صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
LOS ANGELES,:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہجرت کے خلاف آپریشنز کے دوران لاس اینجلس میں جاری احتجاج کے دوسرے دن نیشنل گارڈ کے 2,000 اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کر دیا۔
احتجاج میں شریک تقریباً 100 مظاہرین کو پاراماؤنٹ علاقے میں وفاقی ایجنٹس کے ساتھ تنازع کا سامنا تھا، جہاں بعض مظاہرین میکسیکن پرچم لہرا رہے تھے اور کچھ نے ماسک پہن رکھے تھے۔
ٹرمپ کے بارڈر امور کے مشیر ٹام ہو مین نے نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈز ہفتے کی شام لاس اینجلس پہنچ گئے ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس فیصلے کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیا، جبکہ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اگر مقامی حکام اپنا کام نہیں کر پاتے تو وفاقی حکومت مداخلت کرے گی۔
مظاہرے ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر انتظام لاس اینجلس اور ٹرمپ کی ریپبلکن انتظامیہ کے درمیان امیگریشن پر شدید اختلافات کو عیاں کر رہے ہیں۔
جمعہ کو شروع ہونے والے احتجاج کے دوران، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو حراست میں لیا تھا۔ ٹرمپ کے مشیر اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو قانون اور امریکی خودمختاری کے خلاف بغاوت قرار دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
اسلام ٹائمز: امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست ہائے متحدہ کی وفاقی حکومت کے بند ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، لاکھوں امریکی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور خوراکی امداد ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے بھوکے رہ جائیں۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے نے روزنامہ یو ایس نیوز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تقریباً 42 ملین محتاج امریکی، جن میں 15 ملین سے زائد بچے شامل ہیں، اگر حکومت کی جانب سے خوراک کی امداد فراہم نہ کی گئی تو ممکن ہے یہ تمام لوگ بھوکے رہ جائیں۔
بچوں، بزرگوں اور مزدور خاندانوں کے لیے "اضافی غذائی معاونت کا پروگرام" (SNAP) کھو دینے کا مطلب تعطیلات کے موقع پر الماریوں اور فریجوں کا خالی ہوجانا ہے۔ یہ امدادی پروگرام پہلے فوڈ کوپن کے نام سے جانا جاتا تھا، ہر آٹھویں امریکی میں سے ایک اور لاکھوں مزدور گھرانوں کے لیے نجات کی ایک راہ نجات ہے۔ پچھلے سال جن بالغوں نے اضافی خوراکی امداد حاصل کی، ان میں تقریباً 70 فیصد فل ٹائم کام کرتے تھے، مگر پھر بھی خوراک خریدنے میں مشکل کا سامنا کرتے تھے۔
اس ہفتے 20 سے زائد ریاستوں نے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ واشنگٹن نومبر کے جزوی فوائد کے لیے 6 بلین ڈالر کے ہنگامی بجٹ کو استعمال کرے۔ اگرچہ حکومت نے نومبر میں SNAP فوائد کی ادائیگی کے لیے دو وفاقی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کی بھی، لیکن یہ ہنگامی فنڈز ایک مکمل ماہ کے SNAP فوائد کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ریاستوں کے لئے وفاق کی فراہم فنڈنگ کے بغیر آسانی سے SNAP فوائد برقرار نہیں رکھ سکتیں۔
وفاقی حکومت SNAP کے تمام (یعنی 100 فیصد) فوائد ادا کرتی ہے اور پروگرام کے نفاذ کے لیے انتظامی اخراجات ریاستوں کے ساتھ بانٹتی ہے۔ یہ اہتمام ان امریکی گھرانوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو اپنی ماہانہ آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہفتے کی تاخیر بھی خوراک کے پیک حذف ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، ممکنہ طور پر یہ فوائد بند ہو سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑے اور خوبصورت بل سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں۔
یہ SNAP کے اہل ہونے کی شرائط کو محدود کریں گی۔ یہ تبدیلیاں تقریباً 4 ملین افراد کے ماہانہ غذائی فوائد کو ختم یا کم کر دیں گی۔ امریکہ پہلے اس صورتحال سے دوچار رہا ہے، مگر کبھی اس حد تک نہیں۔ ماضی کی بندشوں کے دوران وفاقی حکومت نے SNAP وصول کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقے نکالے اور تسلیم کیا کہ امریکیوں کو بھوکا رکھنا کبھی سیاسی سودے بازی کا مفید آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس بار، ٹرمپ حکومت نے کہا ہے کہ وہ احتیاطی فنڈز یا کسی اور دستیاب ذریعہ کا استعمال کر کے فوائد فراہم نہیں کرے گی۔
امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔