آلائشیں اٹھانے کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کا آپریشن رات گئے تک چلتا رہے گا، شہری ساتھ دیں گے تو ہم آپریشن کو کامیاب بنا سکیں گے، ہزاروں کی تعداد میں آلائشیں کے جی اے گراؤنڈ میں پڑی ہیں، شہر میں جہاں جہاں آلائشیں ہیں ہم اٹھا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے آج نمائش چورنگی پر کے جی اے گراؤنڈ کلیکشن پوائنٹ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ایم ڈی سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ طارق نظامانی نے میئر کراچی کو بریفنگ دی۔ میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ شہر کی صورتِ حال اس وقت کنٹرول میں ہے، شہریوں کی شکایات ہنگامی بنیادوں پر دور کی جا رہی ہیں۔ میئر کراچی نے کہا کہ میں جناح ٹاؤن میں اس وقت کلیکشن پوائنٹس پر موجود ہوں، گلیوں سے آلائشیں اٹھا کر کے جی اے گراؤنڈ لاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شرافی گوٹھ، گوند پاس، جام چاکرو پر ہم نے خندقیں کھودی ہیں، لوگ جوش و خروش کے ساتھ قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 3396 سے زائد مشینیں اس وقت شہر میں کام کر رہی ہیں، 11 ہزار سے زائد سینٹری ورکرز آپریشن میں تعینات کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صبح ساڑھے 6 بجے سے آپریشن کا آغاز کر دیا تھا، 8200 ٹن آلائشوں کو اب تک دفن کیا جا چکا ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صبح سے اب تک مختلف علاقوں کا دورہ کیا ہے، گرومندر، لیاقت آباد، اولڈ سٹی ایریا اور کیماڑی کا دورہ کیا ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اگلے 3 روز ہمارے لیے بڑا چیلنج ہیں، جہاں جہاں کمی کوتاہی دیکھی اس کے اوپر ایکشن لیا، ایڈیشنل آئی جی سے رابطہ کیا ہے کہ وہ ہر ایس ایچ او کو پابند کریں۔ انہوں نے کہا کہ لیاقت آباد میں کچھ جگہ مسائل نظر آئے متعلقہ حکام کو شوکاز دیے ہیں، جو کنٹریکٹر کمی کوتاہی کرے گا اس کے اوپر ایکشن لیں گے۔ میئر کراچی نے کہا کہ آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کا آپریشن رات گئے تک چلتا رہے گا، شہری ساتھ دیں گے تو ہم آپریشن کو کامیاب بنا سکیں گے، ہزاروں کی تعداد میں آلائشیں کے جی اے گراؤنڈ میں پڑی ہیں، شہر میں جہاں جہاں آلائشیں ہیں ہم اٹھا رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے جی اے گراؤنڈ وہاب نے کہا کہ میئر کراچی
پڑھیں:
ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کیلئے کلید رہیں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے۔ سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔