سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی تیاری، بجٹ میں ریلیف پیکیج متوقع
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
حکومت نے بجٹ میں گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاوٴنس اور تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت تین تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تینوں تجاویز کے قومی خزانے پر مالی بوجھ سے متعلق الگ الگ ورکنگ پیپر وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیے جائیں گے اور وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اس اہم اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے سے متعلق حتمی منظوری دے کر دس جون کو وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے تیار کردہ تجاویز میں پہلی تجویز یہ دی گئی ہے کہ گریڈ ایک سے سولہ تک ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاوٴنس دیا جائے اور گریڈ 17 سے 22 تک 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
دوسری تجویز یہ ہے کہ مہنگائی کے تناسب سے بجٹ میں تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے جبکہ تیسری تجویز یہ ہے کہ سرکاری ملازمین کو ملنے والے ایڈہاک ریلیف میں سے ایک یا دو ریلیف تنخواہ میں ضم میں کرکے نئے پے اسکیل جاری کیے جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال 2022ء میں ملازمین کو دیا گیا ایڈہاک الاؤنس بنیادی تنخواہ میں ضم کرکے دس فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آرمڈ فورسز کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنیٰ رکھنے کی بھی تجویز ہے۔ حکومت کو اتحادیوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مشورہ دیا ہے، تنخواہوں میں اضافہ کیلئے حتمی فیصلہ بجٹ سے قبل کابینہ اجلاس میں کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت محروم ملازمین کوتنخواہوں میں تفریق ختم کرنے کی یقین دہانی کراچکی ہے اور اس حوالے سے ملازمین کے ساتھ زبانی اور تحریری معاہدہ بھی کیا گیا تھا یہی وجہ ہے کہ اب ملازمین حکومت سے اپنا کیا گیا معاہدہ پورا کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوچکا ہے اور اس اجلاس میں بھی یہ اتفاق ہوا تھا کہ حکومت اپنے معاہدے پر قائم ہے اور عمل درآمد کرے گی۔
واضح رہی کہ سرکاری ملازمین نے تنخواہوں اور کم ازکم اجرت میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے، مطالبات پورے نہ ہونے پر دس جون کو پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سرکاری ملازمین تنخواہوں میں فیصد اضافے ملازمین کی اجلاس میں میں اضافے اضافے کی
پڑھیں:
27 ویں ترمیم کی منظوری، وفاقی اختیارات اور آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری
اسلام آباد (نیوزڈیسک) حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم رواں ماہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے کا حتمی پلان تیار کر لیا جس میں وفاقی اختیارات میں اضافہ، این ایف سی ایوارڈ، آئینی عدالتوں کا قیام اور ججز تبادلوں سمیت اہم اصلاحات شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم میں آرٹیکل 243 کے تحت افواج پاکستان کے حوالے سے نئی ترامیم تجویز کی گئی ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے آرٹیکل 213 میں تبدیلی کا منصوبہ ہے۔
اسی طرح آرٹیکل 160(3) کے تحت قومی مالیاتی کمیشن (NFC) میں صوبوں کا حصہ گزشتہ ایوارڈ سے کم نہ ہونے کی شق کو ترمیم کے ذریعے لچکدار بنانے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ نئے این ایف سی ایوارڈ سے مثبت مالیاتی نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق آرٹیکل 191 میں ترمیم کے ذریعے مستقل آئینی عدالتوں کے قیام کی سفارش شامل ہے جبکہ ججز کے تبادلوں کیلئے آرٹیکل 200 میں بھی تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے۔
سیاسی حلقوں کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم ملک کے انتظامی، عدالتی اور مالیاتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
حکومت کے اتحادی جماعتوں سے رابطے تیز
دوسری جانب حکومت نے 27 ویں ترمیم پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے اتحادی جماعتوں سے رابطے تیز کر دیئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ایم کیو ایم، ق لیگ، آئی پی پی، اے این پی اور جے یو آئی سے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ترمیم کے اہم نکات اور ابتدائی خدوخال پر مشاورت مکمل کی جا سکے۔
علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم کی قیادت میں ن لیگ کا وفد صدر آصف علی زرداری اور ان سے ملاقات کر چکا ہے، ن لیگ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلز پارٹی کی حمایت مانگی ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس معاملے پر غور کیلئے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (CEC) کا اہم اجلاس 6 نومبر کو بلاول ہاؤس کراچی میں طلب کر لیا گیا ہے جو صدرِ پاکستان کی دوحہ سے واپسی کے بعد منعقد ہو گا۔