دوسری جانب تازہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں 60 فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا، جن میں 14 افراد جنوبی رفح میں واقع غزہ ہیومینی ٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز کے باہر امداد کے منتظر تھے اور اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جاری تازہ کارروائیوں میں اسرائیلی فورسز نے 60 فلسطینوں کو شہید کر دیا ہے، جن میں 14 افراد امداد لینے کے منتظر تھے اور اسرائیل گولیوں کا نشانہ بنے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے فریڈم فلوٹیلا کے عملے کے 12 ارکان جن میں گریٹا تھنبرگ اور صحافی عمر فیاض شامل ہیں۔ فریڈم فلوٹیلا کا بنیادی مقصد غیر قانونی اسرائیلی فوجی ناکہ بندی توڑنا تھا، لیکن فریڈم فلوٹیلا کو اسرائیل کمانڈوز نے غزہ کے ساحل سے 100 ناٹیکل میل دور اپنے قبضے میں لے لیا اور گھسیٹ کر اسرائیلی بندر گاہ پہنچا دیا گیا۔ دوسری جانب تازہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں 60 فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا، جن میں 14 افراد جنوبی رفح میں واقع غزہ ہیومینی ٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز کے باہر امداد کے منتظر تھے اور اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی
  • غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف