کراچی: لیاقت آباد میں فائرنگ کا واقعہ، ایک زخمی دوران علاج دم توڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں گزشتہ رات فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں ایک زخمی دوران علاج دم توڑ گیا، جس کی شناخت عدیل کے نام سے ہوئی۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ کے اطراف میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو حاصل کی جا رہی ہیں اور واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
دشمن کے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلوں کو کمزور نہیں کر سکتے: خالد مقبولدوسری جانب چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول نے لیاقت آباد کے ٹاؤن ممبر علی عدیل کے جاں بحق ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے نہتے اور معصوم کارکنان پر قاتلانہ حملہ شہر کا امن تباہ کرنے کی سازش ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے فی الفور دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ دشمن کے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلوں کو کمزور نہیں کر سکتے۔
اس حوالے سے ناظم آباد میں نجی اسپتال کے باہر ایس ایس پی سینٹرل ذیشان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے ہوٹل پر فائرنگ کی، فائرنگ سے علی، مصطفیٰ سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔
ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے شواہد حاصل کر لیے ہیں، تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تھا کہ
پڑھیں:
پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔