گلوکار پیدا ہوتے ہیں، بنائے نہیں جاتے، سجاد علی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
معروف گلوکار سجاد علی کا کہنا ہے کہ گلوکار پیدا ہوتے ہیں، بنائے نہیں جاتے
آرٹس کانسل آف پاکستان میں ایک خصوصی ماسٹر کلاس کا انعقاد اسٹوڈیو ٹو میں کیا گیا، ماسٹر کلاس سے خطاب کرتے ہوئے سجاد علی نے نوجوان گلوکاروں سے تجربات اور مشورے شیئر کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ گائیکی ایک فطری صلاحیت ہے، جو محض سیکھنے سے نہیں آتی۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو گاتے ہیں وہ سیکھنے پر توجہ نہیں دیتے اور جو سیکھتے ہیں، وہ گائیکی میں دل سے کام نہیں لیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ،‘گلوکار پیدا ہوتے ہیں، بنائے نہیں جاتے۔ گائیکی میں جس قدر محنت کی جائے، اسی تناسب سے نتائج حاصل ہوتے ہیں۔‘
سجاد علی نے کہا کہ آج کے نوجوانوں میں جوش و جذبے کو اکثر ‘موڈ‘ کا نام دیا جاتا ہے، جو وقتی ہوتا ہے۔ کامیابی کے لیے صرف موڈ پر انحصار کافی نہیں، بلکہ ایک منظم حکمتِ عملی اور تسلسل ضروری ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پیشن کو عادت اور نظم و ضبط میں ڈھالنا ہی اصل کامیابی ہے۔
انہوں نے اپنی کامیابی کا راز ‘ڈسپلن‘ کو قرار دیا اور کہا کہ میں نے بہت سے باصلاحیت افراد کو دیکھا، لیکن کامیاب وہی ہوئے جنہوں نے خود کو ڈسپلن میں رکھا۔
سجاد نے مزید کہا کہ ٹیلنٹ اہم ہے، لیکن اگر اس کے ساتھ نظم و ضبط نہ ہو تو وہ ضائع ہو جاتا ہے۔
ایک طالب علم کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ وہ روزانہ گھر پر ریکارڈنگ کرتے ہیں اور خود کو سنتے ہیں۔ریکارڈنگ ایک آئینہ ہے، جو آپ کو آپ کی خامیوں اور خوبیوں کا پتہ دیتی ہے۔ ہر سر کا اپنا مطلب اور مقام ہوتا ہے، اور ایک اچھے گلوکار کو ‘کیوں؟’، ‘کہاں؟’ اور ‘کیسے؟’ جیسے سوالات کے جواب تلاش کرنے کی عادت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ گلوکار نہ ہوتے تو شاید استاد ہوتے، کیونکہ سیکھنے اور سکھانے سے انہیں فطری لگاؤ ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے معاشرے میں سیکھنے کی اہمیت کم اور نتائج کی طلب زیادہ ہے، جو فن کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔
جدید میوزک کے رجحانات پر تبصرہ کرتے ہوئے سجاد علی نے کہا کہ آج کے دور میں ہماری سماعت پر حد سے زیادہ موسیقی کا بوجھ ہے۔یہ وہی تکنیک ہے جو ماضی میں جنگی قیدیوں پر آزمائی جاتی تھی، لیکن آج ہمارے گھروں کا معمول بن چکی ہے۔ پہلے گائیکی کے لیے مخصوص وقت مقرر ہوتا تھا، مگر اب دن کا کوئی لمحہ موسیقی کے بغیر مکمل نہیں سمجھا جاتا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سجاد علی ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
وی ایکسکلیوسیو: علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈیل کی آفر آتی ہے، لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈی کی آفر آتی ہے لیکن عمران خان کسی بھی صورت ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ساتھ ڈیل یا ڈھیل؟ نصرت جاوید نے اندر کی خبریں بتادیں
وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان نے 2 سال جیل میں اس لیے نہیں گزارے کہ وہ ڈیل کر کے باہر آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کبھی اپنی رہائی کی بات نہیں کی البتہ وہ ہمیشہ دیگر قید رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کی کوشش کرنے کا ضرور کہتے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے صرف مخصوص لوگوں کو ملنے کی اجازت دی جاتی ہے یہاں تک کہ ملاقات کے لیے فہرست میں شامل ناموں کو نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ مجھ سمیت علیمہ خان پر پابندی عائد ہے۔
’قاسم اور سلیمان کی آؤ بھگت دیکھ کر لوگ سنہ 86 کا استقبال بھول جائیں گے‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان جب پاکستان آئیں گے تو ان کا ایسا تاریخی استقبال ہوگا کہ لوگ سنہ 1986 میں بے نظیر بھٹو کے استقبال کو بھول جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو کسی بڑی تیاری کی ضرورت نہیں ایک دن پہلے بھی اطلاع مل جائے تو عوام کا سمندر اکٹھا ہو جائے گا۔
ڈیل کی پیشکشلطیف کھوسہ نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج سے قبل اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو ڈیل کی آفر کی گئی۔ پیغام یہ تھا کہ اگر عمران خان احتجاج کی کال واپس لے لیں تو ان کی رہائی چند دنوں میں ممکن ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: ’مجھے پتا ہے کہ قاسم اور سلیمان نہیں آئیں گے‘، شیر افضل مروت کا انکشاف
انہوں نے بتایا کہ وہ پیغام بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کے ذریعے پہنچایا گیا جنہیں پشاور سے اڈیالہ جیل ہیلی کاپٹر کے ذریعے لایا گیا۔ اور ملاقات 22 نومبر کو صبح 8 بجے کرائی گئی۔
’بات چیت آگے بڑھ رہی تھی مگر۔۔۔‘لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا کہ بات چیت آگے بڑھ رہی تھی مگر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح ہدایت دی کہ جب تک وہ احتجاج ختم کرنے کا نہ کہیں اس وقت تک ڈی چوک کی کال واپس نہ لی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ملاقات کی بھی درخواست کی گئی جو مسترد ہو گئی حتیٰ کہ ویڈیو لنک سے بات کرانے کی پیشکش بھی رد کر دی گئی جس کے باعث ممکنہ رہائی کا عمل رک گیا۔
سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے کھوسہ نے کہا کہ تمام ٹکٹ عمران خان کی منظوری سے جاری ہوئے اور پارٹی میں ان پر کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم مرزا آفریدی کے ٹکٹ سے متعلق انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
علی امین گنڈاپور کے حوالے سے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’وہ عمران خان کی مرضی کے بغیر ایک دن بھی نہیں چل سکتے، میں جانتا ہوں پارٹی میں ان کے حامی کتنے ہیں اور کتنے لوگ ان کی جگہ لینا چاہتے ہیں‘۔
’5 اگست کے احتجاج کی تیاریاں زوروں پر ہیں‘لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 5 اگست کے احتجاج کے لیے لاہور میں یونین کونسل سطح پر تیاریاں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ہائی جیک: 5 اگست کے احتجاج کے لیے علی امین گنڈاپور کی خطرناک چال
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر کی تنظیمیں متحرک ہیں اور شرکت کرنے والوں کی فہرستیں مرتب کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مینار پاکستان میں جلسے کے لیے درخواست دے دی گئی ہے اگر اجازت نہ ملی تو جلسہ کہیں اور ہوگا، لیکن عوامی شرکت میں کمی نہیں آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج عمران خان عمران خان کے صاحبزادگان قاسم اور سلیمان