کوئٹہ:بلوچستان میں سورج آگ برسانے لگا جب کہ درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو گیا۔

صوبے کے مختلف حصوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم خشک اور گرم رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ قلات میں 34 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ ژوب میں درجہ حرارت 32 اور زیارت میں نسبتاً معتدل 25 ڈگری سینٹی گریڈ درج کیا گیا۔

اُدھر سبی میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے جہاں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے ۔ تربت میں بھی موسم گرم رہا اور درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ نوکنڈی میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ رہا ۔

بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بھی گرمی کا زور دیکھا جا رہا ہے۔ گوادر اور جیونی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ گرمی کی شدت کے باعث پانی کا زیادہ استعمال کریں اور اگر ممکن ہو تو دھوپ سے بچاؤ کے اقدامات اختیار کریں تاکہ گرمی کے منفی اثرات سے محفوظ رہا جا سکے۔

موسمی حالات کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے آئندہ چند دنوں کے دوران بھی بلوچستان میں موسم خشک اور گرم رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔

شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ گرمی کے باعث صحت کو لاحق مسائل سے بچا جا سکے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈگری سینٹی گریڈ کیا گیا

پڑھیں:

خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار

معدومیت کے خطرے سے دوچار عرب ہمپ بیک وہیل کا ایک بڑا گروپ گزشتہ رات بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب دیکھا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ناخدا امیر داد کریم کی قیادت میں ماہی گیروں کے ایک گروپ نے گوادر کے پہاڑ سے تقریباً 11 ناٹیکل میل جنوب میں سمندری پانیوں میں 6 سے زائد عربی وہیلوں کو مغرب سے مشرق کی طرف ہجرت کرتے ہوئے دیکھا۔

گزشتہ ہفتے، بروڈس وہیل کے ایک گروپ کی گوادر (مشرقی خلیج) سے اطلاع ملی تھی، جو بلوچستان کے ساحل کی حیاتیاتی تنوع کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہے۔ اب تک پاکستان سے ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام پائی جا چکی ہیں جو کہ پیداواری ساحلی اور سمندری پانیوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔

بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل بیلین وہیل کی ایک قسم ہے جو یمن اور سری لنکا کے درمیان بحیرہ عرب میں پائی جاتی ہے۔ ہر سال جنوبی سمندروں کی طرف ہجرت نہیں کرتی اور بحیرہ عرب تک ہی محدود رہتی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ زیادہ تر وہیل عام جھینگوں اور چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے گرمیوں کے دوران انٹارکٹک کے پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں۔ کھانے کا یہ بھرپور ذریعہ انہیں چربی کی موٹی تہوں پر مشتمل بناتا ہے، جو سرد مہینوں میں ان کی توانائی کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ تب وہ افزائش نسل کے لیے گرم پانیوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔

بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل کی بڑی آبادی عمان کے پانیوں میں رہتی ہے اور جنوب مغربی مون سون کے ختم ہونے کے بعد جھینگے اور دیگر چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے پاکستانی پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔ پاکستان کے پانیوں سے ڈبلیو ڈبلیو ایف نےعربی وہیل کے بہت سے ریکارڈ نے رپورٹ کیے ہیں۔

زیادہ ترمشاہدے ایک یا دو وہیل پر مشتمل ہوتے ہیں جبکہ موجودہ واقعہ میں چھ سے زیادہ وہیل مچھلیوں پر مشتمل ایک بڑے گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔

پاکستان کے ساحل کے ساتھ اتنے بڑے گروپ کا ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس کی کم ہوتی ہوئی آبادی بحال ہو رہی ہے۔ 1963 سے 1967 تک پاکستان کے ساحل سمیت عربی وہیلوں میں وہیل کی کارروائیوں میں سوویت بیڑے نے وہیل کو نشانہ بنایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پورٹ قاسم: عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری، حکومت نے نیا ترقیاتی وژن پیش کردیا
  • خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار
  • مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
  • بلوچستان بار کونسل انتخابات، 37 امیدواروں میں مقابلہ
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • بلوچستان میں 142 سال پرانی لیویز فورس کیوں ختم کی گئی؟