سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، کویت اور دیگر خلیجی ممالک میں آج عیدالاضحی مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ مسجد الحرام، مسجد نبوی ﷺ اور مسجد اقصیٰ میں عید کی نماز کے بڑے اجتماعات ہوئے جن میں امت مسلمہ کی فلاح، فلسطینیوں کی آزادی، اور عالمی امن کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

جمعے کی ابتدائی ساعتوں میں لاکھوں حجاج کرام مزدلفہ سے منیٰ کی جانب روانہ ہوئے تاکہ حج کے اہم ترین اور علامتی رکن ’رمی جمرات‘ ادا کر سکیں، جو عید الاضحی کے آغاز کی علامت ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے شیطان کو رد کرنے کی یادگار ہے۔

مزید پڑھیں: عید الاضحیٰ کے کتنے دن بعد بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگا؟

حجاج نے مزدلفہ میں رات عبادت، ذکر، اور مختصر آرام میں گزاری، مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے ادا کیں اور کنکریاں جمع کیں۔ اس کے بعد آدھی رات کے بعد منیٰ کی جانب مرحلہ وار روانگی شروع ہوئی۔

سعودی حکام نے حج اور عمرہ کی وزارت اور وزارت داخلہ کے تعاون سے اس عمل کو نہایت منظم اور محفوظ انداز میں مکمل کرانے کے لیے حجاج کو ترتیب وار گروپوں میں روانہ کیا تاکہ رش اور بھگدڑ سے بچا جا سکے۔

منیٰ کی جانب سڑکوں پر سیکیورٹی اہلکار، رضاکار اور رہنمائی کے لیے مخصوص افراد تعینات تھے تاکہ بوڑھے، بیمار یا تھکے ماندہ حجاج کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

آمدورفت کے لیے مخصوص بسیں سخت شیڈول کے تحت چلائی گئیں، جبکہ ہزاروں حجاج نے “المشاعر المقدسہ میٹرو” کا استعمال کیا جو صرف حج کے لیے مخصوص جدید ریل نظام ہے، اور ایک گھنٹے میں 72 ہزار مسافروں کو منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق نو اسٹیشنوں پر مشتمل یہ نظام زمینی ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے اور پائیدار حج کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں عید الاضحیٰ پر کون سی نسلوں کے جانور قربان کیے جاتے ہیں؟

منیٰ پہنچنے پر حجاج کرام ’جمرات پل‘ کی جانب روانہ ہوئے، جو رمی جمرات کے لیے مخصوص کثیرالمنزلہ پل ہے جہاں ہر حاجی بڑے شیطان (جمرۃ العقبہ) کو سات کنکریاں مارتا ہے، جو برائی کے انکار کی علامت ہے۔ اگلے دو روز تمام تین جمرات (چھوٹے، درمیانے اور بڑے) پر کنکریاں مارنے کا عمل جاری رہے گا۔

پھینکی جانے والی لاکھوں کنکریاں جمرات کے نیچے 15 میٹر گہرے تہہ خانے میں گرتی ہیں، جہاں کنویئر بیلٹس کے ذریعے ان کو اکٹھا کیا جاتا ہے، پھر دھو کر صاف کیا جاتا ہے اور مخصوص مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے۔

’کدانہ ڈویلپمنٹ کمپنی‘ کے نمائندے احمد الصبحي کے مطابق مزدلفہ اور منیٰ میں 300 سے زائد مقامات پر حجاج کو پیشگی صاف شدہ کنکریوں کے تھیلے مہیا کیے گئے تاکہ ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ روحانی علامت کو بھی برقرار رکھا جا سکے۔

حجاج کی حفاظت اور ہموار آمدورفت کو یقینی بنانے کے لیے جمرات پل میں جدید نگرانی کے نظام، وینٹیلیشن یونٹس، ہنگامی اخراج کے راستے اور گروپوں و انفرادی حاجیوں کے لیے مخصوص راستے فراہم کیے گئے ہیں۔

داخلہ و اخراج کا انتظام RFID پر مبنی ’نسک کارڈز‘ اور سعودی ڈیٹا و مصنوعی ذہانت کے ادارے کے ڈیجیٹل کراوڈ ٹریکنگ سسٹمز کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق اس سال مجموعی طور پر 16 لاکھ 73 ہزار 230 حجاج مناسک حج ادا کر رہے ہیں جن میں سے ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد حجاج مملکت سے باہر سے آئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رمی، جمرات سعودی حکام عید الاضحی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: رمی جمرات سعودی حکام عید الاضحی کے لیے مخصوص عید الاضحی کی جانب کیا جا

پڑھیں:

پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟

پاکستان اور سعودی عرب نے گزشتہ روز17 ستمبر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک تاریخ ساز اسٹریٹجک میوچل ڈیفنس ایگریمنٹ معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو سعودی عرب پہنچنے پر خصوصی پروٹوکول دیا گیا جو اِس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودی عرب آمد پر دیا گیا تھا۔ سعودی دارالحکومت میں پاکستانی پرچموں کی بہار نظر آئی وہیں پاکستان میں بھی سرکاری عمارتوں پر سعودی پرچم لہرا دیے گئے۔

معاہدے پر پاکستان کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف جبکہ سعودی عرب کی جانب سے ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔ معاہدے کی سب سے اہم شق کے مطابق ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ملکوں پر جارحیت سمجھا جائے گا۔

سعودی اخبار سعودی گزٹ کے مطابق ’دونوں ممالک مل کر دفاعی تعاون بڑھائیں گے، اور باہمی مشاورت اور عسکری تعاون پر کام کریں گے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں مشترکہ جواب دیا جا سکے۔

عرب ٹی وی چینل ’الجزیرہ‘ کے مطابق معاہدے کا مقصد جوائنٹ ڈیٹرنس قائم کرنا ہے کہ اگر کوئی بیرونی خطرہ ہو تو دونوں ممالک مل کر ایسے خطرے کو ناکام بنائیں، یعنی جارحوں کو یہ احساس ہو کہ اب دونوں مل کر جواب دیں گے۔

الجزیرہ نے یہ بھی لکھا کہ یہ معاہدہ صرف ردعمل نہیں بلکہ ایک عرصے سے جاری تعلقات اور مذاکرات کا نتیجہ ہے، اور اسے علاقائی سالمیت، سلامتی اور دو طرفہ مفادات کے تناظر میں دیکھا گیا ہے۔

رائٹرز نے ایک سینئر سعودی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان برسوں کی بات نتیجہ ہے اور یہ کسی ملک کے حملے کے فوری ردّعمل کے طور پر نہیں کیا گیا۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان برسوں سے چلے آ رہے تعاون کو ایک ادارے کی شکل دینے کے مترادف ہے۔

پاکستان کے سابق سینئر سفارت کار اعزاز چوہدری نے انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے اس معاہدے کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ یہ عرب دنیا میں سلامتی کے نئے رجحان کا مظہر ہے، خاص طور پر ’اگر قطر پر حملہ ہو سکتا ہے تو دوسروں کے لیے بھی خطرہ موجود ہے‘ کے تناظر میں۔

پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ’کریسنٹ سکیورٹی انیشی ایٹو ‘ کا آغاز ہے۔ اُنہوں نے کہا میری نظر میں یہ معاہدہ بنگلہ دیش اور کچھ دیگر مسلمان ملکوں تک بھی وسعت پائے گا۔

دوحہ حملے کے بعد عرب دنیا جاگ گئی ہے:بریگیڈئر آصف ہارون

تھنکرز فورم کے سابق چیئرمین، سی ڈی ایس تھنک ٹینک کے پیٹرن۔اِن۔چیف اور دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈئر آصف ہارون نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا اعلان ہی بہت بڑا قدم ہے۔ اس سے یقیناً اسرائیل خوفزدہ ہوا ہو گا اور امریکا بھی سوچنے پر مجبور ہوا ہو گا۔ کوئی بھی معاہدہ ہونے سے پہلے اُس کی تفصیلات طے ہو چُکی ہوتی ہیں اور ممکنہ طور پر پاکستان نے سعودی عرب کے دفاع کے حوالے سے تفصیلات طے کر لی ہوں گی۔

اہم بات یہ ہے کہ پاکستانی دفاعی ٹیکنالوجی کا زیادہ انحصار چینی ٹیکنالوجی پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہی ٹیکنالوجی اب سعودی عرب میں ممکنہ طور پر استعمال ہو سکتی ہے۔

برگیڈئر آصف ہارون نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد عرب دنیا جاگ گئی ہے اور عرب دنیا کو یہ احساس ہوا ہے کہ اُن کے وسائل کے بدلے مغربی دنیا اُن کا دفاع نہیں کرے گی جیسا کہ امریکا نے اسرائیل کا ساتھ دے کر ثابت کر دیا۔

 دوسرا یہ کہ عرب دنیا کے دفاعی ساز و سامان کا کنٹرول مغربی مُلکوں کے پاس ہے اور وہ اپنی مرضی سے استعمال نہیں کر سکتے۔

ایک طرف دوحہ حملے نے عرب دنیا کی دفاعی حسّاسیت میں اِضافہ کیا دوسری طرف پاکستان نے بھارت کے ساتھ 4 روزہ جنگ میں جس طرح سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور جس طرح پوری دنیا نے اِس کا اعتراف کیا ہے، اُس نے دنیا میں پاکستان کی قدر و منزلت کو بڑھا دیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک ابتدائی قدم ہے اور آہستہ آہستہ دیگر عرب ممالک بھی اِس طرف بڑھیں گے۔

بغیر معاہدہ بھی ہم مکّہ اور مدینہ کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں؛ خالد نعیم لودھی

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) خالد نعیم لودھی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک اچھی اور مثبت پیشرفت ہے۔ یہ 2 برادر مُلکوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔ مکّہ اور مدینہ کی حفاظت ہمارا طرّہ امتیاز ہے اور ہم نے  تو بغیر کسی معاہدے کے بھی اِن مقدّس مقامات کے تحفّظ کی قسم کھا رکھی ہے۔ باقی یہ ہے کہ معاہدہ حسّاس نوعیت کا ہے اور ابھی اِس کی تفصیلات معلوم نہیں۔

یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے حوالے سے بہت اہم ہے، ایمبیسیڈر مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر مسعود خالد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ معاہدہ ایک اہم اور اچھی پیش رفت ہے۔ فوری طور پر دنیا کے بڑے ملکوں نے اِس پر اپنا زیادہ ردّعمل نہیں دیا صرف بھارت کی طرف سے یہ ری ایکشن آیا ہے کہ ہم ایسی پیش رفت کی توّقع کر رہے تھے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں اور ڈیفنس پروڈکشن کے شعبے میں دونوں ملک مل کر بہت کام کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ سعودی عرب پاکستان میں زراعت اور صنعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے تو یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے حوالے سے بہت اہم ہے لیکن اِس کا علاقائی اور عالمی تناظر آنے والے چند دنوں میں واضح ہو جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ: کیا سعودی عرب کے بعد دیگر عرب ممالک بھی حصہ بنیں گے؟
  • جی سی سی کا مشترکہ دفاعی اجلاس، اسرائیلی حملے کی مذمت، اجتماعی دفاعی اقدامات کا اعلان
  • پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعہ کا ردعمل نہیں، سعودی اعلیٰ عہدیدار
  • سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، اعلیٰ سعودی عہدیدار
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • عراق: مقدس مقامات کی زیارت اب صرف مخصوص عمر کے افراد کیلئے
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • خلیجی ممالک میں سے کسی ایک پر حملہ‘ سب پر حملہ تصور ہوگا‘ اعلامیہ جاری
  • پاک بھارت میچ کرکٹ کے جذبے کے مطابق نہیں کھیلا گیا: اشیش رائے