بھارت: مردم شماری میں پہلی بار ذات سے متعلق سوالات بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) بھارتی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں نئی مردم شماری کا عمل آئندہ سال شروع ہوگا، جو ایک وسیع اور ڈیجیٹل مہم ہوگی۔ یہ آزادی کے بعد پہلی بار ہوگا کہ مردم شماری میں ذات (کاسٹ) سے متعلق سوالات بھی شامل کیے جائیں گے۔ اس دو مرحلوں پر مشتمل عمل کو مارچ 2027 تک مکمل کیے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ نے بدھ کی شب جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ مردم شماری کا شیڈول اور دیگر تفصیلات رواں ماہ کے آخر میں جاری کی جائیں گی۔ بھارت میں آخری مردم شماری 2011 میں ہوئی تھی، جس میں ملک کی آبادی 1.
(جاری ہے)
یہ مردم شماری دراصل 2021 میں ہونی تھی، تاہم کورونا وائرس کی عالمی وبا اور انتظامی رکاوٹوں کے باعث اسے مؤخر کر دیا گیا تھا۔
فلاحی پالیسیوں اور سیاسی نمائندگی میں مردم شماری کا کرداربھارت میں مردم شماری کی بنیاد پر فلاحی اسکیموں، حکومتی منصوبوں اور وسائل کی تقسیم کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس کے نتائج سے پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں نشستوں کی نئی حلقہ بندیاں بھی متوقع ہیں تاکہ آبادی میں اضافے کے مطابق نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
خواتین کے لیے مختص نشستوں سے متعلق 2023 کے ویمنز ریزرویشن بل کے تحت، نئی حلقہ بندی میں لوک سبھا اور اسمبلیوں کی ایک تہائی نشستیں خواتین کے لیے مختص کی جائیں گی۔
دنیا کی سب سے بڑی مردم شماری مہمبھارتی مردم شماری کو دنیا کی سب سے بڑی پرامن افرادی مہم تصور کیا جاتا ہے۔ 2011 ء کی مردم شماری میں تقریباً 27 لاکھ افراد نے حصہ لیا تھا، جنہوں نے 24 کروڑ سے زائد گھروں کا دورہ کیا تھا۔
نئی مردم شماری میں گھروں اور ان کے مکینوں سے متعلق معلومات جمع کی جائیں گی، جن میں جنس، عمر، ازدواجی حیثیت، مذہب، مادری زبان، دیگر زبانیں، خواندگی، معاشی سرگرمی اور ذات شامل ہوں گی۔
ذات پر مبنی سوالات: ایک متنازع پہلوآئندہ مردم شماری میں پہلی بار زیادہ تر بھارتیوں کی ذات کا اندراج کیا جائے گا۔ بھارت میں ذات پر مبنی نظام صدیوں پرانا ہے، جو سماجی اور سیاسی نظام میں گہرے اثرات رکھتا ہے۔
ملک میں سینکڑوں ذاتیں موجود ہیں، خاص طور پر ہندوؤں میں، لیکن حکومت کے پاس ان کی درست تعداد سے متعلق کوئی تازہ یا مکمل ڈیٹا موجود نہیں ہے۔آزادی کے بعد 1951 سے ہونے والی مردم شماریوں میں صرف درج فہرست ذاتوں (دلت) اور قبائل (آدیواسی) کی گنتی کی جاتی رہی ہے۔ تاہم حکومت OBC یعنی دیگر پسماندہ طبقات کے لیے ملازمتوں، تعلیم اور سیاست میں کوٹہ مختص کرتی ہے۔
اس وقت بھارت میں مجموعی طور پر 50 فیصد کوٹہ نافذ ہے، جن میں 27 فیصد OBC کے لیے مختص ہے۔ذات پر مکمل گنتی سے ان طبقات کے لیے کوٹے میں اضافے کے مطالبات زور پکڑ سکتے ہیں۔ ماضی میں مختلف حکومتیں ذات سے متعلق مکمل اعداد و شمار جاری کرنے سے گریز کرتی رہی ہیں، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اس سے سماجی کشیدگی جنم لے سکتی ہے۔
یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب بھارت کی غریب ترین ریاست بہار میں انتخابات قریب ہیں، جہاں ذات کی سیاست کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بہار میں اتحادی حکومت کی قیادت کر رہی ہے۔
شکور رحیم اے پی کے ساتھ
ادارت: کشور مصطفیٰ
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت میں کے لیے
پڑھیں:
آپریشن سندور میں بدترین ناکامی،اپوزیشن نے مودی سرکار پر سوالات کی بوچھاڑ کردی
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)آپریشن سندور میں بھارت کی ناکامی اوراپوزیشن رہنمائوں کے اہم سوالات نے مودی سرکار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے اور آپریشن سندور میں مودی کی ناکام حکمت عملی پر بھارتی اپوزیشن رہنماں نے شدید تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسی حوالے سے کانگریس رہنما پون کھیرہ نے پریس کانفرنس میں مودی پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔کانگریس رہنما پون کھیرہ کا کہنا تھا کہ سارے عوام مودی سے آپریشن سندور کی ناکامی پر سوال کررہے ہیں، مگر کوئی جواب نہیں۔ جو بھی سوال کرتا ہے، اسے پاکستان کا حامی قرار دے دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور میں مودی سرکار تنہا ہو چکی ہے۔(جاری ہے)
پاکستان کی حمایت میں ترکی، چین اور آذربائیجان سب کا ساتھ ہے۔ مودی سرکار کے آپریشن سندور کے بعد بہادری کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
پون کھیر کا کہنا تھا کہ کہیں مودی نے ٹرمپ کو آنکھ اٹھا کر جواب نہیں دیا، نام نریندر، کام سرینڈر۔ یہی حقیقت ہے اس شخص کی جو گزشتہ 11 برس سے اس ملک کی باگ ڈور سنبھالے بیٹھا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے حمایتیوں نے مودی کو مقدر کا سکندر سمجھا، گیارہ سال بعد فلم نکلی تو نکلا نریندر کا سرینڈر۔ عوام بزدل مودی سے تنگ ہوگئے ہیں، اس کی وجہ سے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔