بلوچستان کا سماج ایک قبائلی روایات پر مشتمل سماج ہے جہاں 21ویں میں بھی خواتین کو گھروں سے باہر نکل کر کام کرنے کی ازادی نہیں ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب سرزمین بلوچستان کی بیٹیاں مختلف شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔

پشتون معاشرے سے تعلق رکھنے والی نور صبا میں کوئٹہ میں خواتین کے لیے خصوصی جم کھولا ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے صبا نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں فٹنس اور خواتین کا تصور بہت ناپختہ ہے۔ اگر آپ جم جانا چاہیں تو لوگ ہنستے ہیں، کہتے ہیں یہ خواتین کا کام نہیں۔ خواتین کا دائرہ کچن اور بچوں کی دیکھ بھال تک محدود سمجھا جاتا ہے۔ مگر میں نے سوچا کہ نہیں ایک لڑکی کے لیے بھی ایک وسیع دنیا ہے۔

نور صبا کہتی ہیں کہ الحمدللہ، میری فیملی نے مجھے سپورٹ کیا۔ میرے والد، بھائی سب نے کہا کہ جو کرنا ہے کرو۔ خواتین کے لیے یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ فیملی سپورٹ کرے ورنہ وہ بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کرتی ہیں۔

صبا آج نہ صرف خود ایک فعال فٹنس لائف گزار رہی ہیں بلکہ دیگر خواتین کو بھی ورزش کی ترغیب دے رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ابھی یہ سفر ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن جم میں روزانہ 50 سے زائد خواتین آتی ہیں۔

نور صبا نے کہا کہ بہت سی خواتین یہاں صرف فٹنس کے لیے نہیں بلکہ اپنی ذہنی صحت کے لیے بھی آتی ہیں۔ کئی ڈاکٹر کے مشورے سے جم جوائن کرتی ہیں تاکہ ڈپریشن اور اوور تھنکنگ سے نکل سکیں۔ بدقسمتی سے بلوچستان میں ایسے پلیٹ فارم کم ہیں جہاں خواتین اپنی جسمانی و ذہنی صحت بہتر بنا سکیں۔

نور صبا نے کہا کہ میری حکومت سے یہی درخواست ہے کہ بلوچستان کی خواتین کے لیے زیادہ سے زیادہ فٹنس کلب کھولے جائیں۔ زیادہ اویئرنیس پیدا کی جائے تاکہ جو خواتین گھروں میں بند ہیں، ان کو بھی ایک مثبت راہ مل سکے اور وہ انزائٹی و ڈپریشن سے نکل کر ایک بہتر زندگی جی سکیں۔

جہاں بلوچستان کی سرزمین میں روایات مضبوط ہیں، وہیں اب خواتین بھی ان روایات میں نئے رنگ بھرنے کو تیار ہیں۔ ان کے قدم نہ صرف ٹریڈ مل پر چل رہے ہیں بلکہ ترقی اور خود اعتمادی کے سفر پر بھی رواں دواں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان کی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان  نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان  نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔

عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔

متعلقہ مضامین

  • دارالحکومت میں ’’پولیس اسٹیشن آن ویلز‘‘ اور ’’آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن‘‘ قائم
  •   خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
  • پولیس اہلکار اسپتال کے باتھ روم میں خواتین کی نازیبا تصاویر بناتے  پکڑا گیا
  • پولیس اہلکار اسپتال کے باتھ روم میں خواتین کی نازیبا تصاویر بناتے پکڑا گیا
  • بی ایم ڈبلیوگاڑیوں کے خریداروں کے لیے خوشخبری! قیمتوں میں لاکھوں کی کمی
  • مارشل آرٹ میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی کوئٹہ کی باہمت خواتین
  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • غزہ: حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو تباہ کن حالات کا سامنا، یو این ادارہ
  • کتے خواب میں اپنے مالکان کو دیکھتے ہیں، ماہر نفسیات کا دعویٰ