انجلینا جولی اور بریڈ پٹ کی بیٹی نے اپنے نام سے ولدیت ختم کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
ہالی ووڈ کے سپر اسٹارز بریڈ پٹ اور انجلینا جولی کی بیٹی شیلو نے اپنے نام سے والد کا نام ہٹا دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس میں حال ہی میں منعقد ہونے والے ایک فیشن ایونٹ میں سب کی توجہ اس وقت انجلینا جولی اور بریڈ پٹ کی بیٹی کی جانب ہوئی جب انہیں پٹ نہیں بلکہ والدہ جولی کے نام کیساتھ پکارا گیا۔
اس موقع پر موسیقار لوئیلا نے اپنا نیا گانا "نائیو” پیش کیا، جس کی پرفارمنس کی خاص بات یہ تھی کہ اس کی کوریوگرافی 19 سالہ شیلو نے ترتیب دی تھی۔
A post common by Pinkvilla USA (@pinkvillausa)
ایونٹ کی پریس ریلیز میں انکشاف کیا گیا کہ شیلو اب ایک نئے نام "شی جولی” سے جانی جا رہی ہیں، جو نہ صرف ان کا نیا قانونی نام ہے بلکہ ان کی والدہ کے لیے خراجِ تحسین بھی ہے۔
اس نئے نام کے استعمال سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیلو نے اپنے نام کیساتھ جولی لگا ولدیت ختم کر دی ہے اور اپنے فن کے ذریعے ایک نئی شناخت قائم کر رہی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
”ضرب یداللٰہی“ کی ضرورت ہے
اسلام ٹائمز: ریاست کی ہر لچک دار اور بے نتیجہ کاروائی محض ان فتنہ گروں کے تجربے میں مزید اضافے کا سبب ہی بنی۔ ریاست پاکستان نے جب بھی ان کے خلاف کوئی محدود پیمانے کی کاروائی کی تو ان شدت پسندوں کے کھلے اور ڈھکے چھپے خیر خواہوں نے ان میں اپنا ووٹ بینک محفوظ بنانے کیلئے انہیں میدان مبارزہ سے میدان مباحثہ میں کھینچ لانے کیلئے ریاست پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ تحریر: سید تنویر حیدر
امیرالمومنینؑ کا فرمانا ہے کہ” ظلم کے خلاف جلد آواز بلند کرو، جتنی دیر کرو گے ظلم کے خاتمے کیلئے اتنی بڑی قربانی دینا پڑے گی“۔ پاکستان جو ایک عرصے سے دہشتگردی کا کھلا نشانہ بنا ہوا ہے اور جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد لقمہء اجل بن چکے ہیں اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے، کیا وجہ ہے کہ پاکستان ایک ریاست کی طاقت رکھنے کے باوجود چند دہشت پسند گروہوں کا اب تک خاتمہ نہیں کر سکا۔ نہ صرف خاتمہ نہیں کر پایا بلکہ ان دہشتگردوں کی افزوں تر ہوتی ہوئی، طاقت کے سامنے کوئی بڑی رکاوٹ بھی کھڑی نہیں کر سکا۔ سوشل میڈیا پر جتنے ترانے ان دہشتگردوں کے ہیں، شاید ہمارے دفاعی اداروں کے بھی نہیں۔ کل تک جن دہشت پسندوں کے پاس ان کا سب سے بڑا ہتھیار ”خود کش جیکٹ“ تھا، آج ان کے پاس ”خودکش ڈرونز“ آ چکے ہیں۔ ڈرون آج کی ترقی یافتہ دور کا وہ سستا ترین اور خطرناک ہتھیار ہے، جس نے روس جیسی طاقت کو بھی زچ کر دیا ہے اور جو ان ڈرونز کی وجہ سے اپنے سے کہیں چھوٹی طاقت ”یوکرائن“ کے سامنے بے بس ہو کر رہ گیا ہے۔
حال ہی میں یوکرائن نے انہی ڈرونز کی مدد سے ایک ہی حملے میں روس کے بیسیوں جدید جنگی طیارے تباہ کرکے رکھ دیئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ پاکستان میں سر اٹھاتے دہشتگردی کے اس فتنے کو ابتدا میں ہی کچل دیا جاتا، لیکن ہماری ریاست کو ان کے خلاف جس قسم کا بھرپور ایکشن لینا چاہیے تھا، وہ اس سے اجتناب کرتی رہی۔ ریاست کا خیال تھا کہ شاید ہم انہیں کوئی ”لولی پاپ“ دے کر اس کے بدلے میں ان سے ان کے ہتھیار رکھوا لیں گے، لیکن اس قسم کا خیال کسی شاعر کے شعر میں ترتیب پا کر کسی اہل ذوق سے داد تو وصول کر سکتا ہے، لیکن کسی ہتھیار بند لشکری سے ہتھیار وصول نہیں کر سکتا۔ لہٰذا ریاست کی ہر لچک دار اور بے نتیجہ کاروائی محض ان فتنہ گروں کے تجربے میں مزید اضافے کا سبب ہی بنی۔ ریاست پاکستان نے جب بھی ان کے خلاف کوئی محدود پیمانے کی کاروائی کی تو ان شدت پسندوں کے کھلے اور ڈھکے چھپے خیر خواہوں نے ان میں اپنا ووٹ بینک محفوظ بنانے کیلئے انہیں میدان مبارزہ سے میدان مباحثہ میں کھینچ لانے کیلئے ریاست پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔
ریاست نے بھی اپنی خام خیالی کی وجہ سے اس فتنے کا سر کچلنے کی بجائے اسے پھلنے پھولنے کیلئے مزید مہلت دی۔ یوں انہیں مہلت پر مہلت ملتی گئی اور یہ اپنی قوت میں اضافہ کرتے چلے گئے۔ بعض نے تو اپنے دور اقتدار میں اس ”مار آستیں“ کو اپنا ہم نشیں بنانے سے بھی دریغ نہیں کیا اور اسے اپنے گھر میں لا کر آباد کیا۔ وہ دن اور آج کا دن یہ سانپ اپنے ایسے ہی سہولت کاروں کی سہولت کاری کے نتیجے میں اپنی زہر بھری تھیلیوں کو مسلسل بھر رہے ہیں اور اپنے کاٹنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ان دہشتگردوں کی افرادی قوت میں بھی پہلے سے اضافہ ہو چکا ہے، ان کے پاس جدید ہتھیار بھی آ چکے ہیں، انہوں نے اپنے باہمی رابطے بھی پہلے سے زیادہ مضبوط کر لیے ہیں، ان کے مربی بھی اب کھل کر ان کی مدد کو آ گئے ہیں۔
مزید یہ کہ انہیں اپنی تمام تر دہشت پسندانہ کاروایوں کو انجام دینے کیلئے اپنی پسند کی فضاء بھی میسر ہے۔ لہٰذا ان کے خلاف ہر دور میں جس فیصلہ کن کارروائی کی اشد ضرورت تھی، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی ضرورت کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ جتنی دیر اور ہوگی یہ دائرہ مزید اور پھیلتا جائے گا اور ہماری سلامتی کا دائرہ مزید تنگ ہوتا جائے گا۔ جو وقت ہاتھ سے نکل چکا ہے اس کا کیا رونا، البتہ جو وقت اس وقت ہماری مٹھی میں ہے اسے ضائع ہونے سے ضرور بچایا جا سکتا ہے اور ہماری جس قربانی کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے، اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ”بنیان مرصوص“ کی معنویت کا ادراک کرکے اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔