شملہ معاہدہ ختم، سیز فائر لائن اور ایل او سی کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی، 1948 والی پوزیشن پر آگئے، وزیردفاع
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
شملہ معاہدہ ختم، سیز فائر لائن اور ایل او سی کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی، 1948 والی پوزیشن پر آگئے، وزیردفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، کنٹرول لائن کو اب سیز فائر لائن سمجھا جائے، سیز فائر لائن اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی، ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع نے کہا کہ جنگ کا خطرہ برقرارہے، ہماری طرف سے جنگ نہیں ہوگی، تاہم جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پہلے سے زیادہ سخت جواب دے گی۔
وزیردفاع نے کہا کہ شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، کنٹرول لائن کو اب سیز فائر لائن سمجھا جائے، سیز فائر لائن اور ایل او سی کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی، ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک کا دباؤ ہے کہ امن رہناچاہیے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا وفدبلاول بھٹو کی سربراہی میں بیرون ملک دورے پر ہے، پاکستانی کے وفد کو دنیا کوبتاناچاہیے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، وفد کو دنیا کو بتاناچاہیے کہ بھارت اور پاکستان کے مسائل عالمی برادری حل کرائے۔
انہوں نے کہا کہ فیٹف کے خطرے کے مستقل حل کے لیے اندرونی مسائل کو ختم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے اور ان کے ہینڈلرز بھارت میں ہیں جبکہ سی پیک کے مخالف ممالک میں بھارت بھی شامل ہے۔
افغان مہاجرین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی برقرار رہنی چاہیے اور افغانوں کو اپنے ملک میں جاکر بسنا چاہیے، ان کی ہماری سرزمین سے کوئی وفاداری نہیں ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل پشاور جرگے میں لوگوں میں کھل کر بات کی، فیلڈ مارشل نے فاٹا کے لوگوں کو سمجھایا کہ دشمن کو مہمان نہ بنائیں، اگر دشمن کو مہمان بنانا چھوڑ دیں تو ایک مہینے میں ان کا صفایا کردیں گے۔
شملہ معاہدہ کیا ہے؟
یہ معاہدہ 1971 کی جنگ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پایا تھا، جس پر سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور اندرا گاندھی نے دستخط کیے تھے۔
معاہدے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ دونوں فریقین کوئی بھی اقدام یکطرفہ طور پر نہیں اٹھائیں گے بلکہ تمام تنازعات دو طرفہ بنیادوں پر حل کیے جائیں گے اور سیز فائر لائن کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) میں تبدیل کیا جائے گا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت نے 2019 میں شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی، جب اس نے یکطرفہ طور پر آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے ذریعے بھارت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کر دی تھی۔
اس تبدیلی نے بیرونی افراد کو کشمیر میں رہائش اور جائیداد خریدنے کی اجازت دی، جسے وادی کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا گیا اور شملہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی بتایا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا پاکستان طالبان پر عائد پابندیوں کے نفاذ کی نگرانی کرنیوالی اقوام متحدہ کی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کے الیکٹرک کی نااہلی کو نیپرا کس طرح منافع میں تبدیل کرسکتا ہے؟ اویس لغاری طارق فاطمی کا دورہ روس کامیاب رہا، روسی وزیر خارجہ، اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں جنگ بندی پر عمل جاری ہے، ٹرمپ نے بغیر کسی شبے کے ثابت کر دیا وہ امن کے پیامبر ہیں: وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم کی ایم کیو ایم وفد کو کے فور منصوبے، کراچی ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی والی پوزیشن پر ا گئے سیز فائر لائن اور شملہ معاہدہ ایل او سی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی—فائل فوٹوگورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اچھی بات ہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے مل کر سینیٹ الیکشن لڑا۔
ان کا کہنا ہے کہ سوات سانحہ ہوا لیکن کے پی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی اقدامات کرنا ہوں گے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت اور اپوزیشن کو مل کر 11 نشستوں کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق نوجوانوں کے لیے درست سمت کا تعین کرنا ہے، چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کی پہچان انتہا پسندی سے نہیں کھیلوں اور سیاحت سے ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کا سافٹ امیج نوجوانوں کی رہنمائی سے ہی اجاگر کیا جا سکتا ہے، نجی تنظیموں کی جانب سے نوجوانوں کے لیے اقدامات خوش آئند ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمیں عسکریت پسندی کا مقابلہ نوجوانوں اور سافٹ امیج سے کرنا ہے۔ ہمیں فیک نیوز کا خاتمہ کرنا ہے، ہمارے معاشرے پر فیک نیوز کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔