سٹی42:   وزیر دفاع خواجہ آصف  نے شملہ معاہدہ کی منسوخی کا نعرہ مستانہ بلند کر دیا۔ وزیر دفاع نے ایک نیوز چینل سے انترویو کے دوران کہا،   شملہ معاہدے کی اب کوئی حیثیت نہیں رہی،کنٹرول لائن اب سیز فائر لائن ہوچکی ہے۔

خواجہ آصف علی کے اعلان کا معنی یہ ہے کہ اب پاکستان مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سے الحاق کر چکے آزاد کشمیر کو دو حصوں میں ابنٹنے والی نام نہاد  لائن آف کنترول  کو تسلیم نہین کرے گا۔ اس لائن کی حیثیت صرف سیز فائر لائن کی ہے جو    1948 کی کشمیر کی آزادی کی جنگ کے خاتمہ کے روز پاکستان اور انڈیا کے  کنٹرول میں موجود علاقوں کی نشان دہی کرتی ہے اور اس کی  یہ خاص حیثیت  اقوام متحدہ کی قرارداد کے ذریعہ بنی جو کشمیر کے مستقبل کا تعین کرنے کے لئے کشمیری عوام کی آزادانہ رائے شماری پر زور دیتی ہے۔

چاند رات پر ون ویلنگ نہیں ہوگی ، ڈولفن کی 97 ٹیمیں ویلرز کو پکڑنے کے لیےتیار

پاکستان  کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید نے دسمبر  1971 میں بھارت کے شب خون کے دوران مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) میں قید ہونے والے پاکستانی  سپاہیوں کو انڈیا سے واپس لانے کے لئے  1972 میں اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے ساتھ  شملہ میں جو جنگ بندی معاہدہ کیا تھا اس کی ایک شق کے تحت پاکستان نے کشمیر میں سیز فائر لائن کو لائن آف کنترول تقسیم کر لیا تھا۔ اس معاہدہ کی ایک مبہم شق میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان اور انڈیا اس معاہدہ کے بعد اپنے باہمی تنازعات کو باہمی مذاکرات سے طے کریں گے اور کسی انٹرنیشنل فورم پر نہیں لے جائیں گے۔

پنجاب بھرکیلئےترقیاتی پروگرام لارہےہیں،مریم اورنگزیب

Caption   پاکستان دو لخت ہونے کے بعد اس وقت  کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھتو کے سامنے پاکستان کی ریاست کی بحالی سب سے اہم مقصد تھی، فوج کے ایک سال سے دشمن کی قید مین پڑے سپاہیوں کو واپس لانے کے لئے انہوں نے دباؤ میں جو معاہدہ کیا، پاکستان نے ہمیشہ اس پر خلوص کے ساتھ عمل کرنے کی کوشش کی لیکن نریندر مودی کی سازشوں  نے پاکستان کے لئے اس معاہدہ سے دستبردار ہونے کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں چھوڑا۔

اب وزیر دفاع خواجہ آصف علی نے ایک نیوز چینل سےگفتگو کرتے ہوئے  کہا ہے کہ شملہ معاہدہ دو ممالک کے درمیان ہے، اس میں ورلڈ بینک یا کوئی تیسرا فریق نہیں ہے، (پاکستان جب چاہے اپنی طرف سے یہ معاہدہ منسوخ کر سکتا ہے)۔ خواجہ آصف علی نے کہا، شملہ معاہدہ نہ ہونے سے کنٹرول لائن سیز فائر لائن ہو جائےگی، سیز فائرلائن اس کا اصل اسٹیٹس تھا جو بحال ہوجائےگا۔ 

بیلا روس کے ایئر فورس کمانڈر کی ایئر ہیڈ کوارٹر اسلام آباد آمد، پاک فضائیہ کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا

خواجہ آصف جو مسلم لیگ نون کے سینئیر لیڈر بھی ہیں، انہوں نےکہا کہ 1948 کے بعد رائے شماری سے متعلق جو ہوا اس کے بعد یہ سیز فائر لائن ہے، بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوگئی ہے۔  جنگ کے بعد جو ہوا  اس سے شملہ معاہدے کی وقعت کچھ نہیں رہی۔

خواجہ آصف علی نے کہا،  ہم 1948 کی پوزیشن پر واپس جا رہے ہیں جب یہ سیز فائر لائن کا معاملہ تھا، کشیدگی پر ہم نے واضح کیا تھا کہ اگر یہی رہا تو معاہدوں کی قدر و قیمت نہیں رہےگی۔

سندھ حکومت نے عید الاضحٰی کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ "سندھ طاس معاہدے" کا   کوئی فریق یکطرفہ طور پر اس سے نہیں نکل سکتا۔  سندھ طاس معاہدے سے متعلق تمام اقدامات مشترکہ ہو سکتے ہیں، بھارت کبھی 6 ہزار  کیوسِک تو  تو کبھی 25 ہزار کیوسک پانی چھوڑتا ہے، بھارت اپنی مرضی سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف علی سیز فائر لائن شملہ معاہدہ معاہدہ کی کے بعد کے لئے لائن ا

پڑھیں:

بیروت اور دمشق سے ابراہیم معاہدہ ممکن نہیں، اسرائیلی اخبار معاریو

اپنے ایک کالم میں اسرائیلی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں یکطرفہ شرائط پر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کے ریٹائرڈ کرنل اور مشرق وسطیٰ امور کے ماہر "موشے ایلاد" نے "معاریو" اخبار میں لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں یکطرفہ شرائط پر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 2020ء میں اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کے درمیان ہونے والا "ابراہیم معاہدہ شام اور لبنان تک بڑھایا نہیں جا سکے گا۔ تاہم موشے ایلاد نے اس معاہدے کو اسرائیل اور عرب ممالک کے تعلقات میں تاریخی قدم اور معیاری تبدیلی قرار دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ یہ معاہدے نہ صرف سفارتی تعلقات کی نوید دیتے ہیں بلکہ ٹیکنالوجی، معیشت، سیاحت، سیکورٹی اور زراعت کے شعبوں میں بھی معمول کے تعلقات کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ سوال ابھارا کہ کیا ابراہیم معاہدہ واقعی دونوں فریقوں کے لیے فائدہ مند ہیں یا اسرائیل کو ہمیشہ ممکنہ خطرات کا سامنا رہے گا؟۔ اس سوال کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذکورہ سوال کا جواب اس معاہدے کی کامیابی کی تفصیلات میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ابراہیم اکارڈ کا حصہ بننے والے ممالک کے ساتھ اسرائیل کے یہ معاہدے ایک نئی سیاسی صورتحال کا نتیجہ ہیں، وہ ممالک جو اقتصادی ترقی کے بارے میں سوچتے ہیں اور اپنے مفادات کو ایک مختلف نقطہ نظر سے دیکھنے کے لیے تیار ہیں۔ البتہ شام اور لبنان میں ایسی صورتحال ممکن نہیں۔
  اس ریٹائرڈ کرنل نے دعویٰ کیا کہ ابراہیم معاہدہ سفارتی تعلقات سے آگے بڑھ کر دہشت گردی اور ایران جیسے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے بارے میں ہے جن سے اسرائیل فرنٹ لائن پر نبرد آزما ہے۔ اس کے باوجود انہیں شک ہے کہ خطے کے تمام ممالک قیام امن کے لیے حقیقی تعاون کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے گہرے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا واقعی یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ ابراہیم معاہدہ شام اور لبنان جیسے ممالک تک پھیلایا جا سکے گا؟۔ جس کی مستقبل میں کوئی خاص امید نہیں۔ دونوں ممالک کی اسرائیل کے ساتھ دشمنی کی ایک طویل تاریخ ہے اور اندرونی سیاسی مخالفت بھی امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہو گی۔ آخر میں اس اسرائیلی تجزیہ کار نے کہا کہ اگر ہم صحیح معنوں میں شام اور لبنان کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں تو ہمیں نہ صرف سلامتی کے میدان میں بلکہ اقتصادی و ثقافتی میدانوں میں بھی ٹھوس کامیابیوں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اس راستے میں صبر اور موجودہ عمل میں بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ سب سے بڑھ کر ان دو ممالک میں عوامی شعور کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ، ابراہیم معاہدے کی کامیابیاں بے حسی اور منفی رویے کی دیوار سے ٹکرا سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ، دستخط بھی ہوگئے
  • جب تم رفال اڑا ہی نہیں سکتے تو نئے جہاز کس لعنت کے لیے خرید رہے ہو؟ڈمی خواجہ آصف
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
  • بیروت اور دمشق سے ابراہیم معاہدہ ممکن نہیں، اسرائیلی اخبار معاریو
  • کراچی، کباڑ کے بڑے گودام میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی
  • فیضان خواجہ نے شوبز انڈسٹری کی حقیقت سے پردہ اُٹھا دیا ، کیا انکشافات کیے؟
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اسلام آباد میں سیف سٹی، کیپٹل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا دورہ
  • پاکستان نے معاہدہ برائے تحفظ سمندری حیاتیاتی تنوع پر دستخط کردیئے