سعودی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے خاتمے کے لیے اسلامی اور دوست ممالک کو یکجا کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے خلاف خصوصی سفیر کی تقرری، پاکستان کا خیر مقدم

یہ کوششیں خصوصاً کچھ مغربی ممالک میں قران نذر آتش جانے اور مسلمانوں کو بار بار اشتعال دلائے جانے کے واقعات سامنے آنے کے بعد کی جا رہی ہیں جن کا مقصد اسلاموفوبیا کی مہمات کا مقابلہ کرنا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کا مقصد ’اسلاموفوبیا کے انسداد کے عالمی دن‘ کا اعلان کروانا ہے۔ اس کمیٹی میں پاکستان، سعودی عرب، ترکی، انڈونیشیا، قطر اور ملائیشیا شامل ہیں جبکہ دیگر اسلامی ممالک بھی اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں۔

15 مارچ کو باقاعدہ طور پر ’اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن‘ قرار دیا گیا ہے کیونکہ اسی دن سال 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں ایک دہشتگرد نے حملہ کر کے 51 مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔ اس واقعے کو جدید دور کی بدترین اسلام دشمنی کا مظہر قرار دیا گیا جو عالمی سطح پر مذکورہ اقدام کا محرک بنا۔

مزید پڑھیے: فٹبال ورلڈ کپ: باحجاب کھلاڑی نوہیلہ کا اسلاموفوبیا کو منہ توڑ جواب، عرب میڈیا

اقوام متحدہ نے ’میگل اینخیل‘ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت کے انسداد کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے۔ سعودی عرب اس بین الاقوامی ایلچی کی کوششوں کی حمایت کر رہا ہے تاکہ اقوامِ متحدہ کی سطح پر ایک باضابطہ حکمت عملی بنائی جا سکے جو مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو روکے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اقوام متحدہ کے ایلچی سے مطالبہ کیا ہے کہ ریاض میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے جس میں تہذیبوں کے اتحاد اور عالمی تنظیموں کو مدعو کر کے اس مسئلے پر سنجیدہ گفتگو کی جائے اور عملی و قانون ساز اقدامات کے لیے ایک جامع منصوبہ بنایا جائے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے 2 دن قبل بیان دیا کہ وہ جس منصوبے پر کام کر رہے ہیں اس کی بنیاد تعلیم پر رکھی گئی ہے تاکہ مغربی دنیا، اعلیٰ جامعات، ممتاز اسکولوں اور سائنسی اداروں میں اسلام کے حقیقی تصور کو فروغ دیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف کا مبارکباد کے لیے ٹیلی فون کال پر سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان سے اظہار تشکر

سعودی عرب نے ’اسلاموفوبیا مانیٹرنگ سینٹر‘ کے قیام کی تجویز کی بھرپور حمایت کی ہے جو کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تمام رکن ممالک کے اشتراک سے کام کرے گا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات اور رجحانات کی باقاعدگی سے نگرانی کرے گا۔

???? سعودی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے خاتمے کے لیے اسلامی اور دوست ممالک کو یکجا کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، خاص طور پر ان مغربی ممالک میں پیش آنے والے واقعات کے بعد جہاں قرآن کریم کو نذرِ آتش کیا گیا اور مسلمانوں کو بار بار اشتعال دلایا گیا۔ ان کوششوں کا مقصد… pic.

twitter.com/s7Z88phH8a

— Dr. Naif Alotaibi (@Dr_Naif777) June 10, 2025

سعودی عرب نے مختلف زبانوں میں میڈیا پروڈکٹس تیار کرنے اور آگاہی مہمات چلانے کی حمایت کی ہے تاکہ اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر مؤثر پیغام پہنچایا جا سکے۔

اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب نے اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے ان ممالک میں تقریبات منعقد کرنے کی بھی حمایت دی ہے جہاں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ شدت اختیار کر رہا ہے۔

سعودی عرب نے اسلامی تعاون تنظیم کی سطح پر ایک 10 سالہ منصوبہ منظور کیا ہے جس کا مقصد اسلام دشمنی کا خاتمہ ہے۔ یہ منصوبہ میڈیا، تعلیم اور مغربی ممالک میں قانون سازی جیسے شعبوں میں مؤثر حکمتِ عملی اور اقدامات پر مشتمل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلامو فوبیا سعودی عرب سعویہ اسلاموفوبیا کے خلاف کمربستہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلامو فوبیا مسلمانوں کے خلاف نفرت اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ ممالک میں کرنے کی کا مقصد کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کا متنازع اقدام: پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور

یروشلم: اسرائیل نے ایک اور متنازع قدم اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر باقاعدہ قبضے کی قرارداد منظور کرلی، جس پر اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے گئے، جس کا مقصد مغربی کنارے کے بڑے حصے کو اسرائیلی ریاست کا حصہ قرار دینا ہے۔

سعودی عرب، ترکیے، قطر، مصر، اردن، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، فلسطین، نائجیریا، بحرین، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سمیت متعدد اسلامی ممالک نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی قابض حکومت کے یہ اشتعال انگیز اقدامات مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام اور دو ریاستی حل کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔

اسلامی ممالک کا مطالبہ ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی سے روکے اور فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • چین اور مالدیپ روایتی دوست اور  ہمسایہ ممالک ہیں، چینی صدر
  • ایرانی و قطری وزرائے خارجہ کی غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے فوری کارروائی پر تاکید
  • غزہ کے جلاد کا آخری ہتھیار
  • غزہ کے جلاد کا آخری اسلحہ
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان؛ سعودیہ، اسپین سمیت متعدد ممالک کا خیرمقدم
  • سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کار دوست ماحول سے فائدہ اٹھانا چاہیے؛ صدرِ مملکت
  • اسرائیل کا متنازع اقدام: پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور
  • سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے)حافظ نعیم (
  • چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب
  • ناصر چنیوٹی کی بھارتی عوام سے دلجیت دوسانجھ کے خلاف نفرت بند کرنے کی اپیل