بچوں کی ضد پوری نہ کریں، انھیں صبر اور برداشت سکھائیں، سلمیٰ حسن کا والدین کو مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
متعدد ڈراموں میں مثالی خاتون اور ماں کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ سلمیٰ حسن کا کہنا ہے کہ والدین کو کبھی بھی بچوں کی بے جا ضد پوری نہیں کرنی چاہیے بلکہ انھیں صبر اور برداشت سکھانی چاہیے۔
سلمیٰ حسن نے حال ہی میں سما ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے بچوں کی تربیت کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ جب میری بیٹی فاطمہ تین سال کی تھی، تو ایک دن ہم دونوں شاپنگ مال گئے، وہاں فاطمہ نے ایک مہنگا بیگ خریدنے کی ضد کی، جب میں نے انکار کیا تو فاطمہ زمین پر بیٹھ کر تقریباً 15 منٹ تک زور زور سے رونے لگی۔
اداکارہ نے کہا کہ اس دوران انہوں نے اسے سمجھانے کی کوشش نہیں کی، بلکہ خاموشی سے آگے بڑھ گئیں، کچھ دیر بعد بیٹی رونا چھوڑ کر اُن کے پیروں سے لپٹ گئی اور پھر وہ شاپنگ کے دوران اُن کے پیروں سے ہی لپٹی رہی، لیکن انہوں نے اس کی ضد پوری نہیں کی۔
سلمیٰ حسن کے مطابق، اس دن سے فاطمہ کو یہ سبق مل گیا کہ اگر امی کسی چیز سے منع کررہی ہیں تو ضرور اس کے پیچھے کوئی وجہ ہوگی، اب جب بھی وہ کوئی فرمائش کرتی ہے تو پہلے میرے چہرے کے تاثرات دیکھتی ہے کہ میرا ردعمل کیا ہوگا۔
اس واقعے سے سلمیٰ حسن نے یہ پیغام دیا کہ والدین کو بچوں کی ہر ضد کے آگے نہیں جھکنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بطور والدین ہمیں ہر بات پر ’ہاں‘ نہیں کہنی چاہیے، بچوں کی تربیت میں صبر اور مستقل مزاجی بہت اہم ہیں اور والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے غصے کے سامنے نرمی سے مگر مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہوں۔
سلمیٰ حسن کا مشورہ ہے کہ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو سمجھائیں، ان کے جذبات کو تسلیم کریں، مگر ہر ضد پوری نہ کریں، تاکہ بچے خود بھی صبر اور برداشت سیکھ سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ بچے پر ضرورت سے زیادہ روک ٹوک نہ ہو، کیونکہ پھر وہ ہمیشہ ڈرتے رہتے ہیں، اسی لیے میں ہمیشہ بیٹی کو صرف انہی چیزوں سے منع کرتی ہوں جو اس کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: والدین کو انہوں نے بچوں کی ضد پوری صبر اور
پڑھیں:
پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا
پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل ہونے والی خاتون کے والدین کی طرف سے آنے والے بیان کو قرآن و سنت اور پاکستان کے آئین اور قانون کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل و سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا حافظ مقبول احمد ، علامہ طاہر الحسن، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اشفا ق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا مبشر رحیمی اور دیگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ریاست پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں، حکومت بلوچستان، بلوچستان کی عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ قتل کرنے والوں کے سہولت کاروں کے خلاف ایکشن لیں۔
بیان میں کہا گیاکہ والدین کا یہ بیان قرآن و سنت کے احکامات اور پاکستان کے آئین اور دستور کے خلاف ہے اور اسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، شریعت اسلامیہ یہ حکم دیتی ہے کہ اگر کسی ظلم میں کوئی بھی قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اس کو بھی سزا ملنی چاہیے۔
یہ بھی پرھیں: بلوچستان میں قتل خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان، کیس کا رخ ہی موڑ دیا
اس میں مزید کہا گیا کہ والدین کے بیان میں یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی جو کہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے اور اس حوالے سے مکمل تحقیقات اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ذمہ داری ریاست پاکستان کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی کوتاہی نہیں ہوگی۔
چیئرمین پاکستان علما کونسل نے کہا کہ بلوچستان میں قتل مرد،عورت کے والدین بھی قاتلوں کو معاف کرنا چاہیں تو یہ کسی صورت جائز نہیں، شریعت بھی اس طرح کے قاتلوں کو معافی کا حق نہیں دیتی، عورت کے والدین کو بھی اس قتل ناحق میں مجرم تصور کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان علماء کونسل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ مقتولہ کی والدہ نے اپنے جاری بیان میں کہا تھا یہ کوئی بے غیرتی نہیں تھی بلکہ بلوچ رسم و رواج کے مطابق کیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ بانو کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی، بلوچی معاشرتی جرگے کے ذریعے بانو کو سزا دی گئی، ہمارے لوگوں نے کوئی ناجائز فیصلہ نہیں کیا، ہم نے لڑکی کو قتل کرنے کا فیصلہ سردار شیر باز ساتکزئی کے ساتھ نہیں، بلکہ بلوچی جرگے میں کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں اپیل کرتی ہوں کہ سردار شیر باز ساتکزئی اور دیگر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
یاد رہے کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں عیدالاضحیٰ سے 3 روز قبل خاتون اور مرد کو سرعام قتل کیا گیا تھا، واقعے کی ویڈیو 3 روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے واقعے کا نوٹس لینے لیا تھا اور متعدد ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔