پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے واشنگٹن میں مصروف ترین دن گزارا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر داخلہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں واشنگٹن میں مصروف ترین دن گزارا، جہاں امریکی کانگریس اور سینیٹ کے اراکین سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔ وفد نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی، بھارتی اشتعال انگیزی، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف سے امریکی قیادت کو آگاہ کیا۔
وفد نے پاکستان کاکس کے شریک چیئرمینز جیک برگ مین اور ٹام سوازی سمیت سینیٹر ایلیسا سلوٹکن، سینیٹر جم بینکس، سینیٹر وان ہولن، سینیٹر کوری بوکر، اور دیگر ارکان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے گفتگو میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن صرف ڈائیلاگ، سفارتکاری اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ممکن ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیے جانے کے عمل کا نوٹس لیا جائے۔
پاکستانی وفد نے انسداد دہشت گردی، علاقائی استحکام، اور پاک امریکہ تجارتی تعلقات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ بلاول بھٹو نے امریکہ کو پاکستان کا اہم تجارتی و اقتصادی شراکت دار قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر مضبوط روابط کے قیام کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
امریکی کانگریس اراکین نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی استحکام، علاقائی امن، اور جمہوری اداروں کے استحکام کے لیے حمایت کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستانی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ وفد نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکی دلچسپی اور کوششوں کو سراہتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کے وفد نے
پڑھیں:
33 سال بعد واشنگٹن کا جوہری تجربات بحال کرنے کا فیصلہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا ایک بار پھر جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا۔
تاہم، جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ آیا اس میں روایتی زیرِ زمین تجربات بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا۔
’آپ کو بہت جلد معلوم ہو جائے گا، لیکن ہم کچھ تجربات کرنے جا رہے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
یہ باتیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہیں، جب وہ فلوریڈا کے پام بیچ جا رہے تھے۔
’دیگر ممالک ایسا کر رہے ہیں، اگر وہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی کریں گے، ٹھیک ہے؟‘
جمعرات کو صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال کے وقفے کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل
ان کے اس اقدام کو چین اور روس جیسے حریف جوہری ممالک کے لیے ایک پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ غیر متوقع اعلان صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اس وقت کیا جب وہ میرین ون ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر چینی صدر شی جن پنگ سے جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں تجارتی مذاکرات کے لیے جا رہے تھے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ جوہری دھماکوں پر مبنی تجربات کی طرف تھا، جو نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن انجام دیتی ہے یا جوہری صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کی پرواز کے تجربات کی طرف۔
واضح رہے کہ پچھلے 25 سالوں میں شمالی کوریا کے 2017 کے تجربے کے سوا کسی بھی ملک نےکوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹروتھ سوشل جوہری دھماکا جوہری صلاحیت سرد جنگ شمالی کوریا صدر ٹرمپ فلوریڈا میرین ون ہیلی کاپٹر نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن