں۔اس موقع پر بلال بن ثاقب نے کہا میری خواہش ہے کہ پاکستان گلوبل ساتھ میں ڈیجیٹل اثاثوں کا قائد بنے۔ ہم نے نہ صرف اسٹرٹیجک بٹ کوائن ریزرو قائم کی بلکہ کرپٹو مائننگ اور مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی ڈیٹا زونز کیلیے قومی سطح پر بنیادی ڈھانچے کو کھول کر ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کیلیے عملی بنیادیں رکھ دی ہیں۔
ملاقات میں دونوں ممالک نے ڈیجیٹل اثاثہ جات میں اشتراک، ضابطہ جاتی ہم آہنگی اور نئی مالیاتی ٹیکنالوجیز کے فروغ میں تعاون کی خواہش ظاہر کی۔ اس کے علاوہ ایسے اقدامات پر بھی غور کیا گیا جو نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور بلاک چین کے ذریعے معیشت میں شمولیت کو تیز کرسکیں۔وزیر بلال بن ثاقب نے اس موقع پر وائٹ ہاس کے قانونی مشیران کے دفتر سے بھی ملاقات کی۔ یاد رہے کہ پاکستان کی نئی ڈیجیٹل حکمت عملی کے تحت 2,000 میگاواٹ بجلی کو بٹ کوائن مائننگ اور AI ڈیٹا زونز کے لیے مختص کیا جا رہا ہے تاکہ ملک کی اضافی توانائی کو معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور جدید ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر میں تبدیل کیا جاسکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہمیں اسٹیبلشمنٹ کی نہیں، اسٹیبلشمنٹ کو ہماری ضرورت ،جیل سے خود احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا، عمران خان ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی نہیں، اسٹیبلشمنٹ کو ہماری ضرورت ،جیل سے خود احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا، عمران خان سپریم کورٹ کا بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار،اپیلیں خارج کردیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس شروع پاکستان نے بھارت کے 3 کے بجائے4 رافیل طیارے گرائے، اسحاق ڈار عمران خان کو کہا جارہا ہے حکومت کو قبول کریں،نو مئی پر معافی مانگیں، علیمہ خان نہ نیا ٹیکس نہ شرح میں اضافہ ، پنجاب کا سالانہ بجٹ 13 جولائی کو پیش کیے جانے کا امکانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل اثاثوں بلال بن ثاقب بلاک چین
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
امریکا نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، تاہم بھارت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر عمل میں آئی تھی اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔
یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ‘کثیرالجہتی اور پرامن تصفیۂ تنازعات’ پر ہونے والے کھلے مباحثے کے دوران امریکی سفیر ڈوروتھی شیا کی جانب سے سامنے آیا، جو اس وقت پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پاکستان اس ماہ سلامتی کونسل کا صدر ہے اور اس دوران اس نے 2 اہم اجلاسوں کی میزبانی کی ہے۔
مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
ڈوروتھی شیا نے کہا کہ گذشتہ 3 ماہ میں امریکا کی قیادت میں اسرائیل اور ایران، کانگو اور روانڈا، اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی لائی گئی۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے ان ممالک کو پرامن حل کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پروَتھنی ہریش نے اس امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے صرف دہشتگرد کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا، اور یہ ایک محدود، ناپا تولا اور غیر اشتعالی آپریشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آپریشن کے مقاصد حاصل ہوئے، پاکستان کی درخواست پر براہ راست جنگ بندی کی گئی۔ ہم نے واشنگٹن کو واضح کر دیا تھا کہ ہمیں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں۔
واضح رہے کہ 10 مئی کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کئی مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرانے میں کردار ادا کیا، اور دونوں ممالک کو تجارتی مراعات کی پیشکش بھی کی گئی اگر وہ تنازع کو ختم کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا پاک بھارت کشیدگی پروَتھنی ہریش ڈوروتھی شیا