فرانسیسی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور امدادی راہداری کھولنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ پر اسرائیلی محاصرہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی راہداریوں کے دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ مارچ سے جاری امدادی رکاوٹیں ایک “شرمناک المیہ” ہیں، جنہیں اب مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
اقوام متحدہ کی اوشین کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میکرون نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک اسکینڈل ہے جو صورتحال مارچ کے اوائل سے جاری ہے وہ شرمناک ہے۔
انہوں نے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کے محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ امدادی جہاز کوروکنا اسرائیلی کی وحشیانہ حرکت ہے،
فرانسیسی صدر نے کہا کہ فرانس نے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری سفارتی اقدامات کیے اور اسرائیلی حکام کو واضح پیغام دیا کہ ان افراد کو مکمل قونصلر تحفظ فراہم کیا جائے،”ہم نے تمام ضروری پیغامات پہنچا دیے ہیں تاکہ قونصلر تحفظ دیا جائے اور ہمارے شہریوں کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
خیال رہےکہ امدادی جہاز کو اسرائیلی حکام نے غزہ کی طرف جاتے ہوئے روک لیا تھا، یہ جہاز 12 بین الاقوامی رضاکاروں کو لے کر سسلی، اٹلی سے غزہ کی جانب روانہ ہوا تھا۔ اس میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، فرانسیسی-فلسطینی رکن یورپی پارلیمنٹ ریما حسن اور دیگر فرانسیسی شہری سوار تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے
پڑھیں:
غزہ: بھوک سے اموات اور اسرائیلی حملوں سے تباہی کا سلسلہ جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جولائی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے غزہ میں تباہ کن اور تیزی سے بگڑتے انسانی حالات پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں اسرائیل کے حملوں سے تباہی، اموات اور نقل مکانی جاری ہے جبکہ بھوک سے ہلاکتوں کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
'اوچا' نے علاقے کی تازہ ترین صورتحال سے مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں خوراک کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہےجہاں گزشتہ روز مزید دو افراد بھوک سے ہلاک ہو گئے ہیں۔
غذائی قلت کے نتیجے میں جسمانی مدافعتی نظام کو کمزور کرنے والی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے جبکہ خواتین، بچوں، معمر افراد اور معذور لوگوں کے لیے یہ خطرات کہیں زیادہ ہیں۔ Tweet URLخوراک کی قلت سے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کی صحت بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور ان کے نومولود بچوں کو طبی پیچیدگیوں کا خطرہ لاحق ہے۔
(جاری ہے)
امداد کی تقسیم میں رکاوٹیںغزہ میں آںے والی امداد کی معمولی مقدار 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کی بہت بڑی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اسرائیل کے حکام نے امدادی اداروں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور لوگوں کو مدد پہنچانے کی کارروائیوں کو کئی طرح کی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
جمعرت کو غزہ میں مختلف مقامات پر مدد پہنچانے کے لیے اسرائیلی حکام کو 15 درخواستیں دی گئیں جن میں سے چار کو مسترد کر دیا گیا، تین کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، ایک منسوخ کر دی گئی، دو کو منتظمین نے روک دیا جبکہ صرف پانچ امدادی مشن ہی انجام دیے جا سکے۔
گزشتہ روز محدود مقدار میں ایندھن بھی غزہ میں لایا گیا جسے بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے مراکز، ہسپتالوں، پینے کے پانی اور نکاسی آب کی سہولیات کے لیے تقسیم کر دیا گیا۔ ایندھن کی قلت بدستور برقرار ہے اور ضروری خدمات بحال رکھنے کے لیے بڑی مقدار میں ڈیزل درکار ہے۔
سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہشدید مشکلات کے باوجود اجازت ملتے ہی اقوام متحدہ کی ٹیمیں امداد کی فراہمی بڑھانے اور شدید ضروریات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
'اوچا' نے کہا ہے کہ امدادی خوراک اور طبی سہولیات مہیا کرنے، پانی کی فراہمی اور کوڑا کرکٹ کی صفائی، لوگوں کو غذائیت مہیا کرنے اور انہیں پناہ کا سامان دینے کے لیے اسرائیل کو غزہ کے سرحدی راستے کھولنا ہوں گے۔ ایندھن اور ضروری سامان علاقے میں لانے کی اجازت ملنی چاہیے اور امدادی عملے کو محفوظ انداز میں اپنا کام کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ جس قدر بڑی تعداد میں ہو سکے لوگوں کی زندگیاں بچانا ہوں گی اور اس مقصد کے لیے منصوبہ تیار ہے جسے رکن ممالک کو بھی بھیجا گیا ہے جس میں موت اور تباہی روکنے اور امدادی کارروائیوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کے لیے ضروری اقدامات کا خاکہ بھی دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا عزمانہوں نے 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' (جی ایچ ایف) کے سربراہ کو بھی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ لوگوں کو امداد پہنچانے کے لیے کسی بھی شراکت دار کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔
ٹام فلیچر نے واضح کیا ہے کہ ایسی کسی بھی شراکت میں انسانیت، غیرجانبداری اور آزادی کے عالمی سطح پر قابل قبول اصولوں کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔ انسانی امداد بلاتفریق وہیں پہنچنی چاہیے جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور امدادی کارکن متحارب فریقین کے بجائے ضرورت مند شہریوں کو جوابدہ ہیں۔
ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ وہ شہریوں کو نقصان پہنچائے بغیر ان کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی کے حوالے سے بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔