عید کا دوسرا دن، سنت ابراہیمی کی ادائیگی کا سلسلہ جاری، صفائی کارکن بھی متحرک
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
ملک بھر کے مسلمان سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی میں مصروف ہیں، پہلے دن کی نسبت دوسرے دن جانوروں کی قربانی میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔ عید کے دوسرے دن بھی شہر شہر ضلعی انتظامیہ متحرک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان بھر میں دوسرے دن بھی عیدالاضحیٰ، احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے مذہبی جوش و جذبے سے منائی جا رہی ہے، ملک بھر کے مسلمان سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی میں مصروف ہیں، پہلے دن کی نسبت دوسرے دن جانوروں کی قربانی میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔ عید کے دوسرے دن بھی شہر شہر ضلعی انتظامیہ متحرک ہے، صفائی کارکن جگہ جگہ نظر آ رہے ہیں اور گلی محلوں سے آلائشیں اٹھانے کا کام کیا جا رہا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی حفاظتی اقدامات کے سلسلہ میں سرگرم ہیں، پنجاب کے صوبائی دارالحکومت سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں میں سڑکوں پر رش کم ہے کیوں کہ پردیسی آبائی گھروں کو گئے ہوئے ہیں۔
عید کے دوسرے دن بچوں کے اصرار پر قربانی کے بعد رشتہ داروں کے گھروں اور پارکوں کا رخ بھی کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کا کہیں سیر سپاٹے کا پروگرام ہے تو کہیں دعوتوں کے پروگرام بن رہے ہیں۔ آج کے میزبان کل کے مہمان بنیں گے اور گھروں میں لذیذ پکوان تیار ہوں گے، جن سے مہمانوں کی تواضع کی جائے گی، عید کے پہلے دن کی طرح آج بھی بچے سیر سپاٹے کریں گے اور جھولوں کا لطف اٹھائیں گے۔ دوسری طرف خواتین کا زیادہ وقت گوشت کی تقسیم اور امور خانہ داری میں گزر رہا ہے جبکہ بزرگ اپنی منڈلیاں لگائے بیٹھے ہیں اور مختلف دلچسپیوں میں مشغول ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جانوروں کی قربانی میں عید کے
پڑھیں:
اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، 200 سے زائد انسانی حقوق کارکن گرفتار کرلئے، دنیا بھر میں مذمت جاری
تل ابیب/غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے عالمی قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے کئی کشتیوں کو روک لیا اور سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
عرب میڈیا کے مطابق صمود فلوٹیلا میں 40 سے زائد کشتیوں پر تقریباً 500 انسانی حقوق کے کارکنان، پارلیمنٹیرینز، وکلا اور صحافی سوار تھے، جو غزہ کے عوام تک ادویات اور خوراک پہنچانے کے مشن پر روانہ ہوئے تھے۔ فلوٹیلا اس وقت جنگ زدہ علاقے سے تقریباً 90 میل دور تھی جب اسرائیلی بحریہ نے اس کا گھیراؤ کیا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کہا کہ ’’صمود فلوٹیلا کے جہازوں کو بحفاظت روک دیا گیا ہے‘‘ اور گرفتار کارکنان کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود منتقل کیا جا رہا ہے۔ وزارت نے ایک ویڈیو بھی جاری کی، جس میں گریٹا تھنبرگ کو لے جاتے دکھایا گیا ہے۔
Footage of Israeli navy vessels intercepting global sumud flotilla pic.twitter.com/0PfcTFnnrO
— Global Sumud Flotilla Commentary (@GlobalSumudF) October 1, 2025دوسری جانب صمود فلوٹیلا انتظامیہ نے تصدیق کی کہ صیہونی فوجی کشتیوں پر سوار ہو گئے اور جہازوں پر نصب کیمروں کو بھی بند کر دیا۔ فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن یاسمین آقار نے کہا کہ ’’اسرائیلی بحری جہازوں نے ہماری کشتی الما کو گھیر لیا ہے، ہم روک لیے جانے کے لیے تیار ہیں‘‘۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی ویڈیو میں ایک نیول افسر فلوٹیلا کو راستہ بدل کر اشدود کی بندرگاہ جانے کا کہہ رہا ہے، تاکہ امداد کی سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد اسے غزہ بھیجا جا سکے۔ تاہم فلوٹیلا کے منتظمین نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق انسانی ہمدردی کی امداد کو روکنا غیر قانونی ہے۔
فون دستیاب نہیں ہے۔ ویڈیو پیغام ریکارڈ کرنے میں بھی مشکلات حائل ہیں۔ یہ آڈیو پیغام ہی بھیجنا ممکن ہو سکا ہے۔
اسرائیلی ملٹری بحری جہازوں نے ہمیں نرغے میں لیا ہوا ہے اور پوری رات ڈرونز بھی ہم پر منڈلاتے رہے ہیں لیکن ہم اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں اور اسی رفتار سے چلے تو اگلے پانچ… pic.twitter.com/XtXpY68DEP
فلوٹیلا کے ایک مسافر خوسے لوئس یبوت نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’ہمارے اردگرد تقریباً دو درجن اسرائیلی جہاز ہیں، وہ ہمیں گرفتار کرنے آ رہے ہیں‘‘۔
بین الاقوامی ردعمل
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کارکنوں کے خلاف تشدد استعمال نہیں کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ کشتیوں پر موجود غیر ملکی شہریوں کو ممکنہ طور پر اسرائیل منتقل کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا جائے گا۔
The sole purpose of the Hamas-Sumud flotilla is provocation. Israel, Italy, Greece, and the Latin Patriarchate of Jerusalem have all offered and continue to offer the flotilla a way to peacefully deliver any aid they might have to Gaza. The flotilla refused because they are not… pic.twitter.com/pLQj1FLIPA
— Israel Foreign Ministry (@IsraelMFA) October 1, 2025اٹلی کی سب سے بڑی یونین نے بھی فلوٹیلا پر اسرائیلی کارروائی کے خلاف عام ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر خوراک، ادویات اور ضروری سامان کو غزہ میں داخلے سے روک رہا ہے، جس سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
گرفتار کارکنوں کے بیانات
فلوٹیلا میں شامل امریکی کارکن لیلیٰ ہیگزی کا پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغام سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا:
’’اگر آپ میری ویڈیو دیکھ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ مجھے اسرائیلی فوج نے اغوا کر لیا ہے۔ یہ اقدام غیر قانونی ہے۔ میں عالمی برادری اور امریکی حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی میں اسرائیل کی حمایت بند کی جائے اور تمام کارکنوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
A post shared by Leila Hegazy (@leilahegazy)
پس منظر
یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کئی یورپی اور عرب ممالک کے کارکنوں کی مشترکہ کاوش ہے، جو اسرائیل کی غزہ پر عائد سخت ناکہ بندی توڑنے کے لیے عالمی سطح پر سرگرم ہے۔ اسرائیل متعدد بار وارننگ دے چکا تھا کہ وہ فلوٹیلا کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔