وفاقی بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی 4 تجاویز تیار
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی مختلف تجاویز تیار کر لی ہیں، جن پر حتمی فیصلہ کابینہ اجلاس میں کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے پیشِ نظر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 2022 کے ایڈہاک الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کے لیے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کو 7 ماہ میں کتنے ارب روپے اضافی انکم ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا گیا؟
اس کے علاوہ گزشتہ 2 ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، تاکہ تنخواہوں کے اسٹریکچر کو مزید منظم اور مربوط بنایا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمڈ فورسز کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنیٰ رکھنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ حکومت کو اس حوالے سے اپنے اتحادیوں کی طرف سے بھی سرکاری ملازمین کو ریلیف دینے کی سفارشات موصول ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے متعلق حتمی فیصلہ آئندہ دنوں میں متوقع وفاقی کابینہ اجلاس میں کیا جائے گا، جس کے بعد یہ تجاویز بجٹ 2025-26 کا حصہ بنائی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اضافہ بجٹ پنشن پینشن تنخواہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اضافہ پینشن تنخواہ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی گئی ہے
پڑھیں:
نقدی اور سونے پرٹیکس لگانے کی تجاویز مسترد،ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی اجازت
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کی جانب سے منقولہ اثاثوں، بشمول سونا، نقدی اور دیگر قیمتی اثاثوں پر کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) عائد کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ان اثاثوں سے اضافی آمدنی حاصل کرنا چاہتی تھی، تاہم آئی ایم ایف نے اس تجویز کو بجٹ پالیسی کے خلاف قرار دے کر مسترد کر دیا۔
اسی طرح ایک دن کے چوزوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) لگانے کی تجویز بھی منظور نہیں کی گئی، تاہم حکومت کو ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس لگانے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے تقریباً 10 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں مختلف شعبوں پر نئی ٹیکس اصلاحات زیر غور ہیں، جن میں میوچل فنڈز کی ڈیویڈنڈ آمدن پر ٹیکس کی شرح کو 20 فیصد تک بڑھانے، سودی آمدن پر ودہولڈنگ ٹیکس کو بھی 20 فیصد کرنے اور وینچر کیپیٹل کمپنیوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ سنیما انڈسٹری کو دی گئی انکم ٹیکس میں رعایت بھی ختم کی جا سکتی ہے۔
مزید برآں، ذرائع کا کہنا ہے کہ 35 فیصد انکم ٹیکس کی بلند ترین سلیب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی، جبکہ 5 لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر 10 فیصد سرچارج برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی ممکن ہے۔ آئی ایم ایف نے درمیانی آمدنی والے چار سلیبز میں معمولی ٹیکس ریلیف کی حمایت کی ہے اور 5 لاکھ سے کم آمدن والے طبقے کو محدود ریلیف دینے کا عندیہ دیا ہے۔
تنخواہ دار طبقہ بدستور انکم ٹیکس دینے والوں میں سرفہرست ہے، تاہم انکم ٹیکس میں بنیادی چھوٹ کی حد 12 لاکھ روپے سالانہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ البتہ ابتدائی ٹیکس شرح کو 5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو بجٹ کی ابتدائی بریفنگ دے دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جبکہ اقتصادی سروے 9 جون کو عید الاضحیٰ کے تیسرے دن جاری کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:وفاقی بجٹ کا حجم17.5کھرب تک رکھنے کا تخمینہ،چھوٹی گاریوں پر ٹیکس میں اضافہ متوقع