بیجنگ : دنیا کی تاریخ کے طویل سفر میں، بہت سی قدیم تہذیبیں وقت کے ساتھ ختم ہو گئیں یا چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ گئیں، لیکن چین ایک ایسے جہاز کی مانند ہے جو طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی ایک ہی سمت میں سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار ہزاروں سال کی تاریخ اور منفرد ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ چینی قوم کے قومی تصور کو سمجھنا ایک ضخیم تاریخی کتاب کے صفحات پلٹنے کے مترادف ہے، جس کے ہر صفحے پر “گھر” اور “ملک” کا گہرا رشتہ درج ہے۔
1046 قبل مسیح میں، چو خاندان نے متحد چینی ریاست قائم کی، جس نے “تیئن شیاء” (لفظی معنی ہے آسمان کے نیچے سب کچھ یعنی ملک و قوم) کا تصور متعارف کرایا۔ یہی چینی قوم کے قومی تصور کی بنیاد بنا۔ چو خاندان نے جاگیردارانہ نظام کے ذریعے مختلف قبائل اور علاقوں کو ایک ہی ثقافتی نظام میں شامل کیا، جس نے ” آسمان کے نیچے ساری زمین بادشاہ کی ہے” کے تصور کو جنم دیا۔ بعد میں، اگرچہ چو خاندان انتشار کا شکار ہوا، لیکن طاقتور ریاست چِھین نے دوبارہ اتحاد قائم کیا اور “ایک ہی رسم الخط، ایک ہی پیمائش کا نظام” نافذ کرکے مرکزی حکومت کو مضبوط بنایا جس نے ثقافتی ورثے اور قومی اتحاد کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد، ہان، تھانگ، منگ اور چھنگ جیسے شاہی خاندانوں کے ادوار سے گزرتے ہوئے بھی “چین” ایک ثقافتی و سیاسی اکائی کے طور پر قائم رہا۔ جیسا کہ معروف مورخ چیئن مو نے کہا: “چین کا سیاسی نظام ‘ وحدت ‘ کے تصور پر مبنی ہے، جبکہ مغرب کا نظام ‘کثیرالاطراف’ کے تصور پر قائم ہوا ۔ چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے ، اسی لیے ملک متحد ہے، جبکہ مغرب میں قومی تصور حقوق اور مفادات پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ چینی تاریخ میں سب سے اہم اور بڑا مقصد قومی یکجہتی اور ایک مضبوط متحد ریاست کی تشکیل ہے۔”

چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار اس کے علاقائی خودمختاری کے موقف میں بھی واضح ہے۔ دنیا کی مشہور دیوارِ چین نہ صرف تعمیراتی شاہکار ہے، بلکہ چینی کاشتکاری یا کھیتی باڑی کی تہذیب کی “دفاعی ڈھال” بھی ہے۔ یہ دیوار توسیع پسندی کے لیے نہیں، بلکہ خانہ بدوش حملوں سے دفاع اور اپنے گھر کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ چینی تہذیب کی فطرت کو ظاہر کرتی ہے: دوسری توسیع پسند تہذیبوں کے برعکس، چینی تہذیب اپنی سرحدوں کے اندر کاشتکاری کے ذریعے بقا کو ترجیح دیتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ چینی قوم اپنی زمین سے گہرا جذباتی لگاؤ رکھتی ہے۔ یہ جذبہ “زمین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری” کے قومی شعور میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ گھاس کے میدان میں رہتے ہوئے دنیا کو اپنا گھر سمجھنے والے خانہ بدوش لوگوں سے مختلف ، جب بیرونی حملہ آوروں نے چین کی سرحدوں کو خطرے میں ڈالا، تو چینی قوم “ملک تباہ، گھر برباد” کے شدید درد کو محسوس کرتی ہے اور “ملک کی سلامتی ہر فرد کی ذمہ داری” کے نعرے کے ساتھ یک جان ہو کر مقابلہ کرتی رہتی ہے ۔ ہزاروں سال سے، چینی تہذیب نے “اگر کوئی ہمیں نہ چھیڑے، تو ہم کسی کو نہیں چھیڑیں گے؛ لیکن اگر کوئی ہمیں چھیڑے گا، تو ہم ضرور جواب دیں گے” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کا دفاع کیا ہے۔
قومی وحدت کی بات ہو، تو تائیوان کا معاملہ ہر چینی کے دل کا اہم معاملہ ہے۔

تائیوان تاریخی طور پر چین کا اٹوٹ حصہ رہا ہے، لیکن تاریخی وجوہات کی بنا پر ابھی تک تائیوان کی وجہ سے چین کی مکمل وحدت حاصل نہیں ہو سکی ۔ جیسا کہ کچھ چینی انٹرنیٹ صارفین کہتے ہیں: “عوامی جمہوریہ چین کی فوج کا نام ‘پیپلز لبریشن آرمی’ اس لیے برقرار ہے، کیونکہ تائیوان کی مکمل آزادی اور وحدت کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا۔” یہ عوامی تاثر اگرچہ سرکاری تعریف نہیں، لیکن چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جذبہ کسی توسیع پسندانہ خواہش کا نتیجہ نہیں، بلکہ چینی تہذیب کی “اپنی زمین اور گھر کی حفاظت” کی ثقافتی اساس سے جڑا ہوا ہے۔ ہم کسی بالادستی کے لیے نہیں، بلکہ اپنے ہزاروں سالہ ثقافتی ورثے، اپنے گھر اور قومی بقا کے لیے کوشاں ہیں۔

یہ ہزاروں سال پرانا قومی تصور چینی قوم کے خون میں رچا بسا ہے۔ چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو سمجھ کر ہی چینی تہذیب کے تسلسل کی منطق کو سمجھا جا سکتا ہے۔ عالمگیریت کے اس دور میں بھی یہ ثقافتی جینز چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کی راہنمائی کر رہا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش

چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش WhatsAppFacebookTwitter 0 7 June, 2025 سب نیوز

بیجنگ :کچھ عرصہ قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں بین الاقوامی کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی ، جن میں جرمنی کے سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے
چیئرمین رولینڈ بش شامل تھے۔

حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ  کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات بہت حوصلہ افزا رہی ۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں  چینی صدر شی جن پھنگ کی شرکت   سے  مارکیٹ کو مزید کھولنے اور غیر ملکی  صنعتی و  کاروباری اداروں کا چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کا خیرمقدم کرنے کا پیغام دیا گیا۔

رولینڈ بش  کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے اور ترقی پذیر ممالک   کے لئے قدر پیدا کرنے کے لئے اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ بیلٹ  اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک کے درمیان رابطوں کی تکمیل کے حوالے سے مددگار ہے اور  تجارت کو آسان بنانے اور مارکیٹ کے کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے نہایت اہم ہے.اس کے علاوہ یہ  تحفظ پسندی کی مخالفت کرتا ہے اور عالمی معیشت کو تیزی سے ترقی دینے میں مدد کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیمنز 150 سال سے زائد عرصے سے چینی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اس وقت، سیمنز کے چین میں 30،000 ملازمین ہیں، جن میں سے 5،000 آر اینڈ ڈی  سیکٹر میں مصروف عمل ہیں. سیمنز کے پاس 12,000 فعال پیٹنٹ ہیں اور مستقبل میں سیمنز  کمپنی نا صرف  چین کے لئے  مزید موزوں مصنوعات تیار کرنا جاری رکھےگی  بلکہ مناسب موقع پر ان مصنوعیات کو پوری دنیا میں متعارف  بھی کروائےگی .

بش کے مطابق  سیمنز  کے لئے  چین دنیا  میں  سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے  اور کمپنی نے کبھی بھی چینی مارکیٹ سے دستبرداری پر غور نہیں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ   چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے  اور اگر سیمنز بین الاقوامی سطح پر مسابقتی عمل میں  رہنا چاہتا ہے  تو اسے  چین مین مقابلہ کرنا ہوگا.

ان کا کہان تھا کہ چین میں  شاندار ٹیلنٹ موجود ہے ۔ اس وقت، چین نئے معیار کی پیداواری  قوتوں کو فروغ دے رہا ہے، جو کئی سالوں کی ترقی کا تسلسل ہے.

سی ایم جی کو دیے گئے اس خصوصی انٹرویو میں مسٹر رولینڈ بش نے کہا کہ چین دنیا کی جدید ترین مارکیٹوں میں سے ایک ہے او ر چین  کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن میں  وسعت  غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے اچھے مواقع فراہم کرتی ہے۔ مسٹر بش  نے   چین کی مستقبل کی ترقی پر اعتماد  کا اظہار کیا ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا امریکہ چین کے خلاف اٹھائے گئے منفی اقدامات کو واپس لے، چینی صدر امریکہ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والے آئی سی سی ججز پر پابندی عائد کر دی ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والی 4 خواتین ججز پر پابندیاں عائد کر دیں TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
  • کوئٹہ، علامہ مقصود ڈومکی کی شہدائے مچھ کے گھروں پر حاضری
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو جنگ تصور ہو گا، یوسف رضا گیلانی  
  • چین امریکہ تعلقات ایک اہم تاریخی موڑ پر ہیں، چینی نائب صدر
  • پانی روکنے کیلئے بھارت نے کوئی قدم اٹھایا تو اس کو ہم جنگ تصور کریں گے، یوسف رضا گیلانی